دعویٰ جھوٹا ، قبضہ سچا

ہمارے دوست آصف فرخی نے اپنے مضمون ’’تیرا نہ میرا گھر ‘‘ میں کراچی میں قبضہ مافیاکی چند کارستانیاں بیان کی ہیں ۔ اس تحریر میں نانی اماں کے مکان پر قبضے کی جھنجھوڑ دینے والی کہانی کا ذکربھی ہے ۔ اس پر فہمیدہ ریاض نے لکھا کہ ان کی نانی اماں کے ساتھ بھی ایسا ہی واقعہ ہوا تھا ۔ آصف فرخی کی تحریر نظر سے گزری تو خیال ہوا کہ ان کے والد محترم اسلم فرخی کی کتاب ’’رونق بزم جہاں ‘‘میں بھی تو قبضہ مافیا کی چیرہ دستیوں کا ذکر ہے ،کیوں نہ ان کا بھی حوالہ دے دیا جائے۔

اسلم فرخی نے اپنے عزیزدوست معین الدین حزین کاشمیری کے خاکے میں بتایا ہے کس طرح بیوہ بیٹی کی زمین پرقبضے نے ان کو پریشان کیا۔ ان کے بقول ’’ ایک دن میں نے فون کیا۔ نہ گھر پر ملے نہ شوروم میں ۔ کچھ معلوم نہ ہوسکا ۔hhhدوسرے دن میں نے پوچھا کل کہاں غائب تھے ۔ فون پر ہنسی کی آواز آئی ۔ بولے ’’گوجرانولے گیاتھا ۔ وہاں بیوہ بیٹی کی زمین ہے ۔ مکان بنوانے کا خیال ہوا تو سوچا پہلے زمین دیکھ لیں ۔ گیا تو وہاں مکان بنا ہوا نظر آیا۔ پوچھ گچھ کی۔ دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ یہ مکان تو بہت دن پہلے بن گیا تھا ۔

‘‘حزیں صاحب صبر شکر کرکے بیٹھ گئے ۔ دوست سے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کے بارے میں کہا ’’ فرخی صاحب ! یہ تو اندھیر ہے اندھیر۔ سارے ملک میں یہی تباہی پھیلی ہوئی ہے۔ ‘‘ کتاب میں اسلم فرخی نے ایک اور مہربان یعقوب لطیف کے ساتھ بھی پلاٹ خریدنے کے سلسلے میں فراڈ کا ذکر کیا ہے جس نے انھیں بزرگوں کی یہ بات بھی یاد دلائی کہ دعویٰ جھوٹا ، قبضہ سچا ۔ اور تو اور،ممتاز ادیب انتظار حسین صاحب کا کرایہ دار بھی، مکان کے جس حصے میں، وہ ان کی زندگی میں رہائش پذیر تھا ،اس کا قبضہ چھوڑنے سے انکاری ہے ۔ آخر میں ٹیسٹ کرکٹر خان محمد کے مکان پرقبضے کی داستان اور اس سے متعلق 25جولائی کے ایکسپریس اخبارمیں چھپے اشتہار کا تراشہ۔

خان محمد کو ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی طرف سے پہلی گیند کرانے اور پہلی وکٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ کارنامہ انھوں نے 1952ء میں ہندوستان کے خلاف فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم دہلی میں انجام دیا ۔خان محمد فٹنس مسائل کی وجہ سے زیادہ عرصہ تک پاکستان کی نمائندگی نہ کرسکے۔انھوں نے تیرہ ٹیسٹ میچوں میں 54وکٹیں حاصل کیں۔ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد خان محمد کا اس کھیل سے ناتا کوچ کی حیثیت سے بھی رہا۔ عظیم بولر وسیم اکرم کی دریافت کا سہرا بھی خان محمدکے سر ہے۔ 2009 میں ان کا انتقال ہوا۔

یہ سب باتیں لکھنے کا خیال اخبارمیں چھپے اس اشتہار کودیکھ کرآیاجو خان محمد کے خاندان کی جانب سے اندرون کشمیری گیٹ میں مرحوم کے مکان پر سے ناجائز قبضہ چھوٹنے پرخادم اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور پنجاب پولیس کے شکریے کے طور پرچھپا ہے۔ پولیس نے اگراپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے کوئی کام کر ہی دیا ہے تو اس پر شریف شہری اخبارمیں اشتہار دے کراظہار تشکر کررہے ہیں، جس کے ساتھ میں یہ درخواست بھی ہے کہ قبضہ مافیا کی دھمکیوں کے باعث انھیں تحفظ فراہم کیا جائے ۔

شہباز شریف نے اپنے گذشتہ دور حکومت کے خاتمے پرپنجاب میں تھانہ کلچر تبدیل نہ کرسکنے پر عوام سے معافی مانگی تھی، لگتا ہے ،اس دفعہ بھی حکومتی ٹرم پوری ہونے پر انھیں اپنا یہ سابقہ بیان دہرانا پڑے گا کیونکہ تھانے اب بھی بکتے ہیں اور شہری اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کی داد رسی کے لیے تھانے جائیں تو بیچاروں کو خوار ہی ہونا پڑتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے