ایم اے راحت : اردو فکشن کے بے مثال مصنف کو خراجِ عقیدت

اردو ادب کی تاریخ میں 24 اپریل وہ دن ہے جب ایک عہد اپنے اختتام کو پہنچا۔ 2017 میں اسی روز، اردو فکشن کے بے مثال مصنف ایم اے راحت ہمیشہ کے لیے ہم سے رخصت ہو گئے۔ مگر ان کی تخلیقات آج بھی زندہ ہیں، اور لاکھوں دلوں میں بسی ہوئی ہیں۔

ادبی سفر کا آغاز

ایم اے راحت کے نام سے مشہور مرغوب” علی راحت” ایک پاکستانی مصنف تھے۔ اصل نام محمد اقبال راحت تھا. وہ 1941 میں کانپور (برطانوی ہندوستان) میں پیدا ہوئے، اور قیام پاکستان کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان (لاہور) منتقل ہو گئے۔ لکھنے کا شوق بچپن سے ہی تھا۔ ان کا ادبی سفر 1960 کی دہائی میں شروع ہوا، جب ان کی کہانیاں مختلف رسائل میں شائع ہونا شروع ہوئیں۔ ابتدا میں انہوں نے ادبی رسائل میں کہانیاں لکھیں، لیکن جلد ہی ان کا قلم جاسوسی ناولوں، رومانی داستانوں اور معاشرتی کہانیوں میں مہارت حاصل کرنے لگا۔

ایم اے راحت نے 1963 میں مشہور زمانہ عمران سیریز اور ابنِ صفی کی تخلیق کردہ جاسوسی دنیا ‘ فریدی حمید سیریز ‘ سے لکھنا شروع کیا۔ تحقیق کے مطابق ایم اے راحت نے عمران سیریز پر سب سے زیادہ ناول لکھے۔ ایم اے راحت عمران سیریز کے بہترین مصنف تھے۔ انھوں نے مختلف قلمی نام استعمال کیے اور ڈائجسٹوں کے لیے مختلف موضوعات پر ہزاروں ناول اور سینکڑوں کتابیں لکھیں۔

ایم اے راحت نے اردو ادب میں ایک ایسا منفرد مقام حاصل کیا جو بہت کم مصنفین کو نصیب ہوتا ہے۔ ان کا شمار پاکستان کے ان مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے مقبول عام فکشن کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ ان کا قلم نہ صرف تیز رفتار تھا، بلکہ قاری کو اپنی گرفت میں لینے والا بھی تھا۔

ان کا پہلا بڑا بریک "سب رنگ ڈائجسٹ” اور "جاسوسی ڈائجسٹ” سے ہوا، جہاں ان کی تحریروں نے لاکھوں قارئین کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔

ان کی خاص پہچان ان کے سنسنی خیز، جادوئی انداز میں لکھے گئے ناولز تھے۔ انہوں نے اپنے قاری کو ایسے خیالی اور حقیقی دنیا کے بیچ لا کھڑا کیا کہ پڑھنے والا گھنٹوں تک کتاب چھوڑنا بھول جاتا۔ ان کے مشہور ناولز میں "بلڈی مریم”، "کالا جادو”، "نمرود کا شہر”، "جناتی دنیا”، "خوفناک” اور درجنوں دیگر شامل ہیں۔ ان کی تحریروں کا ایک خاص انداز یہ تھا کہ وہ ہر عمر، ہر ذہن اور ہر ذوق کے قاری کو اپنی گرفت میں لے لیتے تھے۔

ایم اے راحت کے مشہور ناول:

ان کے مشہور ناولوں کی ایک طویل فہرست ہے، جن میں سے چند یہ ہیں:

بلڈی مریم، کالا جادو، جناتی دنیا، نمرود کا شہر، خوفناک، خونی تصویر، دجالی فتنے، جہنم کی رانی، شعلہ و شبنم، دیوی، ناگوں کا قبیلہ، آسیب زدہ، سرنگ کا راز، میرے خوابوں کا شہزادہ، ماورائی مخلوق، خطرناک راز، آخری کھلاڑی، منصوبہ ساز، آندھی، شعلہ

کتابوں کی تعداد:

ایم اے راحت کا شمار ان مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے سب سے زیادہ ناول لکھے۔ ایک اندازے کے مطابق انہوں نے 5000 سے زائد ناولز اور کہانیاں تحریر کیں، یہ وہ عدد ہے جو خود میں ایک تاریخ رکھتا ہے۔ ان کی تحریریں نہ صرف اخبارات و رسائل کی زینت بنتی رہیں بلکہ کتابی صورت میں بھی مقبول ہوئیں۔

تحریری انداز:

ان کی تحریر کا انداز سادہ مگر پراثر ہوتا تھا۔ وہ کردار سازی میں مہارت رکھتے تھے، اور اکثر ان کے کردار قاری کے دل و دماغ پر چھا جاتے تھے۔ انہوں نے مافوق الفطرت، سنسنی خیز، رومانی اور جاسوسی عناصر کو اس انداز سے کہانیوں میں سمویا کہ پڑھنے والا ناول ختم کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھتا تھا۔

موضوعات کی وسعت:

مافوق الفطرت کہانیاں (جن، بھوت، آسیب)

نفسیاتی سنسنی

معاشرتی ناول

رومانوی داستانیں

جاسوسی سیریز

مذہبی و تاریخی رنگ لیے ہوئے ناول

قاری سے رشتہ

ان کے قارئین کی بڑی تعداد نوجوانوں پر مشتمل تھی۔ وہ صرف تفریح نہیں دیتے تھے، بلکہ زندگی کے کئی گہرے سبق بھی ان کی کہانیوں کا حصہ ہوتے تھے۔ ان کی تحریریں قاری کو خود سے جوڑ لیتی تھیں . یہی ان کی سب سے بڑی کامیابی تھی۔

آخری ایام اور یادگار ورثہ

ایم اے راحت نے اپنی زندگی کے آخری دن تک قلم نہیں چھوڑا۔ وہ لاہور میں مقیم تھے اور وہیں 24 اپریل 2017 کو دماغ کی رسولی کے باعث 76 سال کی عمر میں انتقال ہوا. ان کی وفات اردو فکشن کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان تھی۔لیکن ان کا چھوڑا ہوا ادبی خزانہ آج بھی ہمارے پاس موجود ہے ، ایک ایسا اثاثہ جس سے آج کے لکھنے والے، قاری، اور ادب کے شائقین سب سیکھ سکتے ہیں۔

خراجِ عقیدت

ایم اے راحت کا نام صرف ایک مصنف کا نام نہیں، بلکہ ایک پورا عہد ہے۔ انہوں نے اردو فکشن کو ہر گھر، ہر طبقے، ہر دل تک پہنچایا۔ آج بھی ان کی تحریریں نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔

یومِ وفات پر ہم ان عظیم مصنف کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

ایم اے راحت زندہ ہیں . اپنی تحریروں میں، اپنے کرداروں میں، اور ہمارے دلوں میں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے