جادو: اصلیت،قوت اوراثرات

سورة الاعراف :109-118 میں اﷲ کریم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کے جادوگروں کے مقابلے کی بات ارشاد فرمائی ہے اور اس میں جادو کی اصلیت ،اس کی قوت اور اس کے اثرات کا تذکرہ فرمایا ہے موسیؑ نے جب معجزات پیش فرمائے قَالَ ال±مَلَاُ مِن± قَو±مِ فِر±عَو±نَ اِنَّ ھٰذَا لَسٰحِرµ عَلِی±مµ(109) تو فرعون کے درباریوں نے فرعون سے کہا کہ یہ کوئی بہت بڑا جادو گر ہے مختلف زمانوں میں مختلف قوموں کے پاس مختلف کمالات تھے اور جس قوم کے پاس جو کمالات ہوتے تھے جن پر وہ فخر کرتے تھے اس قوم میں اﷲ کا جو نبی تشریف لاتا اسے اسی طرح کے معجزات دیئے جاتے جس سے وہ لوگ اور ان کی عقلیں عاجز آجاتیں اور انہیں ماننا پڑتا کہ اﷲ قادر ہے اور وہ جو چاہے کر سکتا ہے۔موسی ؑ کے زمانے میں جادو کا عام چرچا تھا اور بڑے بڑے ماہر فن جادوگر تھے اور ہر جگہ اور ہر شہر میں موجود تھے تو وہ معجزات دیکھ کر جادوگروں نے کہا کہ یہ تو کوئی بہت بڑا جادوگر ہے ایسا تو ہم نے کبھی نہیں دیکھا اور لگتا یہ ہے کہ یہ ہم سے ہمارا ملک ،ہماری زمین چھیننا چاہتا ہے یُّرِی±دُ اَن± یُّخ±رِجَکُم± مِّن± اَر±ضِکُم±فَمَا ہمیں ہماری زمین سے بے دخل کرنا چاہتا ہے اور خود اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتا ہے فَمَا ذَا تَا±مُرُو±نَ(110 ) تو فرعون نے کہا کہ اس صورت میں تم کیا مشورہ دیتے ہو؟کیا فیصلہ کرتے ہو؟ اس کا کیا علاج کیا جائے ؟ قَالُو±ٓا اَر±جِہ± وَاَخَاہُ دربار نے کہا فی الحال آپ ان کو اور ان کے بھائی کو تو واپس بھیج دیں وَاَر±سِل± فِی ال±مَدَآئِنِ حٰشِرِی±نَ (111) اور اپنے قاصد سارے شہروں میں بھیج دیں یَا±تُو±کَ بِکُلِّ سٰحِرٍ عَلِی±مٍ(112)تاکہ چوٹی کے ماہر جادوگر وں کو آپ کے دربار میں بلالائیں وَجَآئَ السَّحَرَةُ فِر±عَو±نَ فرعون کے جادوگر جمع ہو گئے۔ وہ شہنشاہ وقت تھا جہاں جہاں اس نے قاصد دوڑائے وہاں سے چوٹی کے ماہر فن جادو گر جمع ہوگئے سب سے پہلے جادو گروں نے یہ مطالبہ کیا قَالُو±ٓا اِنَّ لَنَا لَاَج±رًا اِن± کُنَّا نَح±نُ ال±غٰلِبِی±نَ(113)کہ اگر ہم موسی ؑ سے جیت گئے تو پھر ہمیں انعام تو ملے گا ہمارے ساتھ انعام کا وعدہ کیا جائے ۔

مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ جادوگر اگر دولت پیداکرسکتا ،حاصل کرسکتاتو یہ جادوگر فرعون سے مطالبہ کیوں کرتے کہ ہمیں انعام دیا جائے؟ جادوگر روزی میں خلل نہیں ڈال سکتا کہ دوسروں کی روزی اپنی طرف کھینچ لے یا بہت ساری جمع کرلے یہ جادو گر کے بس کی بات نہیں یہ اﷲ کا ایسا نظام ہے جس میں ذرا برابر کمی یا کوتاہی نہیں ہو سکتی ہر فر د کا رزق اﷲ نے متعین کیا ہے جادوگروں کے پاس کمال ہوتا تو وہ روزی اور پیسے کے لئے فرعون سے استدعا کیوں کرتے ؟وہ تو خود پیدا کر لیتے ،توفرمایا یہاں اﷲ نے ان کی بات بتائی کہ پہلے انہوں نے اپنے پیٹ کی فکر کی اور کہا اِنَّ لَنَا لَاَج±رًا انعام تو ہمارا حق بنے گا ہمیں دولت دی جائے گی اِن± کُنَّا نَح±نُ ال±غٰلِبِی±ن پہلی بات تو یہ غلط فہمی دور کر لینی چاہئے کہ جادو گر اگر اپنے لئے روزی پیدا نہیں کرسکتا تو دوسروں کی روزی بند بھی نہیں کرسکتا فرعون نے کہا بیشک قَالَ نَعَم±تمہیں انعا م دیںگے وَاِنَّکُم± لَمِنَ ال±مُقَرَّبِی±نَ(114) بلکہ میں تمہیں اپنے اہل دربار میں اپنے مقربین میں شامل کرلوں گا اور جو مراعات اور جو انعامات انہیں ملتے ہیں وہ سب تمہیں نصیب ہوں گے اب جادوگروں نے یہ سمجھا ہوا تھا کہ موسی ؑ تو بہت بڑے جادوگر ہیں وہ آپ کو نبی سمجھ کر مقابلے میں نہیں آئے جادو کا ماہر سمجھتے ہوئے انہوں نے ادب کیا ،احترا م کیا کہ یہ ماہر فن ہے اس شعبے کا بہت چوٹی کا آدمی ہے تو انہوں نے کہا قَالُو±ا یٰمُو±سٰٓی اِمَّآ اَن± تُل±قِیَ وَاِمَّآ اَن± نَّکُو±نَ نَح±نُ ال±مُل±قِی±نَ(115) ا ے موسی ؑ آپ پہلے اپنا عصاءپھینکنا پسند فرمائیں گے یا ہم کو اجازت دیں ہم اپنا کمال دکھائیں ۔ انہوں نے ادب کیا اﷲ کے رسول کا، لیکن نبی یا رسول جان کر نہیں ماہر فن جان کر اور یہ ادب ان کے کام آگیا اور انہیں توبہ نصیب ہو گئی صبح جنہیںایمان بھی نصیب نہیں تھا ڈوبتے سورج نے انہیں شہید دیکھا موسی ؑ نے فرمایا قَالَ اَل±قُو±ا جو کرنا چاہتے ہو کرو، جو کمال دکھانا چاہتے ہو وہ دکھاو¿ فَلَمَّآ اَل±قَو±ا جب انہوں نے اپنے رسے ،لکڑیاں ،گیلیاں اور چیزیں پھینکیں سَحَرُو±ٓا اَع±یُنَ النَّاسِ وَاس±تَر±ھَبُو±ھُم± وَجَآئُ و± بِسِح±رٍ عَظِی±م ٍ(116) لوگوں کی نگاہوں پر جادو کر دیا قرآن کہتا ہے کہ لکڑیوں پر، لاٹھیوں پر، گیلیوں پر رسیوں پر جادو نہیں ہوا۔ رسے رسے ہی رہے لکڑیاں لکڑیاں ہی رہیں لیکن لوگوں کی نگاہوں پر جادو کردیاقوت متحیلہ متاثر ہو گئی نظر جو دیکھتی ہے وہ تصویر بنا کر دماغ کو بھیجتی ہے اور دماغ سمجھتا ہے کہ یہ فلاں ہے جب نظر ہی متاثر ہو گئی اور اسے کچھ کا کچھ نظر آنے لگا تو دماغ کو وہی تصویر جائے گی ایک کام تو انہوں نے یہ کیا کہ ا ن کی نظر متاثر کر دی جسے آج کل بھی کہتے ہیں نظر بندی کر دی یعنی حقیقت کچھ تھی انہیں کچھ اور نظر آنے لگی سَحَرُو±ٓا اَع±یُنَ النَّاسلوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا وَاس±تَر±ھَبُو±ھُم ± اور ان کو بہت ڈرایا یعنی یہ دو چیزیں لازم وملزوم ہیں پہلے انہو ں نے لوگوں سے کہا پیچھے ہٹ جاو¿ یہ اژدہا بن جائے گا یہ تمہیں کھا جائے گا پھر ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے دور ہو جاو¿ یہ جو ہم نے لائن لگائی ہے اس کے اندر کوئی نہ آئے ورنہ یہ بڑے بڑے اژدھا تمہیں نگل لیں گے تو لوگ ڈر گئے یعنی اگر کوئی اﷲ سے ڈرے جادو گر سے نہ ڈرے اس کے جادو سے نہ ڈرے تو جادو اثر نہیں کرتا ۔گجرات میںایک بہت بڑا جادو گر ہوتا تھا قوم کا ترکھان تھا یا لوہار تھا لیکن اس نے بڑے بڑے اہل علم کو بڑے بڑے معزز لوگوں کورسوا کیاجو اس سے ملنے جاتا اس پر جادو کرتا اور اسے پاگل کر دیتا پھر اس سے اس کی جائیدادیں اور زمینیں اپنے نام لکھوا لیتا اور اس کو مزدوری پر لگا دیتا کپڑوں کی جگہ بوری پہنا دیتا وہ اس جاد وگری میں بہت مشہور تھا کئی مولوی حضرات بھی گئے اور داڑھیاں منڈواکر واپس آئے اور اس سے تسخیر ہو گئے ۔ہمارے ساتھی امان اﷲ لک صاحب اس کے پاس گئے اور کہا مجھ پر جادو کرو جو کچھ تم کرسکتے ہوکرو، ہم بھی تو دیکھیں تمہارا کیا کمال ہے اس نے ان سے جان چھڑائی کہ نہیں کروںگا کیوں ان پر جادو نہیں کیا؟ اسے پتہ تھایہ مجھ سے ڈر نہیں رہا ،الٹا مجھ پرزبردستی کررہا ہے مجھے دبا رہا ہے تو اس پر جادو کیا اثر کرے گا؟یعنی یہ کمزوری انسان کے اپنے اندر ہوتی ہے ایک لفظ قرآن کریم نے یہ بھی فرمایا کہ اگر جادوگرکے جادو سے آپ ڈریں نہیں تواس کا جادواثرنہیں کرتا اس کا مطلب ہے کمزوری اپنے اندر ہوتی ہے تب جادو اثر کرتا ہے۔

سَحَرُو±ٓا اَع±یُنَ النَّاسِ وَاس±تَر±ھَبُو±ھُم± اوران کی نگاہوں پر جادو کیا یعنی جادو حقیقت میں کوئی چیز نہیں ہوتی کیونکہ قلب کی ماھیت حرام ہے قلب کی ماھیت سے مراد ہے کہ جو چیز اﷲ نے بنائی ہے اسے بدل کرکچھ اور چیز بنا لینا یہ حرام ہے،یہ ممکن نہیں ہے ناممکن ہے حضرت مولانا اﷲ یار خان ؒ سے کسی نے یہ مسئلہ پوچھا تھا کہ سونا بنانے کی کوشش کر رہا ہوں اور مجھے امید ہے کہ میں کامیاب ہو جاو¿ں گا لوگ کوشش کرتے ہیں کہ چاندی یا پارے سے سونا بنا لیں یہ ایک وہم ہے جو لوگوں کو ساری عمر گھیرے رکھتا ہے پھر کہتے ہیں آگ کی تھوڑی سی کسر رہ گئی تھی اور اسی میں ساری زندگی برباد کر جاتے ہیں توحضرت ؒنے فرمایا قلب کی ماھیت حرام ہے قلب کی ماہیت نہیں ہو سکتی جسے اﷲ نے چاندی بنایا ہے وہ چاندی رہے گی جسے سونا بنایا ہے سونا رہے گا جسے فولاد بنایا ہے وہ فولاد رہے گا جسے انسان بنایا ہے وہ انسان رہے گا جسے جانور بنایا ہے جانور رہے گا جانور سے انسان یا انسان سے جانور نہیں بن سکتا یہ ممکن نہیں ہے اسے کہتے ہیں قلب کی ماھیت یعنی اس کی حقیقت تبدیل کرکے کسی دوسری چیز میں تبدیل کردینا فرمایا یہ حرام ہے تو اب وہ جادوگر بھی لکڑیوں سے سانپ تو نہیں بنا سکتے تھے قلب کی ماھیت تو حرا م ہے معجزے کے طور پر نبی سے جو صادر ہوتا ہے وہ ان اصولوں سے بالاتر ہے من جانب اﷲ ہوتا ہے اور پھر وہ بھی ہمیشہ نہیں ہوتا موسی ؑ کی لاٹھی ہمیشہ اژدھا نہیں رہی یعنی وہ لکڑی سے اژدھا مستقل نہیں بنی موسی ؑ کے وصال کے بعد وہ لاٹھی کی لاٹھی ہی رہی ابھی تک وہ کسی میوزم میں رکھی ہوئی ہے انٹرنیٹ پر کسی نے اس کی تصویر لگا رکھی ہے معجزاتی طور پر اﷲ بنا دے تو وہ قادر ہے پھر اﷲ کریم فرماتے ہیں وَجَآئُ و± بِسِح±رٍ عَظِی±م بہت ہی بڑا جادو کیا وَاَو±حَی±نَآ اِلٰی مُو±سٰٓی اَن± اَل±قِ عَصَاک ہم نے موسی ؑ کو فرمایا کہ آپ اپنی لاٹھی پھینک دیںانہوں نے اپنی لاٹھی پھینکی فَاِذَا ھِیَ تَل±قَفُ مَا یَا±فِکُو±نَ(118) وہ جتنے سانپ اژدھا انہوں نے بنائے تھے رسیوں ،لکڑیوں ، گیلیوں ،لاٹھیوں کے اس نے ایک سرے سے نگلنا شروع کر دیا اور سب کو ہڑپ کردیا حضرت مولانا اﷲیار خان ؒ فرمایا کرتے تھے کہ جادو کا نظام یہ ہے کہ اگر ایک شخص نے جادو کر کے لاٹھی کاسانپ بنا دیا ہے اور کوئی دوسرابندہ جادو کا توڑ کرتا ہے تو وہ سانپ سے لکڑی بن جائے گا یعنی جادو کا اثر ضائع ہوجائے گا یہاں یہ نہیں ہوا کہ انہوں نے جو سانپ بنائے تھے وہ دوبارہ لکڑیاں بن جائیں۔ وہ تو لاٹھی اتنا بڑا اژدھا بن گئی تھی کہ انہوں نے جتنے سانپ بنائے تھے وہ سب کو نگل گئی اور جب موسی ؑ نے ہاتھ میں لی تو وہ ویسی ہی لاٹھی تھی پتہ نہیں لاٹھیاں کہاں غائب ہو گئی ؟وہ رسیاں کہاں غائب ہو گئیں؟ لاٹھی کو تو کوئی فرق نہیں پڑا وہ تو اتنی ہی تھی تو جادوگروں کویہ بات سمجھ میں آگئی کہ جادوگر نہیں ہے اگر جادوگرہوتا تو ہمارے بنائے ہوئے اژدھے پھر رسیاں لکڑیاں اور لاٹھیاں بن جاتے ،وجود تو ان کا باقی رہتا لیکن یہ بات ان کی سمجھ میں کیسے آئی؟ باقیوں کی سمجھ میں نہیں آئی وہاں تو ان کی ساری قوم جمع تھی اور بادشاہ بیٹھا تھا تو ان کی سمجھ میں کیوں نہیں آئی؟ تو فرمایا کرتے تھے کہ انہوں نے موسی ؑ کاادب کیا تھا نبی ؑ کاادب جوکیا خواہ جادوگرجان کرکیا ،احترام تو کیا اس نے دل میں کھڑکی کھول دی اور بات سمجھ میں آگئی اور جو ادب نہیں کرتے تھے سب کچھ انہوں نے بھی دیکھا لیکن انہیںتوبہ نصیب نہیں ہوئی فَوَقَعَ ال±حَقُّ وَبَطَلَ مَا کَانُو±ا یَع±مَلُو±نَ(118) حق سامنے آگیا ،ظاہرہوگیا ان کا بنا بنایاسب جاتا رہا، باطل ہوگیا، ضائع ہوگیا ۔

آگے بڑا لمبا قصہ ہے فرعون ناراض ہوا ان کے ہاتھ پاوں کاٹ دیئے انہیں سولی پر بھی چڑھا دیا انہوں نے کہا کوئی بات نہیں تو ہمیں قتل کر دے گا تو ہم اپنے پروردگار کے پاس چلے جائیں گے پھر انہوں نے برزخ کے حالات بیان فرمائے کہ وہاں یہ ہو گا وہ ہوگا تو یہ ساری باتیں کس نے بتائیں؟ میدان میں آنے تک تو انہیں کلمہ بھی نصیب نہیں تھا یہ وہ وہبی اور قلبی علوم ہیں جو انبیاءکے سینہ اطہر سے مومن کونصیب ہوتے ہیں انہوں نے کوئی نماز ادا نہیں کی انہیں کسی نے سکھائی نہیں اسی میدان کی کشمکش میں وہ شہید ہو گئے انہیں کسی نے پڑھایا نہیں ، برزخ کے حالات نہیں بتائے لیکن وہ سولی پر چڑھتے ہوئے سب کچھ بیان کر گئے کہ یہ ہو گا وہ ہوگا۔
یہ برکات تھیں جب وہ فنا فی الرسول ہوئے علوم رسالت قلب رسالت سے ان کے دلوں میں منتقل ہو گئے۔ یہاں تک تو بات تھی کہ جادو کیا ہے اور اس کی حیثیت کیا ہے ؟کسی کو ذکر اذکار اس لئے کرایاجاتا ہے کہ وہ عظمت الہٰی سے آشنا ہو اگر مشاہدات نصیب ہوتے ہیں یا کشف نصیب ہوتا ہے تو وہ حکمت الہٰیہ ،تخلیق کائنات اور اﷲ کی عظمت کو جاننے کاسبب بنتاہے یہ اس لئے نہیں کہ وہ بہت بڑا بزرگ بن جائے ایک ساتھی نے لکھا میں دو سال سے تعلیم مکمل کرکے بیٹھا ہوں مجھے نوکری نہیں ملتی فلاں ساتھی سے میں نے چیک کرایاہے اس نے کہا تم پر اثرات ہیں کسی نے جادو کیا ہے تمہاری روزی رک گئی ہے۔ یاریہ تو کفر ہے کہ کسی نے تمہاری روزی روک دی ہے یہ کہنا کفر ہے اوریہ عقیدہ رکھنا بھی کفر ہے چونکہ اﷲ نے قرآن میں واضع فرمادیا کہ جومیں دینا چاہتا ہوں اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو چیز میں روک لیتا ہوں کوئی دلوا نہیں سکتا اورمیں نے عرض کردیا کہ جادوگر تو اپنی روزی کے لئے محتاج تھے فرعون سے مانگ رہے تھے کسی اورکاکیا بند کرسکے ہیں ؟ ایک کہتا ہے کہ مجھے نوکری نہیں ملتی کسی نے روک لی ہے دوسرا کہتا ہے میری اولاد نہیں ہوتی کسی نے جادو کردیاہے جس کو اﷲ پیدا کرنا چاہتا ہے اس کو جادوگر نہیں روک سکتے اگر روک سکتے تو فرعون موسی ؑکو روک لیتا سینکڑوں، ہزاروں بچے قتل کروا دئےے اور موسی ؑ کو گھر پالتا رہا اس نے بنی اسرائیل کے بچے قتل کروادئےے اﷲ نے فرمایا میں موسی ؑ کو تیرے گھر میں پالوں گا ۔

[pullquote]جادو سے کیا ہوتا ہے ؟ [/pullquote]

کہا یہ جاتا ہے کہ جادو تو حضور ﷺ پر بھی ہو گیا تھا اس لےے جادو برحق ہے جادو برحق کہنا بھی کلمہ کفر ہے جادو باطل ہے یہاں اﷲ نے فرمایا فَوَقَعَ ال±حَقُّ وَبَطَلَ مَا کَانُو±ا یَع±مَلُو±نَ(118) وہ سارا باطل ہوگیا حق غالب آگیا یہ واقعہ بھی اس طرح ہوا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے سر مبارک میں گرانی محسوس کی اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوا کہ آپ ﷺ نے سرمبارک میں گرانی محسوس فرمائی تو متوجہ الی اﷲ ہوئے اور وحی آئی جبرائیل امین ؑ حاضر ہوئے عرض کی یا رسول اﷲ ﷺ عاصم بن لبید یہودی نے آپ کے سر مبارک کے بال لے کر ایک کنگی میں گرہیں ڈال کر فلاں کنوئیں میں پھینک دیا ہے وہ نکلوا لیجئے اس کی وجہ سے سر مبارک میں گرانی محسوس ہو رہی ہے حضور ﷺ نے کسی صحابیؓ کو بھیجا وہ کنوئیں میں اترے تو انہیں وہ کنگھی مل گئی وہ اسے لے آئے تو معوذ تین کا نزول ہوا ،وحی الہٰی آئی، قرآن کی آخری دو سورتیںنازل ہوئیں جتنی سورتوں کی آیات ہیں اتنی گرہیں آپ ﷺ کے موئے مبارک کو لگی ہوئیں تھیں ۔مبارک بالوں کو کنگھی کے اندر لپیٹ کر لگا رکھی تھیں ایک ایک آیت حضور ﷺ پڑھتے جا رہے تھے ایک ایک گرہ کھلتی جاتی تھی معوذ تین مکمل ہوئی وہ گرہیں کھل گئیں وہ اثر ختم ہوا اﷲ کریم قادر تھا کہ اتنا اثر بھی نہ ہونے دیتا جادوکوباطل کردیتا لیکن تعلیم امت کے لئے جادو کی حیثیت بھی مقرر کر دی اوراس کا علاج بھی بتا دیا تو جادو باطل ہے اور کلام الہٰی برحق۔ جادوسے اولاد نہیں رک سکتی، روزی نہیں رک سکتی، جادوسے کچھ بھی نہیں ہوسکتا ہاں ! اگر کوئی جادو کسی پہ کرتا ہے اوروہ بھی جادوگر کامل ہو اپنے علم میں فن میں ماہر ہو تو ہوسکتا ہے اسے مادی طور پر کوئی تکلیف یا کوئی بیماری یا کوئی ایذا محسوس ہو ۔یہ ممکن ہے اگر حضورﷺ نے کچھ گرانی محسوس فرمائی تو ماوشماءکو بھی کوئی بیماری لگ سکتی ہے ،کوئی تکلیف،کوئی پریشانی اس طرح کی ہو سکتی ہے اس کا علاج ہے یہ علاج بتانے کے لئے ﷲ کریم نے نبی ﷺ پر یہ گرانی نازل فرمائی اس کا علاج بتایا تاکہ قیامت تک کے لئے امت کے پاس علاج ہو جائے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے اس پر کسی جادوکا اثر ہے تو معوذ تین پڑھے اوراول و آخر درود شریف کے ساتھ دونوں سورتیں ،تین بار،پانچ بار، سات بار طاق عدد پڑھ کر طاق بار درودشریف پڑھے طاق عدد دونوں سورتیں پڑھے خود پر دم کر لے ہرنماز کے ساتھ کرلے صبح شام کر لے زیادہ سمجھتا ہے تو ہر فرض نماز کے بعد بیٹھ کردم کرلے کسی کے پاس جانے کی ضرورت ہی نہیں علاج اﷲ نے سب کے لئے بتا د یا قرآن کریم اﷲ نے سب کے لئے نازل فرما دیا ہے کسی ایک کے لئے نہیں لیکن یہ عقیدہ رکھنا کسی نے کچھ کرکے میری روزی بند کر دی ہے اولاد بند کردی ہے یہ باتیں درست نہیں ۔

لہٰذا میری گزارش میں نے آپ کے سامنے قرآن کریم سے جادو گر اورر جادو کی حیثیت عرض کردی ہے اﷲ کریم نے اس کا علاج بھی دیا ہے اس لئے ہر بندہ خود معوذ تین پڑھ لے پانی پر دم کرکے پی لے اپنے اوپر پڑھ کر پھونک مار لے کسی پتھر پر دم کرکے کوئی جگہ متورم ہوگئی ہے یا کوئی پھوڑا بن گیا ہے اس پر پھیرتا رہے انشا ءاﷲ ٹھیک ہوجائے گا جادوکا اثر جاتا رہے گا اور کوئی طبی وجہ ہے اور جسم میں فساد ہے تو وہ الگ بات ہے جو کوئی تکلیف جادو کی وجہ سے ہے وہ ختم ہوجائے گی۔ اب مصیبت یہ ہو گئی ہے کہ کسی کوکوئی بھی تکلیف ہو جادوکی وجہ سے ہی سمجھ لیتا ہے ساری تکلیف تو جادو کی وجہ سے نہیں ہوتی نا!اس کا کوئی طبی سبب ہوسکتاہے اور اگر طبی وجہ ہے تو اس کا طبی علاج ہوناچاہئے اگر وہم ہے کہ کسی نے جادو کیا ہے تو معوذ تین دم کرکے دیں ۔یہ نظام کائنات ایسا ہے کہ قدم قدم پر بندے کو احساس دلاتا رہتاہے کہ تم محتاج ہو کبھی صحت کے اعتبار سے ،کبھی مالیات کے اعتبار سے، کبھی حالات کے اعتبار سے تو یار اس کو بزنس تو نہ بناو¿ اگر کوئی تکلیف ہے تو اﷲ ہما رااتنا ہی رب ہے جتنا دوسروں کا ،نماز پڑھ کے دعا کرو،دعا کرنا تو خود بڑی اچھی بات ہے نبی کریم ﷺ نے تعلیم فرمائی رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّن±یَا حَسَنَةً وَّ فِی ال±اٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ(البقرہ:201) دنیا میں بھی ہمیں آسانیاں عطا فرما آخرت میں خوبی عطافرما۔ اﷲ سے مانگو عالم دنیا عالم اسباب ہے جائز اسباب تلاش کرو کوشش کرو جب تمہاری روزی کا مقررہ وقت آئے گاجہاں سے ملنی ہے اپنے وقت پر وہاں سے مل جائے گی جب کسی کے پیدا ہونے کا، دنیا میں آنے کا وقت آئے گا ضرورپیداہوگا۔ اگر کوئی وقت متعین سے پہلے نہیں مرتا تو وقت سے پہلے پیدا بھی نہیں ہوتا لیکن اس کے لئے دعا کرنا جائز علاج کرنا منع نہیں ہے یہ سمجھ لینا کہ جادوگروں نے بچے کی پیدائش روک لی ہے ،یہ جائز نہیں یامیری روزی روک لی ہے یہ تو نظریہ ہی کفر ہے یہ تو کافرانہ عقیدہ ہے ایسی خرافات اور ایسی فضولیات سے بچو۔ اﷲ کریم ہم سب کی میری اورآپ سب کی تمام احباب کی ،تمام مسلمانوں کی اس سے حفاظت فرمائے۔

[pullquote] نوٹ [/pullquote]
مضمون کے مندرجات سے کسی کو اختلاف ہو تو وہ ہمارے مین پیج پر رابطہ میں اپنے خیالات کا اظہار کر سکتا ہے . نیچے کمنٹس کا خانہ بھی موجود ہے .
شکریہ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے