بر صغیر کے اخلاقی و سماجی اقدار شخصیت کو مہمان نوازی کا وہ درس فراہم کرتے ہیں جو اسلامی تعلیمات ایک باشعور انسان کو سکھلاتی اور بتلاتی ہیں ، معاشرہ فرد سے بنا کرتا ہے اور فرد پر منحصر ہے کہ وہ خود کو درست سمت میں گامزن رکھ کر مثبت معاشرہ ترتیب دے یا پھر ایک منفی معاشرے کو پروان چڑھائے ، ادوار کی تاریخ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ عرب قوم مہمان نوازی میں اپنا ایک مقام رکھتی تھی جو کچھ حد تک اب بھی برقرار ہے ، برصغیر پاک و ہند میں مہمان نوازی کا شیوہ خوب انداز میں نبھانے والی واحد قوم پٹھان ہے جو ہمارے خطے میں عرب قوم کا کردار نبھا رہی ہے ۔
ہر چیز دو پہلو یا نقطہ نظر رکھا کرتی ہے ایک مثبت اور ایک منفی ، چھ کا عدد لکھا جائے تو ایک جانب سے چھ اور وہی عدد دوسری جانب سے نو نظر آتا ہے یقین کرنے کے لئے اس ( 6 ) کو پلٹ کر دیکھئے تو آپ کو ( 9 ) نظر آئے گا ، یہی قاعدہ ہر شئی پر لاگو ہے کہ جہاں جتنی اچھائیاں ہوں وہاں کچھ برائیاں بھی مل جاتی ہیں ، مجموعی طور پر پٹھان قوم کی مہمان نوازی کا میں اور میرے بہت سے دوست شاہد ہیں اور ہر مرتبہ کسی پٹھان میزبان کے ہاں مہمان ہونے کے بعد جی پھر سے بہت جلد کسی پٹھان دوست کا مہمان ہونے کو چاہتا ہے ، یہ ایک پہلو تھا ۔
اب ذرا دوسرا لیکن ذرا تلخ پہلو ملاحظہ کیجئے گا ، میرے دوست محمد یوسف نے کراچی سے کوئٹہ کے لئے رخت سفر باندھا اور ارادہ تھا کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے مرکز کوئٹہ میں موجود واحد سیاحتی مقام ہنہ اوڑک کو دیکھ سکے ، یہ سیاحتی مقام اکلوتے ہونے کی بدولت مقامی و غیرمقامی سیاحوں کا مرکز نگاہ ہے ، محمد یوسف ہنہ اوڑک تو دیکھ آیا لیکن واپس آکر جو بپتا سنائی وہ قابل توجہ ہے ۔
عیدالفطر کے موقع پر ہنہ اوڑک کے مقامی باسیوں کا سیاحوں کے ساتھ انتہائی جانبدارانہ رویہ رہا ، بطور مجموعہ وہاں کے باسیوں نے شاید باہمی مشورے سے یہ طے کر رکھا تھا کہ سیاحوں کو کسی صورت بھی چین و آرام میسر نہ آئے ، طرح طرح اور بہانے بہانے سے سیاحوں کو تکالیف پہنچائی گئیں جو شاید ہنہ اوڑک کے باشندگان کے لئے باعث فرحت رہی ہوں ۔
ہنہ اوڑک میں چونکہ حکومتی عدم توجہ کے باعث کچھ زیادہ سہولیات سیاحوں کے لئے میسر نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مقامی افراد اندھوں میں کانا راجہ کے مصداق سیاحوں کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں ، چند ایک باغات میں موجود کسی درخت کے سائے میں اگر کوئی سیاح اپنے اہل خانہ کے ساتھ بیٹھ کر کھانا تناول کرے تو باغ کا مقامی مالک کھانے کے فی الفور بعد سیاح سے 500 سے 1000 روپے تک طلب کرتا ہے اور وجہ یہ بتلاتا ہے کہ آپ نے میرے درخت کا سایہ استعمال کیا ہے لہذا قیمت دیجئے اور قیمت نہیں دے سکتے تو مقامی غنڈوں کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہونے کے لئے تیار رہیں ۔
محمد یوسف کے چھوٹے بیٹے نے جو 10 سال کا بمشکل ہے باغ میں موجود ایک درخت سے سیب توڑ لیا تو باغ مالک کے ملازم فورا سے پہلے یہ مطالبہ لیے پہنچ گئے کہ اس سیب کو درخت کے ساتھ واپس جوڑا جائے یا پھر اس کا جرمانہ دو سیب کی پیٹیوں کی قیمت کے برابر 3000 روپے ادا کیا جائے بصورت دیگر مقامی باسیوں سے گالیاں اور مار کھانے کے لئے تیار رہیں ، محمد یوسف نے بہت بحث و مباحثہ کے بعد بمشکل 2000 روپے دے کر جان بخشوائی ، آپ ہنہ اوڑک جانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو یاد رکھیں کہ وہاں کی سڑک پر گاڑی کی رفتار انتہائی کم رکھیں کیونکہ گاڑی کہ رفتار اگر 40 سے زیادہ ہوئی تو مقامی باسی بطور سزا آپ پر پتھر برسانے سے قطعا گریز نہیں کرتے ، سنگ زنی کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے ذمہ دار بھی آپ ہی ہیں کیونکہ آپ کی رفتار تیز تھی ۔
ہنہ اوڑک میں ایک مقام پر برلب سڑک ایک دروازہ موجود ہے ، یاد رکھیں کہ اس دروازے کے آس پاس کبھی بھی زمین پر کچھ بچھا کر بیٹھنے کی غلطی نہ کیجئے گا کیونکہ وہاں بیٹھنے کی قیمت ہے اور قیمت بھی سینکڑوں میں ، یاد رہے کہ اگر ہنہ اوڑک کا کوئی مقامی آپ کو گالی سے نوازے یا پھر آپ کے اہل خانہ کی مستورات میں سے کسی کو چھیڑا جائے تو آپ بے غیرت ہو کر برداشت کیجئے ، غیرت دکھانے کی مکمل ذمہ داری آپ پر ہوگی بلکہ اگر آپ کو غیرت نامی کوئی چیز عزیز ہے تو ہنہ اوڑک جانے ہی سے پرہیز کریں ۔
آخری چند سطور صرف ہنہ اوڑک کے باسیوں کے لئے کہ خدایا غیرت مند اور مہمان نواز پٹھان قوم کی عزت کا خیال رکھیں کیونکہ آپ بھی اسی قوم سے ہیں اور آپ کی وجہ سے پاکستان میں موجود ہمارے تمام پٹھان بھائی مزید عزت یا پھر بدنامی حاصل کریں گے ، مفت کا مشورہ ہے کہ آپ اپنے علاقے میں ریسٹورنٹ بنایئے ، گیسٹ ہاؤس بنوایئے سیاحوں کو سہولیات فراہم کیجئے اور عزت سے پیسہ کمایئے کیونکہ پیسہ کمانا آپ کا حق ہے ، اب آپ پر منحصر ہے کہ آپ عزت سے کماتے ہوئے اپنی قوم کا سر مزید بلند کرتے ہیں یا پھر قوم کی کمائی ہوئی عزت بھی خاک میں ملاتے ہیں ۔
اگر آپ واقعی پٹھان ہیں تو یقینا آپ عزت سے کمانے کو ترجیح دیں گے وگرنہ مجھ سمیت تمام پاکستانیوں کو یہ کہنا پڑے گا کہ ہنہ اوڑک کے پٹھان اصل نہیں بلکہ نقل ہیں ۔
[pullquote]آئی بی سی اردو کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ، اگر آپ کسی بات سے اختلاف رکھتے ہیں تو اپنی رائے کمنٹ باکس میں دیں ۔[/pullquote]