گھروں میں مسائل پیدا ہو جانا کوئی انہونی بات نہیں۔ کبھی کوئی غلط فہمی، کبھی کوئی بحث، اور کبھی کوئی الجھن.یہ سب انسانی زندگی کا حصہ ہیں۔ لیکن ان سب کے باوجود ایک چیز جو انسان کو باوقار بناتی ہے، وہ ہے "اپنوں کی عزت”۔ جو شخص گھر کے اندر ہونے والے جھگڑوں کو لے کر گلی محلے میں جا بیٹھتا ہے، اور اپنوں کو برے الفاظ میں یاد کرتا ہے، وہ نہ صرف عقل سے عاری ہوتا ہے بلکہ اس کی تربیت، ظرف اور شرافت بھی سوالیہ نشان بن جاتی ہے۔
ایسے ھی بدقسمت لوگوں میں غدار وطن عدنان سمیع ہے
یہ وہ شخص ہے جو مسلسل اور بار بار اپنے پاک وطن کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہا ہے۔ اس شخص کے اندر حیا اور شرم کا شاید نام و نشان بھی نہیں بچا۔ وہ اس پاک دھرتی کے خلاف بولنے سے ذرا بھی نہیں ہچکچاتا جس نے اسے نہ صرف زندگی بخشی بلکہ پہچان، مقام اور افتخار بھی دیا۔ یہ وہی ملک ہے جہاں اس کے باپ کو عزت، عہدہ، مقام اور روزی ملی۔ یہ وہی پاک وطن ہے جہاں عدنان سمیع پیدا ہوا، جوان ہوا، اور جہاں اس کو شہرت کی وہ پہلی سیڑھی ملی جس پر چڑھ کر اس نے دشمن ملک کی شہریت حاصل کی۔
وہ دشمن ملک جس کے دربار میں جا کر یہ سجدہ ریز ہوا، وہاں بھی اسے وہ وقعت نہ مل سکی جس کا خواب وہ دیکھتا تھا۔ آج وہاں بھی اس کا تذکرہ مذاق میں ہوتا ہے، طنز کے طور پر ہوتا ہے، اور وہ خود ان کے مقامی "ممکری فنکاروں” کے لیے ایک آسان ہدف بن چکا ہے۔ جس فنکار کو آغاز میں کسی کی نقل اتارنی ہو، وہ عدنان سمیع کی آواز، انداز اور حرکات کی نقالی سے ابتدا کرتا ہے۔
یہ سراسر بدنصیبی نہیں تو اور کیا ہے؟ جو اپنے وطن کی عزت نہ کر سکا، جس کے دل میں اس پاک دھرتی کا احترام نہ رہا، وہ کسی قوم کا وفادار ہو بھی کیسے سکتا ہے؟ ایسے لوگ وقت کے ساتھ اپنی اصل پہچان کھو بیٹھتے ہیں۔ نہ ادھر کے رہتے ہیں نہ اُدھر کے۔
سچ تو یہ ہے کہ جو شخص اپنے وطن، اپنی پاک دھرتی، اور اپنے لوگوں کا نہ ہو سکا، وہ کسی اور کا بھی نہیں ہو سکتا۔ جو شخص اپنی مٹی کو گالیاں دے سکتا ہے، وہ اپنی ماں پر بھی تہمت لگانے سے دریغ نہیں کرے گا۔اگر کبھی اس سے اس کا مفاد وابستہ ہو۔
تاریخ گواہ ہے کہ میر جعفر اور میر صادق جیسے کردار ہر دور میں پیدا ہوتے رہے ہیں۔ ان کے نام اور چہرے بدلتے رہے، مگر ان کی فطرت، ان کا ضمیر اور ان کا اصل ہمیشہ ایک جیسا رہابے وفائی، مفاد پرستی اور ذلت۔
آج کے دور میں یہ کردار عدنان سمیع کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔ ایک ایسا کردار جس نے اپنی اصل، اپنی پہچان اور اپنی روحانی وابستگی کو صرف شہرت اور وقتی مفاد کے لیے بیچ ڈالا۔ اسے شاید یہ خبر نہیں کہ جو اپنے ہی وطن کا نہیں ہو سکا، جو اپنی ہی مٹی کو رسوا کرے، وہ آخرکار خود بھی رسوا ہو جاتا ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے پڑوسی ملک کو بھی یہ سادہ سی حقیقت سمجھ آ جائے گی کہ جو شخص اپنی بنیادوں سے کٹ جائے، وہ کسی درخت کا سایہ نہیں بن سکتا۔