اسلام آباد: ترکی نے بغاوت کی کوشش کی مذمت اور جمہوریت کا ساتھ دینے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ترک وزیر خارجہ میلود چاووش اوغلو نے ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچنے کے بعد اسلام آباد میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش اور جمہوریت کی حمایت کے حوالے سے پارلیمنٹ میں قرار داد منظور کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘دہشتگرد تنظیم فتح اللہ’ کے خلاف کارروائی میں ترکی کو پاکستان کا بھرپور تعاون حاصل ہے جس کے سربراہ فتح اللہ گولن ہیں اور ترکی انہیں بغاوت کی کوشش کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فتح اللہ تنظیم کی پاکستان اور دیگر ممالک میں موجودگی کسی سی ڈھکی چھپی نہیں اور اس حوالے سے ہمیں پاکستان کا مکمل تعاون حاصل ہے اور مجھے امید ہے کہ اس حوالے سے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کی تنظمیں جس ملک میں بھی موجود ہیں اس کی سلامتی اور استحکام کیلئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مذکورہ دہشتگرد تنظیم کے دنیا بھر میں اسکولز کے نیٹ ورک اور ثقافتی ادارے ہیں اور ابتداء میں ہم نے ان کی معاونت اس لیے کی کیوں کہ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ان کا خفیہ ایجنڈا بھی ہے اور وہ اقتدار پر اس طرح قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس گروپ کی جانب سے پہلی بار اقتدار پر قبضے کی کوشش دسمبر 2013 میں کی گئی اور دنیا بھر میں اس دہشتگرد گروپ کے خلاف جنگ ضروری ہے۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات ہیں اور ہم پاکستان کو دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔ ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد ترک حکومت کے کسی عہدے دار کا پہلا دورہ پاکستان ہے۔
کشمیر کے مسئلے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی جموں و کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی اس معاملے پر او آئی سی میں بات ہوئی ہے اور رواں برس ہونے والے اجلاس میں بھی او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے فیکٹ فائنڈنگ مشن کشمیر بھیجنے کی سفارش کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کشمیر کے مسئلے کا حل صرف مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے ہی نکل سکتا ہے نہ کہ طاقت کے استعمال سے اور میرا خیال ہے کہ پاکستان کا بھی یہی موقف ہے۔ ترک وزیر خارجہ نے بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد شروع ہونے والے کریک ڈائون کے حوالے سے بتایا کہ اس کریک ڈائون میں کسی بھی عام شہری کو نشانہ نہیں بنایا جارہا اور نہ ہی روز مرہ کے معمولات متاثر ہورہے ہیں۔
قبل ازیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات خطے میں امن اوراستحکام کی ضمانت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے دونوں ملکوں کے خیالات یکساں ہیں، پاکستان اور ترکی دہشت گردی کا مل کر مقابلہ کرتے رہیں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان ترک صدر اردگان کی قیادت میں مضبوط ترکی کی حمایت کرتا ہے۔ قبل ازیں مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور ترک سفیر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں باہمی تعاون کے فروغ پر بات کی گئی، ترک وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ رواں برس دونوں ملکوں کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ ہوجائے گا۔
ترک وزیر خارجہ میلود چاووش اوغلو نے صدر پاکستان ممنون حسین اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے بھی ملاقات کی. اس موقع پر صدر ممنون نے کہا کہ پاکستان جمہوریت اور ترکی کے استحکام کیلئے ترک عوام اور صدر طیب اردگان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق صدر پاکستان نے جمہوری استحکام کیلئے ترک عوام کی کاوشوں کو سراہا جبکہ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے کی جانے والی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کے حوالے سے ترکی پاکستان کی حمایت کرتا ہے۔
ترک وزیر خارجہ سے ملاقات کے اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی مشترکہ ثقافت، تاریخ، مذہب اور سماجی اقدار سے جڑے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ فوجی بغاوت ناکام بنانے پر ترک حکومت اور عوام کو مبارکباد دیتا ہوں، پاکستان بھی دہشت گردی کے باعث بہت نقصان اٹھا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے عزم کو ترکی سمیت دیگر ممالک نے سراہا، نیوکلیئرسپلائرز گروپ کی رکنیت کے لئے ترکی کی حمایت پر مشکور ہیں۔ اس موقع پر ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ فوجی بغاوت کے دوران پاکستانی حکومت اور عوام کی حمایت پر ان کے شکر گزار ہیں۔
گولن تحریک سے وابستہ اسکولز کی بندش کا مطالبہ
ترک وزیر خارجہ میلود چاووش اوغلو نے پاکستانی حکام سے ملاقاتوں میں پاکستان میں موجود گولن تحریک سے وابستہ اسکولز کی بندش پر زور دیا۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق پاکستان نے ترکی سے وعدہ کیا ہے کہ وہ امریکا میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے مبلغ فتح اللہ گولن سے وابستہ اسکولوں کے نیٹ ورک کی تحقیقات کرے گا۔ پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے یہ نہیں کہا کہ پاکستان پاک ترک انٹرنیشنل اسکولز کو بند کرنے کیلئے تیار ہے جہاں 10 ہزار سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں۔ پاک ترک اسکولز تنظیم کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں پر لگائے جانے والے الزامات پر تشویش ہے اور اسکولز کا کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔ واضح رہے کہ فتح اللہ گولن کی ہزمت تحریک کے زیر انتظام 160 سے زائد ممالک میں 2ہزار سے زائد تعلیمی ادارے چلائے جارہے ہیں۔