میاں بیوی کا رشتہ فطرت کا نوشتہ

میاں بیوی کا رشتہ
ہے فطرت کا نوشتہ

میاں بیوی کا رشتہ فطرت کا وہ مقدس نوشتہ ہے جس میں محبت کی روشنائی سے تقدیر کے الفاظ رقم ہوتے ہیں۔ یہ کوئی معمولی بندھن نہیں، بلکہ دو روحوں کا وہ ابدی سفر ہے جہاں ہر قدم پر صبر کا پھول اور وفا کی خوشبو بسی ہوتی ہے۔ اس رشتے کی بنیاد دل کی گہرائیوں میں رکھی جاتی ہے، جہاں عقل کی اینٹیں اور احساس کا گارا مل کر ایک ایسا محل تعمیر کرتے ہیں جو کہ زمانے کے سخت تھپیڑوں میں بھی اپنی ابدی رعنائی نہیں کھوتا۔ مرد اور عورت کی یہ جوڑی گویا ایک ہی درخت کی دو شاخیں ہیں یعنی الگ الگ وجود رکھتے ہوئے بھی ایک ہی زندگی کا رس پیتی ہیں۔ فطرت نے اسے صرف ایک انسانی تعلق ہی نہیں بنایا، بلکہ یہ تو وہ بے مثال روحانی رشتہ ہے جس میں خود خالقِ کائنات کی حکمت اور محبت دونوں جا بجا جلوہ گر دکھائی دیتی ہیں۔

میاں بیوی کا رشتہ دو طرفہ رضا مندی سے شروعات کر رہا ہے جبکہ اللہ کی رحمت، باہمی محبت اور معاشرے کا اعتماد اسے ابدی استحکام بخشتا ہے۔ یہ رشتہ تمام رشتوں کی جڑ اور اکثر و بیشتر تعلقات کا سر چشمہ قرار پاتا ہے۔ اس رشتے میں دو افراد باہم اپنا سب کچھ خوشی خوشی شریک کرنے لگتے ہیں یعنی زندگی، گھر، وسائل، مواقع، جذبات و احساسات، اولاد، کامیابیاں، ناکامیاں، دکھ سکھ، خوشیاں اور غم غرض کچھ بھی ایسا نہیں ہوتا جن میں میاں بیوی ایک دوسرے کے شریک و حلیف نہ ہو۔ شادی کی صورت میں دو افراد کو محض ایک ایک فرد نہیں ملتا بلکہ اس میں ہر فرد کو زندگی کا ایک خوبصورت اور جامع پیکج نصیب ہوتا ہے جس میں بے شمار لوگ، شناخت اور امکانات میسر آتے ہیں۔ شادی میں دو مرضیاں خاص اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ ایک اللہ کی مرضی اور دوم میاں بیوی کی مرضی۔

میاں بیوی کا جوڑا زندگی میں صرف محبت، ہم آہنگی اور قربانی کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا شاہکار ہے جس میں استقامت کی لکیریں، وفا کے بے شمار رنگ و آہنگ، اور گہرے سکون و اطمینان کی آمیزش بھی ہوتی ہے۔ میاں بیوی کی زندگی کوئی خیالی کہانی نہیں، بلکہ یہ تو روزمرہ کی ایک سادہ، باوقار اور وفا شعارانہ لیکن اچھی، سچی، میٹھی، کھری اور گہری ذہنی، جذباتی اور روحانی وابستگی سے بنا رشتہ ہے۔ ایک مثالی میاں بیوی کا رشتہ صرف عارضی جذبات پر مشتمل نہیں ہوتا، بلکہ عقل، وفا، احترام اور مشترکہ مقاصد کے حصول پر بھی استوار ہوتا ہے۔

ایک سنجیدہ اور مستقل مزاج جوڑے کی محبت شادی کے پہلے سال کی جذباتی لہروں تک محدود نہیں ہوتی بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ ایک پُرسکون دریا بن جاتی ہے جو کہ کافی گہرائی میں بہتا اور تقدیر کی سر زمین کو سیراب کرتا جاتا ہے۔ میاں بیوی کا رشتہ اپنی قربت، محبت، گہرائی اور گیرائی میں اپنی مثال آپ ہوتا ہے۔ میاں بیوی ایک دوسرے کی خاموشی کو سمجھتے ہیں، ایک دوسرے کی آنکھوں کو پڑھتے ہیں، ایک دوسرے کی مرضی کو جانتے ہیں اور ایک دوسرے کی چھوٹی موٹی خوشیوں سے لے کر بڑے بڑے اہداف تک کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے پانے کی جستجو میں لگے نظر آتے ہیں۔ مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ حقیقی عنایت جان کو دنیا میں صرف دو خواتین نے حقیقی طور پر سمجھا ہے ایک اس ماں ہیں اور دوم اس کی بچوں کی ماں باقی سب محض اندازے ہیں کچھ ٹھیک کچھ غلط، کچھ قریب کچھ دور۔

میاں بیوی کے لیے محبت کے ساتھ ساتھ باہمی احترام کا دامن تھامے رکھنا ضروری ہے۔ ایک اچھا اور سمجھدار جوڑا ایک دوسرے کی رائے، جذبات اور انفرادی اوصاف کو عزت دیتا ہے۔ اگر باہم کوئی تنقید کرنی ہو تو تعمیری انداز میں، اختلاف درپیش ہو تو بھی شائستگی کے ساتھ اور کوئی بات منوانا ہو تو وہ بھی نرمی اور خندہ روئی کے ذرائع سے۔ وہ خوب جانتے ہیں کہ کب، کیسے اور کتنے الفاظ ایک دوسرے کے گوش گزار کرنے ہیں؟ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ بولنا کب ہے اور کب خاموش رہنا کب ہے؟ جو میاں بیوی ایک دوسرے کو سمجھانے کے غرض سے بہت زیادہ باتیں کر رہے ہیں یا پھر شور بخدا وہ ایک دوسرے کو یا تو جانتے نہیں یا پھر پسند نہیں کرتے۔ محبوب و مرغوب افراد خاموشی میں اپنا سب کچھ بتاتے اور سمجھاتے ہیں۔

میاں بیوی میں تعلقات ڈرامائی قسم کے نہیں ہوتیں، بلکہ روزمرہ کی زندگی کے حقیقی معاملات پر مشتمل ہوتے ہیں اور یوں ان میں وقت کی مناسبت سے چھوٹی موٹی باہمی دلچسپی کی مختلف چیزیں بھی شامل ہوتی ہیں۔ بیوی کی پسند کا کھانا بنانا یا لانا ہو یا پھر میاں کی تھکاوٹ دور کرنے کے لیے چائے کا کپ تیار رکھنا ہو، ایک دوسرے کے لیے کپڑے پسند کرنا ہو، عزیزوں کے ہاں جانے کا پروگرام ترتیب دینا ہو، ایک دوسرے کی خواہشات کے لیے اپنا پروگرام مؤخر کرنا ہو یا پھر کسی مقصد کے لیے باہمی اشتراک و تعاون۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ سب وہ نکھرے بکھرے مظاہر و نظائر ہیں جو کہ میاں بیوی کے رشتے کو لمحہ بہ لمحہ مضبوط سے مضبوط بناتے ہیں۔

میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ چلتے ہوئے اپنے خوابوں کو مشترکہ منزل بناتے ہیں۔ چاہے بچوں کی تعلیم و تربیت کا مقصد ہو یا گھر کی تعمیر و مرمت کا معاملہ، دینی یا فلاحی کاموں میں شرکت ہو یا پھر روحانی اور اخلاقی ترقی کا حصول غرض میاں بیوی دونوں مل کر ایک گھر میں زندگی کے ایک خاص حصے کو زیادہ سے زیادہ خوبصورت، بامعنی، پر آسائش، محفوظ، بامقصد اور ثمر بار بنانے کے لیے دل و جان سے ساتھ دیتے ہیں۔ میاں بیوی تمام فیصلے باہمی رضا مندی سے کرتے ہیں اور پل پل ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی بھی۔ میں چودہ سالا ازدواجی زندگی میں شمار نہیں کر سکا کہ کتنی بار مختلف وجوہ سے پریشان ہوا لیکن تسلی اور اطمینان ایک ہی ذریعے سے میسر آیا اور وہ میری شریکِ حیات تھی، جا بجا الجھنوں کا شکار رہا لیکن بہت جلد محسوس ہوتا کہ کسی نے انگلی سے پکڑ کر وہاں سے نکالا اور وہ میری اپنی بیوی ہوتی۔ انسان کی شکر گزاری کے سب سے زیادہ مستحق افراد میں اپنی بیوی پہلے نمبروں میں آتی ہے۔

ہر رشتے میں اختلافات آتے رہتے ہیں، پسند و نا پسند میں کبھی کبھار ٹکراؤ بھی ہوتے رہتے ہیں لیکن وفا شعار جوڑا جھگڑوں کو کبھی یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ تعلقات کو خراب کر دیں، بلکہ وہ جھگڑوں کو بھی وہ اپنے تعلقات بہتر بنانے کا ذریعہ بناتا ہے۔ ایسے رفقائے حیات غصے کو کنٹرول کرتے ہیں، معافی مانگنے میں عار محسوس نہیں کرتے، اور صلح کے بعد تعلقات کو پہلے سے کہیں زیادہ بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ چودہ سالہ ازدواجی زندگی میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہمارے درمیان پڑنے والی کوئی بھی ناگواری چند میٹھے کلمات یا خاموش لمحات سے زیادہ لمبی ہوگئی ہو۔ بخدا یہ کمال یک طرفہ نہیں دو طرفہ ہے، عارضی نہیں دائمی ہے، سطحی نہیں گہرا ہے، مصنوعی نہیں قدرتی ہے اور خاص بات یہ ہے کہ یہ کمال تمام جوڑوں کی زندگی میں یکساں ممکن ہے بس تھوڑی سی نرمی، تھوڑی سی سمجھداری، تھوڑی سی ایمان داری اور تھوڑی سی خاموشی درکار ہوتی ہے اور بس۔ جذبات میں آکر زبان کو بے لگام چھوڑنا ایک سخت خطرناک رویہ ہے جو کہیں بھی انسان کے تعلقات کو خوش گوار نہیں رہنے دیتا خواہ اپنے میاں یا بیوی کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو۔ میاں بیوی اپنے تعلقات کو خوش گوار رکھنے کے لیے بس اپنی زبان قابو میں رکھیں، مقدور بھر اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور کم سے کم حسنِ سلوک کو حرکت میں رکھیں زیادہ کے کوئی قید نہیں باقی کے معاملات اللہ تعالیٰ اپنی خصوصی مہربانی سے تھام لے گا۔

انسان کے پاس سب سے قیمتی چیز وقت اور سب سے لذیذ جذبہ محبت کا ہوتا ہے۔ دینی، اخلاقی، سماجی، اور جمالیاتی اعتبار سے وقت اور محبت دونوں کا مستحق "ایک جوڑا” ہوتا ہے۔ میاں صبح سے لے کر شام تک بیوی بچوں کے لیے ہر طرح کے احوال میں گھر سے باہر کام کرنے پر آمادہ رہتا ہے۔ کتنا بڑا عزم ہے؟ کتنا عالی شان جذبہ ہے؟ اور کتنی زیادہ مستقل مزاجی؟ دوسری طرف قدرت کے توازن اور محبت کی کرامت ملاحظہ کریں کہ وہی بیوی میاں کی چار دیواری میں دن رات مصروف نظر آتی ہے۔ یوں دن ہفتوں میں، ہفتے مہینوں میں، مہینے برسوں میں، برس عشروں میں اور عشرے پوری زندگی کا احاطہ کرتے ہیں نہ جانے کتنے دکھ سکھ ساتھ دیکھنا نصیب ہوتا ہے؟ کتنے سرد و گرم برداشت کرنے پڑتے ہیں؟ کتنی خوشیاں آتی ہیں اور کتنے غم گزرتے ہیں؟ لیکن میاں بیوی کا رشتہ ہمیشہ سدا بہار رہتا ہے۔

ایک مثالی مسلمان جوڑے کی زندگی میں اللہ کا خوف اور اس پر توکل مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ نمازوں میں ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، دعائیں مانگتے ہیں، اور ایک دوسرے کو نیکی کی تلقین کرتے ہیں۔ ان کا یقین ہوتا ہے کہ اللہ نے انہیں جوڑا بنایا ہے، تو وہی ان کے تعلق کو سنبھالے گا۔ کوئی بھی جوڑا شروع سے ہی "مثالی” نہیں ہوتا۔ یہ ایک مسلسل سفر ہے، جس میں صبر، استقامت، محنت اور محبت درکار ہوتی ہے۔ اصل کامیابی یہ نہیں کہ آپ کے تعلقات میں کوئی مشکل نہ آئے، بلکہ یہ ہے کہ آپ ہر مشکل کو مل کر کیسے حل کرتے ہیں۔ مثالی جوڑا وہ نہیں جو ہمیشہ ہنستا کھیلتا ہی رہے، بلکہ وہ ہے جو ہر موسم میں ایک دوسرے کا ساتھ نہ چھوڑے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو محبتوں، خوشیوں، کامیابیوں، نعمتوں اور برکتوں سے بھرپور زندگی عطا فرمائے، ہم سب کو ایک دوسرے کے لیے تسلی اور اطمینان کا باعث بنائیں، ہماری درمیان موجود خیر، بھلائی اور مہربانی کو دوام بخشیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے