مہربان دل، باصلاحیت افراد، منصفانہ نظام اور سمارٹ طریق کار دنیا کی سب سے بہترین نعمتیں ہیں

انسانی تہذیب کی ترقی کا راز ہمیشہ سے ان بنیادی اقدار میں پوشیدہ رہا ہے جو کہ فرد اور معاشرے کو متوازن رکھ رہی ہیں۔ مہربانی، صلاحیت، انصاف، اور سمارٹ طریق کار دنیا کی وہ بیش قیمت "اشیاء” ہیں جو کسی بھی قوم یا تمدن کو حقیقی عظمت عطا کر رہی ہیں۔ یہ محض الفاظ نہیں، بلکہ وہ مضبوط ستون ہیں جن پر کامیاب معاشروں کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ آج کے دور میں، جب مادہ پرستی، خود غرضی اور دہشت گردی چار دانگ عالم میں غالب نظر آ رہی ہے، ان اقدار کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔

1۔ مہربان دل: انسانیت کی اصل پہچان

مہربانی وہ بنیادی جوہر ہے جو انسان کو مشین سے ممتاز کرتی ہے۔ مہربانی اور احساس نہ رہے تو یقین کریں انسان اور مشین میں کوئی فرق نہیں بچتا۔ تاریخ گواہ ہے کہ جن طبقوں نے رحم دلی، ہمدردی، اور ایثار کو اپنایا، وہی زندہ رہے۔ مثال کے طور پر طبّی شعبہ دیکھ لیں ڈاکٹرز اور نرسز کی مہربانی مریضوں کے لیے دوا سے کہیں بڑھ کر ہوتی ہے۔ اس طرح تعلیم کے دائرے پر نظر ڈالیں تو ایک مہربان استاد ہی طالب علم کے دل میں علم کی شمع روشن کرتا ہے۔ اس طرح خاندان کا تصور کریں تو گھر کی محبت انسان کو زندگی کے بے شمار طوفانوں میں بھی سنبھال کر رکھتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں سب سے طاقتور لوگ وہی قرار پاتے ہیں جو دوسروں کے دلوں میں مہربانی کے راستے رسائی پانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

2۔ باصلاحیت افراد: قوموں کا سرمایہ

صلاحیت مندی وہ عظیم قوت ہے جو معاشرے کو آگے بڑھاتی ہے۔ ایسے افراد نہ صرف مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں بلکہ نت نئے راستے بھی تخلیق کرتے ہیں مثلاً سائنسدانوں میں ڈاکٹر عبد القدیر خان، ڈاکٹر ثمر مبارک مند، عالمی سطح پر ایلون مسک، نیکولا ٹیسلا، مارک زیوکربرگ یا ان جیسی دوسری ہزاروں لاکھوں شخصیات اپنی صلاحیتوں سے دنیا بدلنے میں کامیاب ہوئیں ہیں۔ اس طرح علم و ادب اور فکر و نظر کے منظر نامے پر فخر انسانیت حضرت ابراہیم علیہ السلام، تاجدار کائنات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم، مولانا روم، علامہ محمد اقبال، مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی، خلیل جبران اور شیکسپیئر وغیرہ کی فکر و نظر آج بھی انسانیت کی رہنمائی کرتی ہے۔ اس طرح سیاسی تاریخ میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، قائد اعظم محمد علی جناح اور نیلسن منڈیلا کا کردار قوموں کو اٹھانے اور انہیں آزادی دلانے میں خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔

اس طرح کاروباری رہنما جو دنیا بھر کے کاروبار کا اپنی ذہانت اور مہارت سے اعلیٰ سطح پر نظم و نسق چلاتے ہیں اور دیرپا کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔ صلاحیت کے تناظر میں یہ امر ضروری ہے کہ یہ صرف ذاتی فائدے کے لیے نہیں، بلکہ اجتماعی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ کروڑوں ایسے باصلاحیت لوگ گزرے ہیں جن کا مقصد صرف اپنا ذاتی مفاد ہوتا تھا آج کسی کو بھی ان کا نام معلوم ہے نہ ہی نشان وہ وقت کے گرد میں تحلیل ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ انسانی مفاد کے لیے متحرک اور فعال لوگ آج بھی اربوں لوگوں کی محبت، عقیدت اور احترام میں بڑے حصہ دار ہیں اور یہ قیامت تک رہیں گے۔

3۔ منصفانہ نظام: معاشرے کی بنیاد

انصاف نہ ہو تو معاشرہ جنگل میں بدلنے کی طرف لوٹ جاتا ہے۔ پھر وہ معاشرہ نہیں رہتا بلکہ جنگل بن جاتا ہے۔ معاشرے کو معاشرہ رکھنے والا جوہر انصاف ہوتا ہے۔ یاد رکھیں ایک منصفانہ نظام کچھ بنیادی خصوصیات کا متقاضی ہوتا ہے مثلاً مساوات یعنی یہ کہ ہر فرد کو مواقع کی یکسانیت میسر ہو۔ اس طرح شفافیت یعنی فیصلوں میں واضح اصول رائج ہو۔ اس طرح احترام یعنی تمام انسانوں کے انسانی حقوق کا تحفظ بہر صورت یقینی ہو۔ تاریخ میں جا بجا ایسی مثالیں موجود ہیں کہ انصاف پسند زعماء اچھے اور خوشحال معاشروں کے قیام میں کامیاب ہو گئے ہیں اس سلسلے کی ایک بڑی کڑی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جن کے دورِ خلافت میں، انصاف کی بنیاد پر معاشرہ خوب مستحکم ہوا۔ آج یورپ میں ان کے دور کو بطورِ رول ماڈل تسلیم کیا جاتا ہے۔ "عمر لاز” کے نام سے وہاں ایک مکمل سماجی فلاحی نظام قائم ہے۔

4۔ سمارٹ طریق کار: جدید دور کا تقاضا

ہر دور کے اپنے اپنے حالات اور احوال ہوتے ہیں اور یوں اس حساب سے مسائل اور چیلنجز بھی۔ آج انسان جن مسائل اور چیلنجوں سے دو چار ہے دو سو سال قبل شاید ایسا نہیں تھا۔ جس رنگ ڈھنگ کا دور ہوتا اسی رنگ ڈھنگ کے مسائل ہوں گے اور ایسے ہی حل بھی۔ جدید مسائل کے لیے جدید حل درکار ہوتے ہیں اسی کو "سمارٹ طریق کار” کہتے ہیں اس سے مراد ٹیکنالوجی کا استعمال ہے مثلاً ڈیجیٹل ادائیگیاں، ڈیجیٹل عدالتیں یا آن لائن تعلیم اور جابز وغیرہ، اس طرح مستند ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلے کرنا اور پالیسیاں بنانا جیسا کہ حکومتی پالیسیاں بنانے میں AI کا استعمال وغیرہ، اس طرح پائیدار ترقی کے لیے ماحول دوست اقدامات، جیسا کہ شمسی توانائی یا قابلِ تجدید توانائی۔ عصر حاضر میں سمارٹ گورننس کے ذریعے سنگاپور نے حیران کن ترقی کی مثال قائم کی ہے۔

کوئی بھی معاشرہ تب ہی ترقی کر سکتا ہے جب وہاں ان چاروں عناصر کا ایک جامع اور خوبصورت امتزاج قائم ہو یعنی مہربان دل ہماری اخلاقیات اور جذبات سنوارتے ہیں، اس طرح باصلاحیت افراد ترقی کا ذریعہ بنتے ہیں، اس طرح منصفانہ نظام ملکوں کو استحکام بخشتا ہے جبکہ مختلف کاموں اور منصوبوں کے لیے سمارٹ طریقے سہولت آمیز جدت لاتے ہیں۔

آئیے، ہم سب اپنے گھروں، اداروں، رویوں اور ملک میں ان اقدار کو فروغ دیں تاکہ ہمارا ملک اور پھر پوری دنیا رہنے کے لیے واقعی ایک بہتر جگہ بن سکے۔ یاد رکھیں زندگی کا مقصد صرف زندہ رہنا نہیں، بلکہ دوسروں کو بھی جینے کا سلیقہ سکھانا ہے اور ایک ایسا ماحول تشکیل دینا ہے جس میں سب کو امن، آزادی، خوشحالی، وقار اور تحفظ کے ساتھ زندگی گزارنے کے مواقع دستیاب ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے