فلم خدا کے لیے کی شاندار کھڑکی نہیں بلکہ سرتوڑ کامیابی کے بعد اب وہی پروڈیوسر لائے ہیں آپ کے لیے نئی سسپنس، ایکشن، تھرل اور کامیڈی سے بھرپور فلم۔۔۔ ملک بھر کے سینماؤں میں شاندار نمائش کے لیے اب آ بھی جاؤ۔۔۔
جی ہاں۔۔ کاسٹ وہی آپ کی جانی پہچانی اور آزمودہ ہے، کینیڈا سے شہریت یافتہ بھی اور شہرت یافتہ بھی۔۔ ہیرو قادری اور لندن پلان کے شریک فنکار کپتان خان۔۔ حسب معمول سپورٹنگ کرداروں میں شامل ہیں اپنے چاچا پنڈی شریف شیخ رشیداپنی پوری تانگہ پارٹی کے ہمراہ ،ایکشن ڈائریکٹرز اپنے چوہدری برادران ہیں موسیقی ترتیب دی ہے آج کل نیشنل پریس کلب کے سامنے براجمان جماعت نے جبکہ ان کے ساتھ طبلے پر سنگت دے رہے ہیں چند آزمائے ہوئے ہاتھ۔۔ جی ہاں اور ڈانس ڈائریکٹر ہوں گی اپنی بلو رانی۔۔
اس مرتبہ شوٹنگ کا آغاز مایہ ناز کریکٹر ایکٹر جنہوں نے اپنی اداکاری کا لوہا اپنی فلم مرد آہن میں منوایا نے امریکہ سے کیا جہاں مہمان اداکار جان میک کین نے فلم کا افتتاح کیا فرسٹ کلیپ دے کر۔۔۔ دوسری جانب دوسری ٹیم برطانیہ پہنچ چکی ہے۔جو نئے ڈائیلاگ کی تیاری کر رہی ہے، سنا ہے اس مرتبہ کے سکرین پلے کے لیے تمام مشاورت امریکہ اور برطانیہ میں کی جائے گی۔ تاہم کہانی پاکستانی لکھاری ہی لکھیں گے۔
ادھر پروڈیوسر موو آن پاکستان نے ایک بار پھر ملک بھر میں فلم کا مہورت ہوتے ہی بینرز کی بھرمار کر دی ہے، فلم پروڈیوسر کا دعویٰ ہے کہ یہ فلم باکس آفس پر کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کر سکتی ہے اور اسے فلم بینوں نے شروع ہونے سے پہلے ہی ہٹ کروا دیا ہے جبکہ 2013 سے فلم سب اچھا ہے کے پبلسٹی انچارج جناب پرویز رشید بھی بضد ہیں کہ ان کی فلم واحد فلم ہے جس کی نمائش کامیابی سے ساڑھے تین سال سے سکرین پر جاری ہے صرف چند کینٹ ایریاز میں فلم کے وہ مناظر سنسر کیے گئے ہیں جس میں ہیرو نواز شریف دکھائی دیتے ہیں اور ان کی جگہ ایک اور شریف فنکار کی انٹریاں ڈالی گئی ہیں اور دی اینڈ کا بورڈ بھی مقررہ وقت سے پہلے لگ جاتا ہے ، باقی تمام کاسٹ وہی ہے۔
پرویز رشید کا کہنا ہے ہیرو نواز کے فلم میں الزام لگانے پر رونے اور بیماری و آپریشن کے مناظر نے تمام فلم بینوں کے دلوں پہ اثر کیا ہے جس کی وجہ سے نمائش جاری ہے جبکہ خواجہ برادران کی جگتوں نے بھی شائقین کو مسلسل باندھے رکھا۔۔ دوسری جانب رانا ثنا اللہ، طلال چوہدری، دانیال عزیز اور عابد شیر علی کی بڑھکوں نے بھی کمال اثر دکھایا اور شائقین بار بار وہی مناظر دیکھنے کے خواہاں ہیں۔ ماروی میمن اور دانیال عزیز نے فلم مشرف بہ حکومت میں بھی اپنی لازوال اداکاری کے جوہر دکھائے تھے آج بھی ان کی اداکاری کی دھومیں مچی ہوئی ہیں۔مشرف بہ حکومت میں دونوں اداکاروں کی جوڑی اتنی ہٹ نہیں تھی جتنی اس فلم میں ہے کیونکہ اس میں ڈائیلاگ پہلے سے لکھے تھے جبکہ آج کل یہ دونوں اپنے ڈائیلاگ خود لکھ رہے ہیں۔۔ اور بھائی خوب لکھ رہے ہیں۔۔
پرویز رشید اور خود ماروی و دانیال کا دعویٰ ہے کہ وہ آئندہ کسی اور بینر کی فلم نہیں کریں گے لیکن کئی شائقین کا ماننا ہے کہ یہ دونوں اداکار کسی بھی پروڈیوسر کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور فلم سب اچھا ہے کی نمائش ختم ہونے پر کسی بھی نئے پروڈیوسر کے ساتھ فٹ ہونے کے امکانات روشن ہیں۔
ایک سینئر شو بز رپورٹر کا کہنا ہے فلم سب اچھا ہے ۔۔ کامیاب تو ہے مگر کسی بھی لمحے کسی بڑے بینر کی فلم آنے پر ملک بھر کے سنیماؤں سے فوری طور پہ اتاری جاسکتی ہے اور اس فلم کو اتارے جانے کے خلاف پہلے کی طرح اب بھی اگر کوئی میدان میں اترا تو وہ پریس کلب ہوں گے یا پی ایف یو جے کے صحافی جنہیں پنڈی میں بننے والی کوئی بھی فلم پسند نہیں آتی اور یہ دیوانے بس لاہور یا کراچی کے پروڈیوسرز کی فلمیں ہی پسند کرتے ہیں۔
دوسری جانب جناب تیاریاں جاری ہیں فلم آ بھی جا۔۔ میں اپنی تانگہ پارٹی سمیت اپنے جوہر دکھانے کے لیے بے قرار چاچا شیخ رشید نے لال حویلی میں ہیرو نمبر ون قادری سرکار کے اعزاز میں استقبالیہ دیا جس سے فلم کے چاہنے والوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔تاہم ابھی تک پروڈیوسر موو آن پاکستان نے اس حوالہ سے کوئی پریس کانفرنس نہیں کی ۔۔لیکن ان کی بینر مہم نے فلم سب اچھا ہے کے فنانسر ہیرو نواز شریف اور فنانس میکر اسحاق ڈار سمیت سب کو پریشان کر دیا ہے۔۔
کوئی انہیں سمجھائے جناب آپ کیوں پریشان ہوتے ہیں آپ کی فلم اتری تو آپ تو اپنے بچوں کے پاس بیرون ملک چلے جائیں گے مگر اس کے وہ مستقل شائقین جنہیں آپ صرف جدوجہد میں ہی ملتے ہیں وہ تحریک ضرور چلائیں گے۔۔ کیونکہ یہ پاگل یہ سمجھتے ہیں کہ فلم اب صرف وہ چلنی چاہئے جسے شائقین چاہیں، اداکاری کے شوقین حضرات سے گزارش ہے آپ اپنی اداکاری پر توجہ دیں اگر آپ کی پرفارمنس اچھی ہوئی تو آپ کو چانس ضرور ملے گا، زبردستی اپنی فلم بنانے سے سینما گھر بند بھی ہو سکتا ہے۔