اخلاقیات کا باب جو بند ہوچکا

” اخلاقیات ” اک لفظ جو اب محض عنوانات تک محدود ہو چلا ہے ۔

انسان کو اشرف المخلوقات کے لقب سے نوازنے کی واحد وجہ ( علم الإنسان ما لم یعلم ) علم ہے جو خدا کی جانب سے انسان کو دیا گیا اور علم اگر اثر انداز ہو انسان کو اخلاق کے علاوہ کچھ بھی نہیں سکھاتا ۔

مسلمانوں کے لئے خدا کا آخری پیغام لانے والے رسول محمد علیہ السلام نے فرمایا کہ اخلاق حسنہ دین اسلام کی چھت کی مانند ہے ، گویا بنا اخلاق حسنہ کوئی بھی کبھی مکمل مسلمان نہیں ہوسکتا ۔

( لقد کان لکم فی رسول اللہ أسوة حسنة ) کہہ کر مالک کائنات نے جینے کا طریق بمع نمونہ اپنی مخلوق کے سامنے کر دیا ، اب انسان کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اپنے مالک کی کس قدر مان سکتا ہے ۔

تاریخ مجھے یہ بتلاتی ہے کہ گئے وقتوں میں مسلمانوں کے اخلاق حسنہ سے متاثر ہو کر بہت سے لوگ اسلام قبول کر لیا کرتے تھے ، یقین نہیں ہوتا لیکن شاید ایسا ہوتا ہو ، یقین جانئے کہ مجھے یقین سے شاید تک آنے میں سوائے ہمارے موجودہ اخلاق کے اور کوئی وجہ نہیں ملی ۔

پرنٹ میڈیا ہو یا سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس یا پھر الیکٹرانک میڈیا ، ہر جگہ مجھے جنازہ اخلاق کے سوا کچھ نظر نہیں آتا ، کارکن چاہے کسی مذہبی جماعت کا ہو یا سیاسی جماعت کا ایک دوسرے کے بڑوں کو پکارنے میں یکساں بداخلاقی کا مظاہرہ نظر آتا ہے ۔

طرح طرح کے غیر معیاری کارٹون کے ذریعہ کسی قومی لیڈر کا عکس بنانا اور پھر ان پر اخلاق باختہ جملے تحریر کرنا ، ایک دوسرے سے گفتگو اور مکالمہ میں ایک دوسرے کے گھروں تک پہنچ جانا اور سیاسی مباحث میں والدین تک کو گالیاں دے ڈالنا ۔

اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ جس کے ذریعہ ہم دھیرے دھیرے اخلاقیات کے باب کو بند کرکے اس سے کوسوں دور اور دور اور دور ہوتے چلے جارہے ہیں ۔

اقبال نے کہا تھا کہ :


منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
حرم پاک بھی ، اللہ بھی قرآن بھی ایک

ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک
کیا عجب بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک

فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں

آپ بھی سوچئے کہ کیا واقعی زمانے میں پنپنے کو یہی ساماں ہے جو ہمیں میسر ہے ۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

اختلاف ، گفتگو ، مکالمہ ، بحث اور مناظرہ سبھی درست ، کیجئے ۔۔۔ شوق سے کیجئے اور ضرور کیجئے لیکن یہ مت بھولئے کہ آپ انسان ہیں جسے اشرف المخلوقات کا لقب دیا گیا اور آپ کا مدمقابل بھی ۔

بس اب تہیہ کیجئے کہ اخلاق کا جو باب ہم بند کرچکے ہیں اسے ہم ہی نے مل جل کر کھولنا ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے