مون سون کی بارشوں سے لاکھوں ٹن کجھور ضائع ہونے کا خدشہ

بلوچستان کے شہر کیچ میں جب کجھور کے ٖفصل تیاری کے آخری مراحلے میں تھے اور چند روز بعد مارکیٹ میں آنے والے تھے۔بلوچستان کے دیگر شہروں کی طرح کیچ میں بھی مون سون کی بارشیں شروع ہوئیں تو تیار فصلیں بارشوں کی نزر ہوگئیں۔ کیچ کے ایک کسان یار محمد ساکم بھی ان متاثرین میں ایک ہے، جس کی کجھور کے تیار فصل بارشوں کی نزر ہوگئیں۔ یار محمد نے دکھی لہجے میں کہا کہ ہر سال مجھے پانچ سے چھ لاکھ کجھور کے باغات سے ملتا تھا مگر حالیہ مون سون کے بارشوں نے سب کچھ ملیامیٹ کردیااور کجھور کے فصلیں تباہ ہوگئیں۔ وہ کہتے ہیں پہلے کاریزات کے پانی سے ہم کجھور کے باغات کو پانی دیتے تھے، کاریز خشک ہونے کےبعد کیچ کے مختلف علاقوں میں کسانوں نے اپنے چار دیواریوں کے اندر کجھور کے باغات لگائے ہیں جس سے سالانہ دو سے ڈھائی لاکھ روپے منافع حاصل ہوتا ہے۔

یار محمد ساکم نے مزید بتایا ہے کہ اس سال کجھور کی فصل پہلے سالوں کی نسبت کافی بہتر تھی اور دوگنا منافع ملنے کا امکان تھا۔ میرے گھریلو باغات سے چار سے پانچ لاکھ منافع ملنے کے امکانات تھے مگر حالیہ مون سون کی بارشوں کی وجہ سے منافع اپنی جگہ بلکہ کسانوں کو لاکھوں کا نقصان ہوا۔ صرف کجھور نہیں بلکہ آم، چیکو ،امرود، انگور ترکاری و دیگر میوہ جات کی فصل بھی ناکارہ ہو گے ہیں۔ بارشوں کی وجہ سے کئی باغات کی چار دیواریاں گر گئی ہیں، کئی جگہ لاکھوں کے سولر پینل ، موٹرز اور بور شدہ آبی ذرائع بھی بارشوں کے سیلابی ریلوں میں بہہ گئے اور کئی جگہ تیز و تند ہواؤں سے اور بارشوں سے بھی کجھور کی فصل تباہ ہوگئیں اور پانی میں بہہ گئیں۔

محکمہ ذراعت کے اعداد و شمار کے مطابق ضلع کیچ میں تقریبا سولہ ہزار کے قریب زمیدار رجسٹرڈہیں جو کہ تربت ،مند ،ہوشاب اور بلیدہ اور کئی جگہوں سے ہیں ان سب کی کجھور کی فصل تباہ ہو گئیں ہیں، ہر سال پندرہ ہزار سے زائد زمین دار جو کہ کئی لاکھ ٹن کجھور کی پیداوار کرتے تھے ، اس سال بلکل تباہ ہو گئی ہے، یہ سب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سےہوا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ مون سون کی بارشوں سے مکران میں کجھور کی فصل بہت بڑے پیمانے پر تباہ ہو گئی ہے، تقریباًضلع کیچ کے زمینداروں کو پانچ سے سات ارب روپے نقصان کا سامنا ہوا ہے، کیچ میں ایک لاکھ 58 ہزار 343 ٹن کجھور ضائع ہونے کے خدشات ہیں ۔

ڈائریکٹر زراعت کے مطابق ضلع کیچ میں پانچ سو سے زیادہ اقسام کی کجھور پائے جاتے ہیں ،اور مون سون کی وجہ سے یہ ساری فصل برباد ہو گئی ہے۔ انکے مطابق حالیہ مون سون بارشوں کی وجہ سے ایک لاکھ اٹھاون ہزار تیس سو تینتالیس ٹن 158343کجھور ضائع ہونے کے خدشہ ہے۔

مقامی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ضلع کیچ کے ہر زمیندار کو پانچ سے سات لاکھ تک کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے انکے سال بھر کی محنت خاک میں مل گئی اور مجموعی نقصانات اربوں میں بنتاہے۔

مکران میں پیدا ہونے والی کجھور کو مکران بھر میں استعمال کیا جاتا ہےجبکہ خلیجی ممالک میں بھی برآمد کیا جاتا ہے۔ کیچ سے تعلق رکھنے والے مقامی لکھاری جہانگیر اسلم کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والی کجھور کی چالیس فیصد پیداوار ضلع کیچ اور پَنجْگُور میں ہوتی ہے۔ مکران کی کجھور کو عالمی سطح پر متعارف کروانے والے شخص مقبول عالم کے مطابق کیچ تُربَت میں کجھوروں کی پروسسنگ کے لئے ایک کولڈ اسٹوریج ہےجس کی کیپسٹی صرف ایک ہزار ٹن ہے جبکہ مکران میں کجھوروں کی پیدوار ایک لاکھ چالیس ہزار ٹن ہے۔

یاد رہے مذکورہ کولڈ اسٹوریج چند سال پہلے تُربَت سے تعلق رکھنے والا وزیر اعلی ٖڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اپنے وزارت اعلی کے دور میں تعمیر کیا تھا جو اب فعال ہے۔ مگر کجھور کی زیادہ پیداوار کے لئے یہ ناکافی ہے.تُربَت میں کجھور کی پیدوار زیادہ ہونے کی وجہ سے کسان ہر سال اونے پونے کجھور فروخت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے