سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف سے قبل کے جو مارشل لائ پاکستان میں لگائے گئے ان کے بارے میں صرف اخبارات اور کتابوں میں پڑھا خود وہ دور نہیں دیکھا اپنی زندگی میں صرف ایک مارشل لائ دیکھا وہ پرویز مشرف کا تھا ، جب نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹا گیا اس وقت نویں کلاس میں زیر تعلیم تھا، ٹی وی پر صرف پی ٹی وی ہی آتا تھا اور اس رات بھی ٹی وی پر پی ٹی وی کی نشریات بند ہو گئیں اور جب دوبارہ بحال ہوئیں تو باوردی پرویز مشرف صاحب کا خطاب سنا
دو ہزار پانچ میں جب صحافت شروع کی تو جمہوریت کی راگ الانپنے والوں میں شامل ہو گئے صحافت اور جمہوریت ایک ہی صف میں سمجھے جاتے ہیں حقیقی صحافی ہونے کے لیے یہ بھی شرط سمجھی جاتی تھی کہ جمہوریت کے علمبردار ہوں گے ، ہم نے بھی یہ جھنڈا اٹھا لیا ، پنجاب کے ضلع چکوال سے تعلق ہے جہاں پر ہردوسرے گھر کا جوان آرمی میں اور ہر محلے میں ایک دو میجر اور ہر قصبے میں ایک آدھ بریگیڈئر اور ہرتحصیل میں دو تین جرنل موجود ہیں ، پھر بھی سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی عدلیہ بحالی تحریک میں گو مشرف گو کا نعرہ سب سے اونچی آواز میں لگایا ، جیو پر حملے پر جیو کے دفتر کے باہر پھر آج ٹی وی کے دفتر کے باہر شاہراہ دستور پر ہر جگہ مظاہرے کیے کچھ صحبت بھی ایسے صحافی دوستوں کے ساتھ تھی کہ وہ آرمی کو مورچوں سے باہرنکالنے کے سخت خلاف تھے
صحافت کرتے ہوئے عدلیہ بحالی تحریک ، بینظیر بھٹو شہید کی وطن واپسی ، لال مسجد آپریشن ، نواز شریف کی وطن واپسی ، دو ہزار آٹھ کا الیکشن ، پرویز مشرف کی بلدیاتی الیکشن ، پرویز مشرف کی دو ہزار سات کی ایمرجنسی کا نفاذ ، پرویز مشرف کا صدارت سے استعفٰی ، زرداری کی بطور صدر تقرری ، پی پی کا پانچ سالہ دور حکومت ، ن لیگ کی پنجاب میں حکومت، دہشتگردی کے خلاف جنگ ، ملک بھر میں دھماکے اور خود کش حملے ، سیاست کی ہلچل ، پرویز مشرف کے خلاف مقدمے ، دو ہزار تیرہ کا الیکشن ، ن لیگ کی وفاق میں حکومت ، عمران خان کی سیاست ، دھرنے ، پانامہ لیکس وغیرہ وغیرہ سب اہم ترین واقعات کا انتہائی بغور جائزہ لیا اور ان میں پیش پیش رہنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اس ملک کو آج اس حال میں پہنچانے کی سب سے بڑی وجہ پرویز مشرف ہیں
پرویز مشرف کا کچھ عرصہ قبل انٹرویو کیا انہوں نے بڑے فخر سے بتایا ، نیب ، ایچ ای سی ، اوگرا ، نیپرا ، پی ٹی اے ، پیمرا ، آئی ٹی ، ٹیلی کام ، ریسرچ ، زراعت ، تجارت ہر شعبے میں انقلاب لائے ، نادرا ، کامسیٹ اور دیگر بہترین اور جدید ادارے قائم کیے ملک کو نئے فیز میں داخل کیا پتہ نہیں کیا کچھ کیا ، انہوں نے دعوی کیا کہ ان پر ایک روپے کی کرپشن کا الزام نہیں نہ ہی ان کی اولاد نے ان کے نو سالہ دور اقتدار میں اربوں ڈالر کمائے ، ان کے پاس لندن دبئی کا فلیٹ اور چک شہزاد فارم ہائو س کے علاوہ سات کروڑ روپے اکائونٹ میں ہے اس کے علاوہ کوئی اثاثے اور دولت نہیں ہے
پرویز مشرف نےبہت بڑی غلطی کی ہمارے ملک میں انہیں آخری موقع ملا تھا مارشل لائ کے بعد ملک کو صحیح سمت میں دھکیل دیتے اور ہمیشہ کے لیے ، سیاست اور جمہورت کا بھوت سوار نہ ہوتا ملک میں ایسے جمہوریت کے بجائے صدارتی نظام نافذ کرتے ، ایسا نظام اور ایسا سخت نظام کہ کوئی کرپٹ کوئی بیرون ملک دولت رکھنے والا کوئی شخص جس کی اولادیں بیرون ملک کاروبار کریں انہیں ملک پر حکمرانی کا کوئی حق نہ ہوتا ، ایسا قانون ہوتا کہ کوئی کرپٹ چاہے وزیر اعظم ہوتا احتساب کے شکنجے سے نہ بچ سکتا ، کوئی کرپٹ اور لوٹ مار کرنے والا سفارشوں پر بھرتیاں کرنے والا میٹرک پاس لوگوں کو اداروں کا سربراہ لگانے والا جیل کی سلاخوں کے پیجھے جانے سے نہ بچ سکتا ایسا نظام ہوتا کہ غریب ٹرک ڈرائیوروں کے بچے ، غریب کسانوں کے بچے ، مزدوروں کے بچے بھی یونیورسٹیوں تک پہنچتے ، کوئی بچہ تھر میں بھوک سے نہ مرتا ، کوئی ہسپتال ادویات سے خالی نہ ہوتا ، کوئی سرکاری ادارہ ویران نہ ہوتا ، کوئی پٹواری ارب پتی اور کوئی سیاستدان کھرب پتی راتوں رات نہ بنتا، کوئی قرض معاف نہ کراسکتا اور کوئی سود نہ لے سکتا ، ہر گلی محلے میں تعلیم بیچنے والی فیکٹریاں نہ قائم ہوسکتیں ، ہر ڈاکٹر علاج سرکاری ہسپتالوں میں کرتا شام کو پرائیویٹ کلینک نہ بنا پاتا ، دو سو روپے روزانہ کمانے والا بھی عزت کی زندگی گزار سکتا اور بچوں کا پیٹ پال سکتا
ایسے نظام کی حسرت ہے ہماری ایسے ملک کی خواہش ہے ہماری ایسے معاشرے کی سوچ ہے یہ معاشرہ یہ نظام یہ ملک کبھی بھی نواز شریف ، زرداری ، پرویز الہی ، عمران خان نہیں بنا سکتے
جمہوری دور میں ایک ٹی وی چینل بول کو نہیں آنے دیا گیا اندازہ لگائیں مشرف دور میں مارشل لائ کے دور میں کتنے ٹی وی چینل آئے ، کیسے کیسے کرپٹ اور نیب کو مطلوب لوگوں نے ٹی وی کھول لیے ، پراپرٹی ڈیلروں نے اخبارات کھول لیے کوئی روکنے والا نہیں تھا جمہوریت میں سب کچھ کھیل تماشا بن گیا ہے کچھ بھی نہیں موجود ، ہر کوئی لوٹ مار میں لگا ہوا ہے یہاں پر کوئی نظام نہیں ہے
لوگ کہتے ہیں بینر لگاتے ہیں راحیل شریف کو بلاتے ہیں ، وہ کیا کرے گا آ کر ، پرویز مشرف کی طرح وہ بھی تین سال لگا کر سیاست کا بھوت چڑھے گا انہی کرپٹ لوگوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گا اور سب کچھ اسی طرح چلتا رہے گا پاکستان میں کچھ بھی اس طرح نہیں بدل سکتا اگر بدلنا ہوتا تو پرویز مشرف کو بدلنا چاہیے تھا افتخار چوہدری کو پرویز مشرف نے پہچان لیا تھا لیکن ہماری عوام اور سیاستدانوں اور نعرے لگانے والوں نے تب پہنچانا جب کچھ کر نہیں سکتے تھے ، نواز شریف کو اس ملک میں واپس گھسنے نہ دیتا تو آج اربوں کے اثاثے بیرون ملک رکھنے والا ہمارا حکمران نہ ہوتا ، ملک میں کرپشن اور غربت کی انتہا نہ ہوتی
میرے اس کالم سے بہت سے دوست اختلافات کریں گے بہت زیادہ تنقید کریں گے لیکن سچ یہی ہے کیوں کہ آج کل سوشل میڈیا پر مذہب پر تنقید فیشن بن گیا ہے ، آرمی چیف اور آرمی کے خلاف مختلف مہم سیاسی جماعتوں کے ونگ چلاتے ہیں ، ہر فرقے لے لوگ مخالف فرقے کے خلاف زہر اگلتے ہیں ، جو آرمی کے حق میں لکھے وہ آئی ایس آئی کا ایجنٹ کہلاتا ہے جو نواز شریف کے حق میں لکھے وہ لفافہ صحافی کہلاتا ہے جو آرمی کے خلاف لکھے وہ را کا ایجنٹ کہلاتا ہے جو جمہوریت کے خلاف لکھے وہ آرمی کا ایجنٹ کہلاتا ہے جو جمہوریت کے حق میں لکھے وہ نام نہاد اعلی پایے کا صحافی کہلاتا ہے اور مجھے فخر ہے کہ میں نام نہاد اعلی پایے کا صحافی نہیں ہوں۔۔۔