مظفر آباد( )آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں،سماجی تنظیموں،وکلا کی ایوسی ایشنز،صحافتی تنظیموں،پریس کلب کے عہدیداران اور ممتاز مذہبی شخصیات نے بول ٹی وی کی بندش کو ظالمانہ اقدام قرار دیتے ہوئےاس کی فوری بحالی اور ایگزیکٹ اور بول نیٹ ورک کے تیس ہزار ملازمین کے روزگار کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
حکمرانوں نے بول ٹی وی لانے کے جرم میں ایگزیکٹ کے خلاف بے رحمانہ کاروائی کر کے آزادی اظہار رائے کو پائمال کیا ہے۔
بول ٹی وی سے اظہار یکجہتی کی دستخطی مہم ’تحریک آزادی ‘کشمیر کے بیس کیمپ پہنچ گئی،سینٹرل پریس کلب مظفر آباد میں افتتاحی تقریب کا انعقاد،سیاسی،سماجی،صحافتی، وکلاء،طلبائسمیت سول سوسائٹی کے دیگر مکاتب کی شرکت.
بول ٹی وی کی فوری بحالی کا مطالبہ،بول ٹی وی سے اظہار یکجہتی کی دستخطی مہم آزادکشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد پہنچ گئی،سینٹرل پریس کلب مظفر آباد میں اظہار یکجہتی کے لیے دستخطی مہم کی پر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا،جس کے مہمانان خصوصی ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی محترمہ شاہین کوثر ڈار اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر مفتی کفایت نقوی تھے.
ا سٹیج سیکرٹری کے فرائض سینٹرل پریس کلب مظفر آباد کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل بشارت مغل نے انجام دیے،مفتی کفایت نقوی نے سینٹرل پریس کلب میں بول وال پر اپنے دستخط ثبت کرکے دستخطی مہم کا باضابطہ افتتاح کیا،اس موقع پر ان کے ہمراہ ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی محترمہ شاہین کوثر ڈار،صدارتی مشیر راجہ ساجد، میڈیا ایڈوائز وزیراعظم آزادکشمیر شوکت جاوید میر، صدر ڈسٹرکٹ بار راجہ آفتاب ایڈوکیٹ،
پی ایس ایف آزادکشمیر ماجد اعوان، علی رضا، سہیل بٹ، محمود احمد مسافر،سینٹرل پریس کلب مظفر آباد کے صحافیوں امتیاز اعوان،احسن شاہ، اخلاق کاشر،فدا حسین،ہارون قریشی،اشفاق شاہ،نوید اعوان، خواجہ عنصر،اشتیاق،امتیاز چوہدری،اعجاز کاظمی سمیت سیاسی،سماجی،صحافتی، وکلاء،طلبائسمیت سول سوسائٹی کے دیگر مکاتب نے شرکت کی،جبکہ بول ٹی وی کے سینئر صحافی نذیر لغاری،فیصل عزیز،سخاوت خان سدوزئی موجود تھے.
افتتاحی تقریب سے ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی محترمہ شاہین کوثر ڈار، اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر مفتی کفایت نقوی،صدر ڈسٹرکٹ بار راجہ آفتاب ایڈوکیٹ،میڈیا ایڈوائز وزیراعظم آزادکشمیر شوکت جاوید میر،امیدوار اسمبلی حلقہ کوٹلہ مظفر آباد ذوالقرنین خان،بو ل ٹی وی کے سینئر صحافی فیصل عزیز،سابق صدر سی یوجے آصف رضا میر اور دیگر نے خطاب کیا.
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی محترمہ شاہین کوثر ڈار نے کہا کہ پیپلز پارٹی میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے،جس کے قائدین نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر ملک اور جمہوریت کو بچایا،پاکستان کے متوسط اور پسے ہوئے طبقات کی ترجمانی کرتے ہوئے ہر دور میں محنت کش اور متوسط طبقے کے کارکن کی آواز کو بلند کیا.
بول اور ایگزیکٹ کے 30ہزار سے زائد ملازمین کا معاشی قتل جس کی جتنی مزمت کی جائے کم ہے،بول عام صحافی کا معیار زندگی بہتر بنانے آرہا تھا جس کی آواز دبا دی گئی،بول نیوز کے آنے سے قبل ہی اس کا گلہ گھونٹ کر آزادی رائے پر سنگین حملہ کیا،
محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کارکنان کے گھروں فاقوں کے ڈیرے لائے گے،اس کڑے وقت میں بول کے ساتھ ہیں،وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے اور کارکنان کا استحصال بند کرتے ہوئے فوری بول کو بحال کرے،
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ممبر اسلامی نظریاتی کونسل مفتی کفایت نقوی نے کہا کہ آزادی رائے پر پابندی المیہ ہے،میڈیا کی تاریخ میں انقلابی اقدامات کے ساتھ آنے والے میڈیا گروپ بول کو آنے سے قبل ہی روکنا جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی ہے،آزادی رائے کے اس کارواں کے ساتھ ہیں،بول کو فوری بحال کرکے عام آدمی کو آواز دی جائے،
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدارتی مشیر راجہ ساجد،میڈیا ایڈوائز وزیر اعظم آزادکشمیر شوکت جاوید میر،صدر ڈسٹرکٹ بار راجہ آفتاب،آصف رضا میر اور دیگر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بول کو بند کرکے کارکنان کے استحصال کیا،جس سے بے روز گاری کی شرح میں اضافہ ہوا،گیارہ ماہ سے بول کارکنان کی تنخواہوں کے نہ ملنا روزگار کے دعویدداروں کے لیے سوالیہ نشان ہے؟
وفاقی حکومت بول کو آن ایئر کرکے صحافتی کارکنان کا وقار بحال کرے،تقریب سے بول ٹی وی کے سینئر صحافی فیصل عزیز نے کہا کہ وفاقی حکومت نے نیویارک ٹائمز کی ایک جھوٹی خبر پر بول اور ایگزیکٹ کے دفاتر کو بند کرکے 30ہزار سے زائد خاندانوں کے چولہے بند کردیے،
آج گیارہ ماہ سے کارکنان کو تنخواہیں نہ مل سکیں،بول صحافتی دنیا میں ایک انقلاب لیکر آ رہا تھا،جس کے سی ای او شعیب شیخ کو ایک سال سے پابند سلاسل کیا ہوا ہے،ان کا کہنا تھا کہ کشمیری تحریک تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں اور مشکل کی اس گھڑی میں بول ٹی وی انھیں کسی صور ت تنہا نہیں چھوڑے گا،
مسئلہ کشمیر کو اس کے حقیقی تناظر میں اجاگر کرنے مکار ہندو ذہنیت کی سازشوں کو بے نقاب کرنے کے لیے بول ٹی وی نے مکمل منصوبہ بندی کررکھی ہے،جس کے تحت مسئلہ کشمیر کو خصوصی اہمیت کے ساتھ اس کے شایان شان وقت دیا جائے۔