کیوبا میں سفارت کاروں پر’ پراسرار حملے‘ امریکا کا ردعمل

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کیوبا میں مغربی سفارت کاروں کے حملے پر ردعمل کااظہار کیا اور کہا کہ یہ بتانا ہمارے بس میں نہیں کہ ان پراسرار صوتی حملوں کا ذمہ دار کون ہے۔

گزشتہ دونوں کیوبا میں اپنی نوعیت کے انوکھے حملے ہوئے جن میں مغربی سفارت کاراپنی سماعت کھوبیٹھے تھے۔

امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیتھر نورٹ نے بھی دو روز قبل واقعے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیاتھا۔

امریکی وزیر خارجہ نے کیوبا سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی سفارت کاروں کو جن صوتی حملوں کا نشانہ بنایا گیا اْن سے متعلق حالات اور واقعات کو منظر عام پر لایا جائے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق ایک صحافی کے سوال کا جواب میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ بتانا واشنگٹن کے بس میں نہیں کہ ان پراسرار صوتی حملوں کا ذمے دار کون ہے۔

ٹیلرسن نے اس امید کا اظہار کیا کہ کیوبا کے حکام اس بات کو ضرور معلوم کرلیں گے کہ یہ حملے کون کر رہا ہے، جو نہ صرف امریکی بلکہ دیگر ممالک کے سفارت کاروں کی جان کے لیے خطرہ ہیں۔

واضح رہے کہ واقعے کے بعد ہوانا میں متعین امریکی سفارت کار کیوبا سے کوچ کر گئے ہیں۔

ادھر ہوانا حکومت نے واضح کیا ہے کہ اس نے واقعے کی’جامع اور جلد‘ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

اگرچہ اس پراسرار معاملے کا انکشاف رواں ہفتے سامنے آیا ہے تاہم اس کے ڈانڈے چند ماہ پہلے سے ملتے ہیں۔

رواں برس 23 مئی کو امریکا نے مزید کسی وضاحت کا انتظار کیے بغیر واشنگٹن سے کیوبا کے دو سفارت کاروں کو نکال دیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے