شایان خان پاکستانی فلمی صنعت کی ترقی کے لیے کوشاں

شایان خان پاکستان کی فلمی صنعت میں بطور پروڈیوسر اور اداکار ایک خوشگوار اضافہ ہیں۔ اس عید پر شایان نے اپنی پروڈکشن کمپنی ذیشکو انٹرٹینمنٹ کے تحت فلم منی بیک گارنٹی ریلیز کی ہے۔ فلم میں پاکستان کے سپر اسٹار فواد خان مرکزی کردارمیں ہیں جبکہ پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ کرکٹر وسیم اکرم نے بھی پہلی مرتبہ کسی فلم میں کام کررہے ہیں۔ شایان خان اس میں ایک کشمیری کا کردار ادا کررہے ہیں۔ منی بیک گارنٹی کے لکھاری اور ہدایتکار فیصل قریشی ہیں۔ فیصل ٹیلیویژن پر طنزو مزاح لکھنے کے حوالے سے ایک معروف نام ہیں۔ منی بیک گارنٹی ان کی پہلی فلم ہے۔

شایان منی بیک گارنٹی کے بارے میں بہت محتاط تھے۔ اس کے لیے انہوں نے کوئی تیس سے چالیس کے قریب اسکرپٹ پڑھے اور بالآخر منی بیک گارنٹی کا انتخاب کیا۔ شایان کا کہنا تھا کہ اسکرپٹ سنانے کے دوران فیصل قریشی کے جذبے اور فن کے متعلق ان کی معلومات نے انہیں یقین دلادیا کہ یہ کہانی ہی ان کی فلم ہوگی۔ شایان نے اسکرپٹ منظور کرنے کے بعد کاسٹنگ کی زمہ داری اپنے ڈائریکٹر فیصل قریشی پر چھوڑ دی تھی۔ حتیٰ کہ انہیں یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ فیصل نے ان کےلیے کون سا کردار سوچ رکھا ہے۔

ذیشکو انٹرٹینمنٹ آگے بھی کئی نئے منصوبوں پر کام کررہی ہے جس میں ویب سیریز منڈی، کامیڈی فلم ہیڈ میں کچرا اور رستم ہند گاما پہلوان کی زندگی پر مبنی فیچر فلم شامل ہے۔

شایان کو اپنی منی ویب سیریزمنڈی کا بھی شدت سے انتظار ہے جس میں وہ پروڈٰیوسر ہونے کے ساتھ پولیس افسر کا ایک اہم کردار بھی ادا کررہے ہیں۔ منڈی میں صبا قمر اور میکال ذالفقار بھی مرکزی کرداروں میں ہیں۔ شایان کا کہنا ہے کہ منڈی میں پاکستان کے عمومی سیاسی منظر کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ پولیس افسر کے کردار کے لیے درکار مخصوص گیٹ اپ کی خاطر شایان نے مونچھیں بھی رکھی اور لاہور کی سخت سرد راتوں میں ایکشن سین ریکارڈ کرواتے رہے۔ منڈی کی ہدایات اور تحریر اویس خان کی ہیں۔ شایان کی خواہش ہے کہ وہ اس سیریز کو کسی امریکن وی او ڈی پلیٹ فارم پر ریلیز کریں۔

منی بیک گارنٹی کے بعد ذیشکوانٹرٹینمنٹ فیصل قریشی کے ساتھ سیاسی طنز پر مبنی فیچر فلم ‘ہیڈ میں کچرا’ پر کام کررہی ہے۔ فلم کی کاسٹنگ اور اسکرپٹ اخری مراحل میں ہے۔

شایان کی تیسری فیچر فلم ‘گاما’ ہے جو برصغیر کے مشہور پہلوان گاما دی گریٹ کی زندگی پر مبنی یے۔ گاما شایان کے دل کے بہت قریب ہے۔ فلم کی کہانی پاکستان کے مشہور پلے رائٹ ناصر ادیب لکھ رہے ہیں۔

گاما پہلوان شایان کے بچپن سے آئیڈیل ہیں۔ شایان کم عمری ہی سے کشتی اور پہلوانی کے شوقین ہیں، اور اس کھیل کے شوقین گاما پہلوان کے بارے میں جانے بغیر نہیں رہ سکتے۔ جب شایان نے گاما پہلوان کے بارے میں پڑھنا شروع کیا تو انہیں احساس ہوا کہ انسان کے جسم کے طاقتور ہونے کے ساتھ اس کے دماغ کا مضبوط ہونا بھی ضروری ہے۔ اور یہی گاما کی کامیابی کا اولین رازتھا۔ وہ ایک عام سے گھرانے یں پیدا ہوئے جہاں ان کو اپنا شوق پوراکرنے کے لیے محدود وسائل دستیاب تھے لیکن انہوں نے اپنی سوچ اور ارادے سے اتنی طاقت حاصل کرلی تھی کہ زندگی بھر کوئی دوسرا پہلوان انہیں مات نہ دے سکا۔

شایان فلم اندسٹری میں کیوں آئے؟
شایان نوے کی دہائی میں اپنے لڑکپن کے زمانے میں ہی خاندان کے ساتھ مستقل طور پر امریکہ کی ریاست ہوسٹن منتقل ہوگئے تھے جہاں ان کا رئیل اسٹیٹ کا کاروبار ہے۔ ان کا شوبز میں کیسے آنا ہوا ایک لمبی کہانی ہے۔ شایان بتاتے ہی کہ ان کو واقعی بچپن ہی سے اداکاری کا شوق تھا لیکن اپنی شرمیلی طبیعت کی وجہ سے وہ اس بات کا اظہارنہیں کرپاتے تھے۔ لیکن ان کی ججھک کے باوجود اسکول میں ان کے اساتذہ انہیں ہمیشہ اسکول کی فنکشنز میں پرفارمنس کے لیے چنتے تھے۔ اور جب وہ اسٹیج پر جایا کرتے تھے توان کو احساس ہوتا تھا کہ دراصل انہیں اس کام میں بہت مزا آرہا ہے۔

شایان امریکہ جاکر بھی اداکاری میں اپنا کیریئر بنانا چاہتے تھے لیکن اس ہی وقت اان کے خاندان کے مالی حالات مسائل کا شکار ہوگئے اور ان کو اپنے والدین کے ساتھ کاروبارمیں شامل ہوکر ان کی مدد کرنے کی خاطر اپنے شوق کو قربان کرنا پڑا۔

"ان دنوں میرے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہوتا تھا کہ اپنا سارا دن فلموں اور ڈراموں کے لیے آڈیشنز میں صرف کروں جبکہ میرے والدین پیسا کمانے کے لیے دن رات تگ ودو کرتے رہیں۔ میں نے تب ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ پہلے اپنے خاندان کا کاروبارجمائوں اورجب حالات سازگار ہوجائیں تو اپنا اداکاری کا شوق بھی پوراکروں۔”

لیکن شایان نے کاروبار کے ساتھ بھی اپنے جنون کو جاری رکھا اور امریکہ میں منعقد ہونے والے مسٹر پاکستان کے مقابلوں میں حصہ لیا جس میں وہ فاتح قرار پائے۔ اس کے علاوہ تھیٹر اوراشتہارات میں بھی کام کرتے رہے جس میں انہیں کچھ آمدن بھی ہوجاتی تھی۔

ذیشکو انٹرٹینمنٹ اینڈ فلمز
کاروبار میں کامیابی کے بعد شایان نے اداکاری کے ساتھ اپنا فلم بزنس شروع کیا۔ ان کی کمپنی زیشکو انٹرٹینمنٹ پروڈکشن کے علاوہ امریکہ میں پاکستانی فلموں کی ڈسٹری بیوشن بھی کرتی ہے۔ وہ اب تک سپراسٹار، ہیرمان جا اور درج جیسی فلموں کو امریکہ میں ڈسٹری بیوٹ کر چکے ہیں۔ مستقبل میں شایان کا ارادہ ذیشکو کو ایک مکمل فلم پروڈکشن اور ڈسٹری بیوشن کمپنی بناناہے۔

شایان پاکستان میں پرودکشن کو مستقل طور پر شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے کراچی اور لاہور میں اپنے دفاتر بھی قائم کررکھے ہیں۔

اب ان کا ارادہ پاکستان میں ایک جدید طرز کا پروڈکشن ہاؤس کھولنے کا ہے جہاں وہ مزید کام کریں اور امریکا میں نیٹ فلکس، ایمیزون اور ڈزنی پلس جیسے پلیٹ فارمز پر اپنی پروڈکٹ بیچنے کے لیے کسی اور ملک کے توسط سے کے بجائے براہ راست رابطے بنائیں۔

پاکستان کی فلم انڈسٹری کے لیے شایان کا پلان
فلم کے لیے ان کے تمام جوش اور ولولے کے باوجود شایان کا خیال ہے پاکستان میں فلم پر پیسہ لگانا ابھی بھی بہت منافع بخش کاروبارنہیں ہے

"یہاں ایسا نہیں ہے کہ آپ آئے اور کسی بھی فلم میں اپنا پیسہ ڈال دیا۔ آپ کو سب سے پہلے جامع تحقیق کرنی پڑتی ہے، اچھے اسکرپٹ تلاش کرنے پڑتے ہیں تب جاکر آپ ایک کامیاب پروڈکٹ بنا سکتے ہیں۔”

فلم انڈسٹری میں اپنے تجربے کی بنیاد پر شایان بتاتے ہیں کہ یہاں داخل ہونے کے بعد لوگوں کا اعتماد حاصل کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ کئی لوگ صرف فلم انڈسٹری میں شامل ہونے کے لیے کسی بھی پروجیکٹ میں پیسہ ڈال دیتے ہیں۔

"میں پاکستان میں کامیاب فلمیں بنانے کے لیے 2016 سے کوشش کررہا ہوں۔ اب میں انڈسٹری کے تقریبا تمام لوگوں کو جانتا۔ مجھے معلوم ہے کہ کون اچھا اسکرپٹ لکھتا ہے کون اس کو بہتر ڈائریکٹ کرسکتا ہے اور کس اداکار کو کس کردار کے لیے کاسٹ کیا جانا چاہیے۔ ”

شایان کا یقین ہے کہ اگر ارادہ پکا ہو اورمحنت کی لگن ہو تو آپ ضرور کامیاب ہوتے ہیں۔ "میں نوجوانوں کی بتانا چاہتا ہوں کہ میرا جیسا ایک مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھنے والا شخص امریکہ جاکر ایک کامیاب بزنس مین بن سکتا ہے تو پھر آپ بھی ایسا کرسکتے ہیں۔ اگر آج میں فلم انڈسٹری میں بھی کام کررہا ہوں تو یہ صرف اپنے جذبے اور یقین کی وجہ سے۔ شروع میں مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں یہاں کیسے پہنچوں گا لیکن مجھے اپنے خوابوں پر یقین تھا اور جب یقین پختہ ہو تو خدا بھی آپ کے لیے راستے بناتا ہے۔”

خاندان اور پاکستان سے وابستگی
شایان اپنے خاندان خاص طور پر اپنی والدہ سے بہت قریب ہیں اور ان کی خواہش ہے کی وہ انہیں زندگی کی تمام آسائشیں مہیا کریں۔
شایان اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے علاوہ اپنے قریبی اور دور کے رشتہ داروں کی بھی مدد کررہے ہیں۔

"جب ہم امریکہ گئے تو وہاں شروع ہم کسی کو نہیں جانتے تھے۔ 1999 میں ہوسٹن ایک جنگل کی طرح تھا ۔ لیکن اس تنہائی اور مشکل وقت کے ساتھ ہم نے اپنے کاروبارمیں ترقی بھی حاصل کی۔ ایک منافع بخش کاروبار بنانے کے بعد ہم نے سوچا کہ کس طرح دوسرے لوگوں کو بھی اس میں شامل کیا جائے۔ اور ہمارا پہلا خیال اپنے خاندان والوں کی مدد کرنا ہی تھا۔ اب ہمارے قریب اور دور کے ذیادہ تر رشتے دار ہوسٹن میں ہی ہیں۔ اور جیسے جیسے ہمارا کاروباربڑھ رہا ہے ہم اپنے مزید رشتہ داروں جو کہ ابھی تک پاکستان میں ہیں امریکہ بلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔”

پاکستان میں فلمی صنعت کی بحالی کا ارادہ
امریکہ میں ایک کامیاب کاروباری شخصیت ہونے کے باوجود شایان کو کبھی بھی دولت کی حرص نہیں ہوئی بلکہ وہ پیسے کو ایک ذریعے کے طور پر لیتے ہیں جو ان کو ان کی زندگی کے مقصد کے قریب کرتا ہے۔

اس وقت شایان کی خواہش ہے کہ وہ زیادہ سے ذیادہ سے پیسہ فلم انڈسٹری میں لگائیں تاکہ امریکہ میں رہنے والے دیگر پاکستانی کاروباری لوگ جو پاکستان کی فلم انڈسٹری میں پیسہ لگانے کی خواہش رکھتے ہیں کے لیے ایک مثال قائم کرکے ان کی ہمت بڑھاسکیں۔

شایان سمجھتے ہیں کہ سمندر پار سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے پاکستان کی حکومت کو بھی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے