سندھ کے شہر ٹنڈو آدم خان میں توہین رسالت کے الزام کے تحت جیل کی سزا کاٹنے کے بعد بری ہونے والے ’ذہنی معذور‘ شخص کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔
32 سالہ عطا محمد برڑو کو ٹنڈو آدم خان کے قریب گاؤں کمال بُرڑو میں دو افراد نے فائرنگ کر کے قتل کیا۔
بعد ازاں دونوں حملہ آوروں نے پولیس کو گرفتاری پیش کردی اور یہ کہتے ہوئے اعتراف جرم کیا کہ ’عطا محمد توہین رسالت کا مرتکب ہوا تھا۔‘
پولیس حکام نے خود کا قاتل کہنے والے دونوں افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی، تاہم انہوں نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ وہ قتل کے واقعے کی مختلف زاویوں سے تحقیقات کر رہے ہیں۔
واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے پولیس حکام نے کہا کہ عطا محمد برڑو، جسے چند روز قبل ہی جیل سے رہا کیا گیا تھا، نہر کنارے غسل کر رہا تھا کہ اس دوران موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے اس پر فائرنگ کردی جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔
مقتول کی لاش کو ٹنڈو آدم کے تعلقہ ہسپتال لایا گیا جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی گئی۔
ایس ایس پی ڈاکٹر فرخ لنجھار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عطا محمد کا توہین رسالت کے الزام کے تحت ٹرائل چل رہا تھا اور اسے میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں بیل پر رہا کیا گیا تھا جس میں اسے ذہنی معذور بتایا گیا۔
مقتول کے خلاف نومبر 2012 میں مقامی وکیل الطاف حسین جونیجو کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ٹنڈو آدم کے ایس ایچ او غازی راجڑ کا کہنا تھا کہ عطا محمد کو حیدر آباد کی سینٹرل جیل سے تقریباً 15 روز قبل رہا کیا گیا تھا۔