حقیقت یا جھوٹی عقیدت

محلے کے اس پار دو جڑواں بچوں کے نام حسن وحسین ہیں ، حسین بچپن سے نحیف و نزار ۔ مجھے دونوں سے بے پناہ انس ہے ۔

ایک دن کرکٹ میچ کے دوران حسین نے شکوہ کیا میرا نام کسی ٹیم میں نہیں ، میں نے مسکرا کر کہا تیرا نام تو وہ نام ہے جو ہر اعلی و اول دستے میں لکھا جائے ۔

غرض و غایت یہ ہے کہ میں ان کو دیکھتا ہوں مجھے حسنین کریمین رض کی یاد آتی ہے ۔

اہل بیت اطہار و اصحاب رسول سے الفت و عقیدت ایمان کی بنیاد ہے ، بغیر اس کے کوئی ایمان کا حامل کیسے ہوسکتا ہے اور اسطرح متزلزل ایمان رکھنے کا فائدہ بھی کیا۔

لیکن عقیدت و جذبات میں حقیقت کا قتل کرنا اسلامی اصول سے متوازی ہے ؟ نہیں ۔
مثلاً حضور پر نور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عشق وعقیدت میں یہ کہنا کہ ابو الانبیاء فقط محمد ص کلیم اللہ فقط محمد ص اور یوں دیگر انبیاء کرام کے جذوی خوبیوں اور صفات کا انکار کرکے حضور ص سے محبت کا اظہار کرنا صحیح ہے ؟ نہیں کیونکہ یہ خود حضور اکرم ص کے بتائے ہوئے اصول کے منافی ہیں ۔

اسی طرح اہلبیت عظام رض سے عقیدت کی آڑ میں جانتے ہوئے یا نہ جانتے ان کے مقام و مرتبت میں غلو اور تقصیر کا مرتکب ہونا کسی صورت دین اسلام کا ضابطہ نہیں ۔

محرم الحرام کو قرآن میں حرمت والا مہینہ کہا گیا ہے لیکن واقعہ کربلا کے بعد خصوصا شعراء جو محرم کو کربلا سے سمجھتے ہیں اور یہ تک معلوم نہیں ہوگا کہ محرم کو قرآن نے مقدس مہینہ کہا ہے اور شہادتِ حسین و واقعہ کربلا اس کو اور تقدس بخشتا ہے ۔

شعر اور مرثیہ گوئی کیلئے غیر معتبر اور من گھڑت روایات کا سہارا لینا ۔ جان پیدا کرنے کیلئے خود سے دلسوز اور جذبات کو ابھارنے والی باتیں شامل کرنا کسی صورت ٹھیک نہیں اور جھوٹ و افتراء کے ضمرے میں آتا ہے۔

تقریباً تمام اسلامی تواریخ بمع مستشرقین کے اور سنی شیعہ منابع پڑھ لیئے لیکن جذبات و عقیدت یا ضدِ عقیدت کے بغیر اصولی اور تحقیقی طور پر ، لکھے ہوئے جھوٹ و سچ سب عیاں ہوئے ۔ لیکن شعراء و محرم انڈسٹری کے بارے بار دہرانے والے روایات میں بیشتر جھوٹ ۔

مشرقی ادب میں کربلا و مرثیہ گوئی نے ایک الگ صنف کی شکل اختیار کی ہے ۔ تقریبا ہر شاعر حتی غیر مسلم بھی اس صنف میں طبع آزمائی کیلئے بغیر تحقیق و پرکھ کے بس اشعار لکھے جاتے ہیں ۔

اللہ نے مشرکین کے شعراء کے بارے میں فرمایا تھا ….

والشعراء یتبعھم الغاوون

کہ شاعروں کی پیروی تو گمراہ لوگ کرتے ہیں اور ان کے جھوٹے روایات کو عروج دیتے ہیں۔

تو کیا یہ جھوٹے روایات کو عروج دینے والے اس آیت کی ضد میں نہیں آتے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے