حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں

ان فاسقوں کو عالم سمجھنا حقیقی علماء کی توہین ہے ۔

امام ابن حزم لکھتے ہیں جب عیسائی اک کہ بعد اک شہر کو اندلس میں مسلمانوں کے قبضے سے چھین رہے تھے تو میں نے قریہ قریہ شہر شہر پھر کر دیکھا ، اشبیلیہ سے لے کر قرطبہ تک ہر امام و عالم کو اس مسئلے پر خاموش پایا جبکہ یورپ کے طول و عرض سی عیسائی پادری نوجوانوں کو اپنے دین کہ نام پر اکسا کر اس جنگ کا ایندھن بنا رہے تھے ۔

آپ نے فرمایا ان فاسقوں کہ دھوکے میں مت آنا ان کی کھالیں بھیڑوں کی اور دل بھیڑیوں کے ہیں ۔

آج جو بھی اہل شام کے دکھ کو محسوس نہیں کر رہا اسکا اس امت کے جسد سے کوئی لینا دینا نہیں ۔

مراکش سے لیکر انڈونیشیا تک منبر خاموش ہیں
ان علماء کو عراق و ایران کے مذہبی پیشواؤں کا ہی طرز عمل دیکھ لینا چاہیے ۔

یہ جماعتیں و گروہ جو بنے تو دین کے تحفظ و بقا کے لیے تھے پر آج دین کو اپنی بقا کے لیے استعمال کر رہے ہیں ۔

بخدا ۔۔۔۔!!! اہل شام کے حال پر آنسوں بہاتے ہوئے جب ابوعبداللہ امیر غرناطہ کی ماں کے الفاظ ذہن میں آتے ہیں کہ جس چیز کی تو مردوں کی طرح حفاظت نہ کر سکا اس کے لیے عورتوں کی مانند آنسوں بہانے کا کیا فائدہ ، تو افسوس کے آنسوں کی جگہ شرمندگی کے پسینے میں ڈوب جاتا ہوں ۔

اک عرصہ گزرا ایک مصری کا ٹی وی پر انٹرویو دیکھا کہہ رہا تھا کہ ہم بزدل ہیں ورنہ کیسے ممکن ہے کہ 300 ملین عربوں کے درمیان تین ملین کی یہودی ریاست قائم ہے ۔

ہم تو اس طرف منہ کر کے یکجا ہو کر پیشاب ہی کر دیں تو وہ بحرروم میں بہہ جائیں ۔

کہتے ہیں آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ و سلم نے جب قبیلہ طے کی بچی کو اپنے بچے کی تلاش میں بیقراری میں چادر کے بغیر دیکھا تو اپنی چادر عنایت فرما کر فرمایا کہ بیٹی تو بیٹی ہے چاہے کافر کی ہو ۔

وہ تو کافر کی بیٹی تھی اگر آج آقا صلیٰ اللہ تعالٰی علیہ و اٰلہ و سلم اپنی شامی بیٹیوں کی حالت دیکھتے تو کیاردعمل ہوتا ؟؟؟

غیرت تو وہ تھی جو کاؤنٹ جولین عیسائی نے اپنی بیٹی کی عزت لٹنے پر دیکھائی اور راڈرک کو کہا اگلے برس تیرے لیے افریقہ سے ایسے عقاب لاؤں گا جو آج سے پہلے اس زمین و فلک نے نہ دیکھے ۔

صد افسوس آج تو اپنی لٹتی ہوئی بیٹیوں کے لئے کوئی ابن زیاد نہی مل رہا ، کل تک جس دمشق سے بیت المقدس کی آذادی کے لئے ایوبی جیسے فرزند نکلتے تھے آج وہ دمشق خود لہولہان ہے ۔

ڈرتا ہوں کیوں کہ میرا یقین ہے وہ وقت جلد آئے گا جب ہر خاموش کو اہل شام جیسی مصیبتوں و آزمائشوں سے گزرنا ہوگا اور اسکی آہ و زاری اور فریاد سننے والا کوئی نہ ہوگا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تجزیے و تبصرے