ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں غزہ بھر میں بھاری جانی نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، کم از کم 103 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ ان حملوں کے بعد شمالی غزہ کا انڈونیشین اسپتال بند کر دیا گیا ہے۔
یہ فضائی حملے اسرائیل کی نئی مہم “گیڈیون کے چیریئٹ” (Gideon’s Chariots) کے تحت کیے گئے، جن میں خان یونس، جبالیہ پناہ گزین کیمپ، غزہ شہر اور وسطی غزہ کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں رہائشی عمارتوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔
خان یونس کے قریب واقع علاقے “المواسی” میں، جسے اسرائیل نے “محفوظ انسانی زون” قرار دیا تھا، اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 90 فلسطینی شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نے اس علاقے پر آٹھ 2,000 پاؤنڈ وزنی بم گرائے۔ بچ جانے والے افراد نے بتایا کہ انہیں بغیر کسی پیشگی وارننگ کے نشانہ بنایا گیا، حالانکہ یہ علاقہ محفوظ قرار دیا گیا تھا۔
اسی طرح، وسطی غزہ کے نُصیرات کیمپ میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام UNRWA اسکول پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 39 بے گھر فلسطینی شہید ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اسکول میں حماس کے جنگجو چھپے ہوئے تھے۔
ان واقعات پر عالمی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے اور غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں اب تک 53,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت اور طبی نظام کا مکمل انہدام ہو چکا ہے۔ غزہ میں قحط ہے۔