ممتازقادری کی شہادت کے بعد جوعوامی ردعمل تھا وہ واقعی بہت سخت تھا مگرنہ جانے وہ کیاکرامت تھی کہ ممتازقادری کے جنازے والے دن لاکھوں کاہجوم نہ صرف پرامن رہابلکہ نظم وضبط کی نئی مثال قائم کردی جس سے ایک مرتبہ پھرسے عوام کااعتماد مذہبی جماعتوں پربڑھا اورانہیں ہرطرف سے دادوتحسین سے نوازاگیا مگرکچھ لوگوں کومذہبی جماعتوں کایہ بدلتارویہ برداشت نہ ہوا اوروہ میدان میں نکل پڑے اب جولوگ ڈی چوک میں دھرنادیئے بیٹھے ہیں اس کی تفصیل بھی سن لیں .
[pullquote]دھرناقائدین[/pullquote]
ڈی چو ک میں دھرنادینے والے قائدین میں سے دوسرکاری ملازم ہیں .ایک قائد سابقہ سرکاری ملازم جبکہ ایک رہنماء کانام فورتھ شیڈول میں شامل ہے جن میں منڈی بہاوالدین سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین علامہ نویدالحسن شاہ مشہدی منڈی بہاوالدین میں اوقاف کے خطیب ہیں اورآستانہ عالیہ بھکی شریف کے گد ی نشین بھی ہیں ۔
اس کے علاوہ اسلام آبادکے آئی ایٹ جامعہ غوثیہ رضویہ کے مہتمم ڈاکٹرظفراقبال جلالی آئی سی بی (اسلام آبادکالج فاربوائزمیلوڈی)میں پروفیسرہیں ۔
تحریک کے ایک اورقائد علامہ خادم حسین رضوی بھی سرکاری ملازم رہ چکے ہیں وہ لاہورمیں پیرمکی مسجد میں اوقاف کے ملازم تھے جوبعد میں برطرف کردیئے گئے تھے ۔ علامہ خادم حسین رضو ی وہی ہیں جنھوں نے ہمارے ایک صحافی دوست کوغلیظ گالیاں دیں۔
واضح رہے کہ وہ دونوں پاؤں سے معذورہیں اورزیادہ ترویل چیئرپرہی بیٹھے رہتے ہیں۔ لاہورکے ایک مدرسے میں شیخ الحدیث ہیں ۔ گجرات سے تعلق رکھنے والے پیرافضل قادری کانام فورتھ شیڈول میں شامل ہے اورپنچاب حکومت نے ان کی نقل وحرکت پرپابندی لگارکھی ہے ۔ دھرنے کی قیادت کرنے والے ایک اوررہنماء علامہ عرفان شاہ مشہدی زیادہ تربرطانیہ میں ہوتے ہیں۔ ان کے بھائی مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں ۔ تھوڑے عرصے کے لیے پاکستان آتے ہیں وہ مناظرانہ تقاریرکرتے ہیں گزشتہ روزانہوں نے دھرنے میں اپنی تقریرکے دوران رگڑے تے رگڑاکے نعرے بھی لگائے اوردھمال بھی ڈالی ۔ سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجازقادری پربھی کراچی میں بے شمارمقدمات ہیں اوران کے پنچاب میں داخلے پرپابندی ہے جبکہ ان کی جماعت سنی تحریک واچ لسٹ میں شامل ہے ۔
[pullquote]ممتازقادری کی تحریک ہائی جیک کس نے اورکیوں کی ؟[/pullquote]
ممتازقادری جب تک جیل میں تھا توبریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والی چند جماعتوں اوردیوبند مسلک کی طرف سے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے قادری کے پیشی کے موقع پرچھوٹے موٹے مظاہروں کاسلسلہ جاری رکھا ، مگریہ مظاہرے ایسے نہیں تھے کہ حکومت یاعدلیہ پراس کااثرہوتا ۔
مختلف جماعتوں نے ایک واجبی سااحتجاج کاسلسلہ رکھا ۔ پھانسی کے بعد بریلوی مسلک میں اس بات پرپھڈاشروع ہواکہ ممتازقادری کیس میں کوتاہی کس نے کی ہے۔ دھرنا قائدین کاخیال تھا کہ ممتازقادری کیس میں سب سے زیادہ کمزوری مفتی حنیف قریشی نے دکھائی جن کی تقریرکی وجہ سے ممتازقادری نے سلمان تاثیرکوقتل کیاتھا ۔ اس حوالے سے مفتی حنیف قریشی کا ایک حلف نامہ بھی تھانہ کوہسارمیں موجود ہے جس میں انہوں نے ممتازقادری کوپہنچاننے سے ہی انکارکردیاتھا۔
دھرناپارٹی کاخیال ہے کہ مفتی حنیف قریشی اس حلف نامے کے بجائے یہ تسلیم کرلیتے کہ میری تقریرکی وجہ سے ممتازقادری اشتعال میں آیاتھا توشاید قادری پھانسی سے بچ جاتا ۔البتہ مفتی حنیف قریشی جیل چلاجاتا تواسے ہمیں تحریک چلاکرآزادکروالیتے۔
یہی وجہ ہے کہ یکم مارچ کوممتازقادری کے جنازے کے موقع پربھی علماء اس بات پرلڑپڑے تھے کہ آیاجنازہ پارلیمنٹ ہاؤ س کے سامنے لے جایا جائے یا معاملہ یہیں ختم کیاجائے ۔ اس دن چوںکہ سٹیج مفتی حنیف قریشی گروپ کے پاس تھا اس لیے معاملہ لیاقت باغ میں ہی ختم ہوگیا، مگردھرناپارٹی اس دن سے غم وغصے میں تھی دھرناپارٹی نے ممتازقادری کے اہل خانہ (والداوربھائی )تک اپروج کی اورانہیں اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب ہوگئے اور27مارچ کولیاقت باغ میں چہلم کی تاریخ دے دی یہ چہلم کی تاریخ پہلے کیوں دی اس کے پیچھے بھی ایک وجہ تھی جوآگے جاکرلکھیں گے ۔
اس دوران دھرناپارٹی سے جب میری ملاقات ہوئی تویہ بھی سننے کوملا کہ مفتی حنیف قریشی نے ممتازقادری کے نام پرکروڑوں روپے کمالیے ہیں مگرقادری کے اہل خانہ کوایک روپیہ بھی نہیں دیا ۔ مفتی حنیف قریشی برطانیہ سمیت مختلف ممالک کے دورے کرآیامگرکہیں بھی قادری کے اہلخانہ کے ساتھ انصاف کامعاملہ نہیں کیا، جس کی وجہ سے قادری کے اہل خانہ مالی طورپرکچھ مشکلات کاشکارہیں اگرچہ قادری کے اہل خانہ نے کبھی بھی اس کاتذکرہ نہیں کیا مگروہ مفتی حنیف قریشی سے مطمئن نہیں تھے یہی وجہ ہے کہ قادری کے اہل خانہ نے دھرناپارٹی کاساتھ دینے کااعلان کیا ۔
ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ ممتازقادری کی شہادت کے بعد عام مسلمانوں اوربیرون ملک مقیم مسلمانوں کی طرف سے بہت بڑی تعدادمیں رقم بھیجنے کابھی سلسلہ شروع ہواہے اس رقم کوکس طرح خرچ کیاجائے مستقبل میں کون سے منصوبے بنائے جائیں اس حوالے سے دھرناپارٹی نے ساراکام اپنے کنٹرول میں لے لیا اورمفتی حنیف قریشی اوران کے ساتھیوں کومکھن کی طرح باہرنکال دیا۔
[pullquote]بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والی اہم جماعتوں کی مخالفت [/pullquote]
ممتازقادری کے چہلم کی تیاریوں کے حوالوں سے بریلوی مسلک کی تمام جماعتوں نے بھرپورتیاریاں کیں۔ ملک بھرسے لوگوں کولیاقت باغ پہنچنے کی ترغیب دی گئی ۔ ہرمسجد، مزار اورمدرسے سے چندہ لیاگیا مگران تمام تیاریوں میں کہیں بھی دیگرمسالک سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کوشامل نہیں کیاگیا،حالانکہ ممتازقادری کی شہادت پرتمام مسالک سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے افراد نے احتجاج کیاتھا ۔
دھرناپارٹی نے ممتازقادری کوصرف ،،بریلوی،،کی نظرسے دیکھا اورایک عاشق رسول ۖ کے ساتھ بھی مکمل انصاف نہیں کیاگیا۔ خیرچہلم کی تقریب کوحتمی شکل دینے اورمستقبل کے لائحہ عمل کوترتیب دینے کے لیے آخری اجلاس جامعہ غوثیہ رضویہ آئی ایٹ میں منعقدہوا جوبارہ گھنٹے سے زائد دیرتک جاری رہا۔ جس میں دھرنا پارٹی نے اپنا ایجنڈا رکھا .
[pullquote]دھرناپارٹی کا خفیہ ایجنڈہ [/pullquote]
دھرناپارٹی کاپہلا مطالبہ تھا کہ بریلوی مسلک سے تعلق رکھنی والی تمام جماعتیں اپنی اپنی جماعتیں ختم کرکے نئی جماعت قائم کریں جس کانام ،،تحریک لبیک یارسول اللہ ،،ہوگا ۔
ان کادوسرامطالبہ تھا کہ لیاقت باغ میں چہلم کے بعد اسلام آبادکی طرف مارچ کیاجائے۔(اجلاس میں جمعیت علماء پاکستان کے دونوں گروپوں ڈاکٹرابوالخیرمحمدزبیر،علامہ شاوہ اویس نورانی نے نئی جماعت بنانے ،اوراسلام آبادکی طرف مارچ کرنے کی مخالفت کی) ڈاکٹرابولخیرمحمد زبیر تو پہلے دوگھنٹوں بعد ہی اجلاس سے اٹھ کرچلے گئے البتہ علامہ شاوہ اویس نورانی اجلاس میں بیٹھے رہے اوردھرناپارٹی کوسمجھاتے بجھاتے رہے۔
ڈاکٹر ابوالخیراورعلامہ شاہ اویس نورانی سمیت دیگر رہنمائوں نے کہاکہ ہمارے مسلک نے کبھی بھی پرتشددتحریک نہیں چلائی اس لیے تحریک کوپرامن رکھاجائے البتہ بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والی مختلف جماعتوں پرمشتمل ایک اتحادبنایاجائے جس پرنامورعلماء پرمشتمل ایک سپریم کونسل بنائی جائے جوان کی نگرانی کرے۔
اسی موقع پربزرگ عالم دین پیرحسین الدین شاہ ،علامہ ریاض حسین شاہ ،علامہ حامد سعید کاظمی ،مفتی منیب الرحمن ،علامہ راغب نعیمی ،حامدرضا ودیگرجواگرچہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تاہم ان سے فون پر مشاورت کی گئی ۔ ان تمام حضرات نے جمعیت علماء پاکستان کے مؤ قف کی حمایت کی اورپرتشدداحتجاجی تحریک چلانے سے گریزکامشورہ دیا۔
علامہ شاہ اویس نورانی نے بعدازاں بندہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے طاہرالقادری کے دھرنوں کی وجہ سے ان سے اختلاف کیاتھا ان کی بات کیسے مان لیتے ؟
اجلاس میں شریک تحریک فدایان ختم نبوت کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی ،ڈاکٹراشرف آصف جلالی ،سنی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرثروت اعجازقادری ،علامہ نویدالحسن شاہ مشہدی ،پیرافضل قادری ،پیرعابد سیفی ،ڈاکٹرظفراقبال جلالی ،پیرعنایت الحق شاہ ودیگرنے نہ صرف ،،تحریک لبیک یارسول اللہ ،،کے نام سے نئی جماعت بھی قائم کردی بلکہ چہلم کے شرکاء کو اسلام آبادکی طرف مارچ کابھی فیصلہ بھی سنادیا جس کے بعد باقی رہنماء اجلاس کابائیکاٹ کرکے چلے گئے ۔یوں دھرناپارٹی نے بریلوی مسلک سے تعلق رکھنی والی اہم جماعتوں کوبھی کھیل سے باہرکردیا۔
[pullquote]اسلام آبادپرچڑھائی اوردھرنے کامقصدکیاتھا؟[/pullquote]
پنچاب اسمبلی سے پاس کردہ حقوق نسواں بل کے بعد ملک کی اہم مذہبی سیاسی جماعتوں نے احتجاج شروع کردیاتھا مگرممتازقادری کی شہادت نے جلتی پرتیل کاکام کیا اوردینی جماعتیں تیزی سے متحرک ہوئیں ۔ باہمی رابطے تیزکیے گئے اوراسلام آبادکے بعد بالآخرمنصورہ میں تمام مسالک کی تیس سے زائدجماعتوں پرمشتمل اہم اجلا س منعقدکیا جس میں حکومت کوان دوایشوپر27مارچ کی ڈیڈلائن دی گئی۔
طویل عرصے کے بعد مذہبی جماعتیں کسی مسئلے پریکجاہوئی تھیں جس پر حکومت نے بھی لچک کامظاہرہ کیا اورحقوق نسواں بل پرایک کمیٹی بنادی تاہم ممتازقادری ایشوپرکوئی جواب نہ دیا ْ
مذہبی جماعتوں نے آئندہ کالائحہ عمل تیارکرنے کے لیے 2اپریل کواسلام آبادمیں کانفرنس بلارکھی تھی جواب لاہورمنتقل ہوگئی ہے ۔ دھرناپارٹی نے اسی وجہ سے ان مذہبی جماعتوں سے قبل 27مارچ کوچہلم کی تقریب رکھی تھی۔
[pullquote]دھرناپارٹی نے یہ سمجھا کہ اگرممتازقادری ایشوکوتمام مسالک کی جماعتوں نے ایشوبنالیاتوہمارے ہاتھ کچھ نہیں رہے گا اس لیے اس ایشوکواپنے پاس رکھنے کے لیے اورمتوقع بڑی احتجاجی تحریک کاراستہ روکنے کے لیے اسلام آبادپرچڑھائی کی گئی ۔[/pullquote]
ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ دھرناپارٹی کوکسی ناکسی حد تک حکومت کی پس پردہ غیر اعلانیہ حمایت بھی حاصل تھی کیوں کہ حکومت بھی نہیں چاہتی تھی کہ دینی جماعتیں کی کوئی بڑی تحریک شروع ہو۔۔؟
ممتازقادری کی شہادت کے حوالے سے پیداہونے والے غصے اورجذبات کوٹھنڈاکرنے کے لیے ان لوگوں کووفاقی دارالحکومت پرچڑھائی کاموقع دیا اس کے ساتھ ساتھ ممتازقادری کے جنازے پرجویکجہتی پیداہوئی تھی اورامن وامان ونظم وضبط کے حوالے سے جومثال قائم ہوئی تھی اس امیج کوبھی خراب کردیاگیا.
اس کے ساتھ ساتھ دھرناپارٹی جوکئی سالوں سے ممتازقادری کے ایشوپراپنالنگرچلارہی تھیں وہ ممتازقادری کوبھی شہادت سے نہ بچاسکیں جس پرانہیں خفت کاسامناتھا ،،اس ہنگامے کے ذریعے انہیں دوبارہ عوام میں پذیرائی حاصل کرناتھی اوراس خفت کومٹاناتھا۔
ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ دھرناپارٹی کی ڈوریں ایرانی اور عراقی لابی کی جانب سے ہلائی جارہی تھیں کیوں کہ ملک میں راکے نیٹ ورک اورسازش پکڑے جانے کے بعد اس ایشوسے نظریں ہٹاکرتوجہ کئی اورطرف مبذول کرناتھی تاکہ قوم کی نظریں اس طرف نہ جاسکیں۔
ملک ممتازقادری نے اپنی وصیت میں واضح طورپرلکھاہے کہ میرے جنازے میں یامیرے نام پرتشددنہ کیاجائے لوگ پرامن رہیں مگران لوگوں نے ممتازقادری کی وصیت پس پشت ڈال کرڈی چوک جاپہنچے جہاں سے اب انہیں واپسی کے لیے باوقار راستہ چاہیے جس کے لیے اب فرمائشیں ہو رہی ہیں ۔
[pullquote]بلاگرصحافی ہیں اور اسلام آباد میں ایک قومی روزنامے کے لیے مذہبی جماعتوں کے رپورٹنگ کرتے ہیں ۔[/pullquote]
بلاگر کی رائے سے کسی کو اختلاف ہو تو اور ibcurdu@yahoo.com پر اپنی رائے کا اظہار کر سکتا ہے ۔ شکریہ