جنوبی وزیرستان اپر کی تحصیل سرویکئی کے پہاڑی سلسلے غورلمہ میں لگنے والی آگ نے شدت اختیار کر لی ہے۔ مقامی قبائل کے مطابق آگ نے تقریباً 5 کلومیٹر کے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس کے باعث قیمتی جنگلات، زیتون، شابلوت اور دیگر نایاب درخت جل کر راکھ ہو چکے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق آگ اتنی شدید ہو چکی ہے کہ مقامی انتظامیہ کے وسائل اس پر قابو پانے میں ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔ آگ کے پھیلاؤ نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے اور قبائلی افراد اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم تیز ہوائیں اور دشوار گزار پہاڑی علاقہ امدادی کاموں میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
مقامی قبائل نے حکومتی اداروں پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری زمینیں اور جنگلات تباہ ہو رہے ہیں، لیکن انتظامیہ مکمل طور پر بے بس ہو چکی ہے۔
آگ پر قابو پانے کے لیے قبائلی عمائدین نے ہیلی کاپٹرز کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے انسکپٹر جنرل ایف سی سے فوری ایکشن لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آگ مزید علاقوں تک پھیل سکتی ہے، جس سے قیمتی قدرتی وسائل اور انسانی آبادی کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق آگ بجھانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور قریبی علاقوں سے فائرفائٹرز اور دیگر امدادی ٹیموں کو طلب کر لیا گیا ہے۔ تاہم، پہاڑی سلسلہ ہونے کی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق جنوبی وزیرستان کے جنگلات پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیوں اور بے دریغ کٹائی کی وجہ سے خطرے میں ہیں، اور حالیہ آگ نے اس قدرتی ماحول کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔
مقامی افراد نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور دیگر اعلیٰ حکام سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ قیمتی جنگلات کو بچانے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے جا سکیں۔