ایک فرد کو اللہ کی جانب سے زندگی میں جو سب سے پہلا اور سب سے اچھا تحفہ ملتا ہے وہ اس کا خاندان ہوتا ہے۔ ہر فرد بے شمار معاملات میں آزاد اور خودمختار حیثیت میں ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ بے شمار چیزوں کو اختیار اور اس طرح بہت ساری چیزیں مسترد بھی کر دیتا ہے لیکن خاندان کا معاملہ خالصتاً خدائی اور آسمانی ہے یہ بغیر ارادے، انتخاب اور کوشش کے انسان کو مل جاتا ہے۔ خاندان وہ جامع اور خوبصورت مقام ہوتا ہے جس میں رہ کر ایک فرد اللہ اور انسانیت کے عین درمیان میں آ جاتا ہے۔ خاندان ہی دنیا میں انسان کے لیے سب سے محفوظ پناہ گاہ ہے اور یہ کہ سب سے مفید اور بہترین جگہ بھی۔ انسان جو کچھ پاتا ہے خواہ اللہ کی جانب سے ہو یا پھر سماج کی جانب سے وہ سب کے سب مل کر خاندان کی چھت اور چار دیواری میں آ کر مل جاتا ہے۔
خاندان معاشرے کی سب سے لازمی اور بنیادی اکائی ہے۔ جو کسی بھی فرد کی زندگی کی تشکیل اور ترتیب میں اہم ترین کردار ادا کرتی ہے۔ خاندان کی اہمیت اور افادیت سو فیصد فطری ہے، قدرتی ہے، بنیادی ہے، معروضی ہے اور کسی بھی مصنوعی رنگ آمیزی سے بے نیازی پر مبنی ہے، خاندان ایک فرد کے لیے زندگی کی گردش میں جذباتی نظام، اخلاقی نظام اور امدادی نظام کا سب سے مضبوط مرکز ہوتا ہے۔ خالص ترین محبت یہاں ہے، معتبر ترین شناخت یہاں ہے، مضبوط ترین حفاظتی حصار یہاں ہے، قریب ترین رشتے سارے یہاں ہیں، لذیذ ترین ذائقے یہاں ہیں، کار آمد ترین سہولیات یہاں ہیں اور یہ کہ آسودہ کرنے والا سارا کا سارا ساز و سامان بھی یہاں ہے۔ خاندان سے باہر جو چیزیں ہیں وہ زیادہ سے زیادہ بس دفتر میں ہیں یا پھر بازار میں۔ خاندان ایک ایسی جگہ ہے جہاں اقدار، روایات، جذبات، رشتے، اثاثے اور ذمہ داریاں متواتر ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہوتی رہتی ہیں۔
خاندان کے اہم ہونے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ یہ لوگوں کے لیے ہمہ جہت اور ہمہ وقت امدادی نظام فراہم کرتا ہے۔ خاندان کے افراد ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ ہوتے ہیں، خوشی اور غم کے ہر موقع پر جذباتی بحالی، ضروری حوصلہ افزائی اور بنیادی رہنمائی پیش کرتے ہیں۔ بحران کے لمحات ہو یا پھر مشکل اوقات، خاندان کے افراد ایک دوسرے کو مختلف چیلنجوں اور رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد کرنے مزید برآں آرام اور آسائش فراہم کرنے کے لیے یکجا و مجتمع ہوتے ہیں۔ خاندان کے اندر اتحاد اور یکجہتی کا یہ احساس اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ افراد خانہ کو کبھی بھی تنہا اپنے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ یہ سپورٹ سسٹم لوگوں کو اپنے رویوں میں لچک پیدا کرنے، مسائل پیش آنے میں برداشت سے کام لینے اور زندگی کے اتار چڑھاؤ سے نمٹنے میں مطلوبہ مدد فراہم کرتا ہے، خاندان ایک فرد میں یہ احساس پیدا کر رہا ہے کہ اس کے پاس مخلص، خیر خواہ اور ہمدرد لوگوں کا ایک مضبوط گروپ موجود ہے جو کہ ہمیشہ غیر مشروط طور پر اس کی پشت پر رہے گا۔
خاندان محبت اور خلوص کا ایک ایسا ذریعہ ہے جو کہ افراد کے جذباتی، سماجی، دینی، معاشی اور اخلاقی فلاح و بہبود کے لیے بے انتہا ضروری ہے۔ ایک فرد کو غیر مشروط محبت اور قبولیت کا جذبہ صرف اور صرف خاندان فراہم کرتا ہے جو کہ آگے چل کر دیرپا تحفظ اور تعلق کا سب سے مضبوط احساس میں بدلتا ہے۔ خاندان کا وجود صحت مند جسمانی، سماجی اور اخلاقی نشوونما کے لیے لازم ہے۔ پیدائش کے لمحے سے لے کر آخر دم تک، ہمارا خاندان ہی ہمیں ہر دم پیار اور ایثار سے نوازتا ہے، ہماری پرورش کرتا ہے اور ہمیں وہ تعلیم، اعتماد اور تحفظ دینے کے لیے سخت محنت سے کام لیتا ہے جو کہ معاشرے میں عزت و تکریم کے مقام پر فائز ہونے کے لیے درکار ہے۔ افراد خانہ کے اندر فراوانی سے دستیاب محبت، خلوص اور ہمدردی کے جذبات ہمارے اندر راحت، قربت اور گہرے تعلق کا سب سے قیمتی احساس پیدا کرتے ہیں جو کہ جذباتی اطمینان اور سماجی توقیر و تکمیل کے حصول میں بے انتہا اہم ہے۔
خاندان کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں معروف بھارتی اداکار اکشے کمار نے ایک انٹرویو میں بات چیت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ "اگر آپ کو اپنے خاندان کی جانب سے اعتماد محبت اور حمایت حاصل ہے تو پھر آپ کے لیے دنیا کو فتح کرنا کوئی مشکل نہیں”، عین اسی طرح کے خیالات ایک موقع پر سابق آمریکی صدر بش سینئر نے بھی ظاہر کیے تھے اس طرح جماعت اسلامی کے بزرگ رہنما اور ممتاز دانشور پروفیسر خورشید احمد صاحب نے ایک جگہ لکھا ہے کہ "تمام سماجی اور اجتماعی اداروں کا خالق خود انسان ہے بجز خاندان کے، خاندان کا خالق اللہ ہے”۔ اپنے خاندان سے پیار، ایثار اور اعتماد پا کر ہم بھرپور طاقت اور جرآت سے نہ صرف بے شمار مواقع اور امکانات کو حقیقت میں بدلتے ہیں بلکہ زندگی میں درپیش مختلف مسائل اور چیلنجوں کا سامنا بھی کامیابی سے کر سکتے ہیں۔
خاندان ایک ایسی جگہ کے طور پر سرگرم عمل رہتا ہے جہاں اقدار اور روایات ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہوتی رہتی ہیں۔ ہر خاندان کے اپنے اپنے عقائد و عادات، رسوم و رواج اور اقدار و روایات ہوتے ہیں جو کہ نہ صرف نسل در نسل منتقل ہوتے رہتے ہیں بلکہ ان میں برابر ارتقائی عمل بھی جاری رہتا ہے۔ خاندانی روایات اور اقدار کی تسلسل لوگوں میں اپنائیت کا گہرا احساس پیدا کرتی ہے، انسانی سماج اور تاریخ میں جو بھی مختلف تہذیبی و ثقافتی رنگ و آہنگ ہمیں نظر آ رہے ہیں ان سب کے پشت پر دراصل خاندانوں کی گہری اور جذباتی وابستگی کار فرما رہی ہے یعنی خاندانوں سے نکل کر تہذیبی اقدار و روایات مختلف معاشروں میں نمایاں ہوتے ہیں۔ یہ جو ایمانداری ہے، یہ جو احترام ہے، یہ جو خلوص ہے، یہ جو مہمان نوازی ہے، یہ جو جرات اور بہادری ہے، یہ جو غیرت و حمیت ہے، یہ جو احساس و ترحم کا لافانی جذبہ ہے، یہ جو محبت اور مروت کی طاقت ہے یہ سب کچھ اچانک انسانی معاشروں میں پیدا نہیں ہوئے بلکہ یہ خاندانوں سے نکل کر سماج کا حصہ بنے ہیں۔ خاندان لوگوں کے اخلاقی، نظریاتی، جذباتی اور اجتماعی شیرازہ بندی میں سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
عصر حاضر میں جہاں بے شمار مواقع، امکانات اور وسائل انسانوں کے دسترس میں آئیں ہیں وہاں پہ کچھ نامطلوب قسم کے احوال اور چیلنجز بھی انہیں دامن گیر ہو گئے ہیں اس سلسلے کے سب سے مہلک اثرات خاندان اور خاندانی زندگی پر پڑے ہیں جن اقدار اور خوبیوں کی بدولت خاندان مضبوط اور مستحکم حصار کی حیثیت رکھتا تھا اب بدقسمتی سے ایسے عوامل اور محرکات دلوں، رویوں، زبانوں اور ذہنوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ جنہوں نے خاندانی زندگی پر بے انتہا منفی اثرات ڈالے ہیں اور لمحہ فکریہ ہے کہ ان اثرات کے تدارک کی بجائے قبولیت نظر آ رہی ہے اور ان کے سنگین عواقب و نتائج بھی۔ ہم نے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ موجودہ دور کے مواقع اور امکانات سے فائدہ تو اٹھائے لیکن جہاں پر علتیں سر اٹھائے وہاں دامن بچا کر گزرنے کو ترجیح دینی چاہیے یاد رکھیں صرف اسی طرز عمل میں ہماری تحفظ، کامیابی اور اطمینان کی ضمانت پوشیدہ ہے۔
اپنا خاندان جہاں ہمارے لیے سب سے زیادہ مقدار اور معیار میں محبت، مروت، قبولیت، حمایت، خلوص، مہربانی، ہمدردی، وفاداری، وابستگی، برداشت اور خیر خواہی پائی جاتی ہیں، جہاں ہماری کمزوریوں کو نظر کیا جاتا ہے، جہاں محبت برائے محبت کا سلوک روا رکھا جاتا ہے اور جہاں کسی بھی خطرے کو ہماری طرف بڑھتے ہوئے برداشت نہیں کیا جاتا تو یقین جانیے عقل اور نقل دونوں کا تقاضا یہ ہے کہ ہماری توجہ اور ترجیحات کا مرکز بھی ہمارا خاندان ہی ہو نہ کہ ہوائی قسم کے وہ رابطے اور تعلقات یہ جگہ لے لیں جن میں سر پیر ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے۔ افسوس ہے کہ ہمیں وہ تمام مادی، جذباتی، مالی اور سماجی سہارے تو خاندان فراہم کریں جن سے ہماری زندگی خوبصورت، بامعنی، محفوظ اور پر آسائش بنتی ہے لیکن ہم دن رات ہوائی رابطوں میں مشغول رہیں بخدا ایسا کرنا بہت بڑے کفرانِ نعمت کا ارتکاب ہے، یقین کریں یہ بالکل بھی مناسب طرزِ عمل نہیں اور نہ ہی دیرپا نتائج کے اعتبار سے اطمینان بخش۔
برادران عزیز! خاندان ہماری زندگی کا ایک ناگزیر اور ناقابل تلافی حصہ ہے جو کہ ہماری شناخت، تحفظ، تسکین، اخلاق و اقدار اور فلاح و بہبود کی تشکیل میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔ ہمیں بہترین تعلیم و تربیت سے آراستہ کرکے، کھانے پینے اور آرام و آسائش کی تمام ضرورتیں اعلی مقدار اور معیار میں دلا کر، ہر اعتبار سے پروان چڑھا کر، ہر آن عملی طور پر ساتھ دے کر، دینی و اخلاقی طور پر ہماری بہترین رہنمائی کرتے ہوئے، خاندان ہمیں زندگی میں پیش آنے والے مسائل اور پیچیدگیوں کے درمیان سے بخیر و عافیت گزارنے اور فلاح و کامیابی سے ہم کنار کرنے میں ہماری سب سے زیادہ اور ٹھوس مدد کرتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ خاندان کوئی ایک اہم چیز نہیں، بلکہ یہ ایک فرد کے لیے سب کچھ ہے۔