مکہ المکرمہ: شیخ ڈاکٹر سعد بن ناصر الشتریٰ نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اسلامی تعلیمات دنیا بھر میں امن اور بھائی چارے کا حکم دیتی ہیں۔
میدان عرفات میں قائم مسجد نمرہ میں شیخ ڈاکٹر سعد بن ناصر الشتریٰ نے خطبہ حج کے دوران فرمایا کہ بحیثیت مسلمان ہم پر لازم ہے کہ ہم اللہ کے احکامات کی پابندی کریں۔
خطبہ حج کے دوران شیخ ڈاکٹر سعد بن ناصر نے کہا کہ مسلمان چاہیے کسی بھی ملک، رنگ نسل سے تعلق رکھتا ہو وہ پُر امن رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’نماز اور صبر سے مدد حاصل کرو‘۔
دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک اور خطوں سے آئے ہوئے لاکھوں عازمین حج میدان عرفات میں حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کیلئے میدان عرفات میں موجود ہیں۔
غلاف کعبہ کی تبدیلی
غلاف کعبہ کی تبدیلی ہر سال 9 ذوالحج کو عمل میں آتی ہے، رواں برس بھی غلاف کی تبدیلی عمل میں آئی۔
غلاف کی تیاری میں خالص ریشم، سونے اور چاندی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
کعبہ کا غلاف خالص ریشم سے تیار کیا گیا جو کہ 657 مربع میٹر پر مشتمل ہے۔
غلاف کی تیاری میں 150 سے زائد کلو سونا اور چاندی استعمال کیا گیا۔
اسلامی تاریخ میں پہلی بار فتح مکہ کی خوشی میں کعبے پر سیاہ غلاف چڑھایا گیا۔
حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل نے تعمیر کعبہ کے ساتھ غلاف کا بھی اہتمام کیا تھا، ظہور اسلام سے پہلے بھی غلاف کعبہ کو بڑی اہمیت حاصل تھی۔
19 ویں اور 20 ویں صدی عیسوی کی شروعات تک غلاف مصر میں تیار ہوتا تھا، 1962ء میں غلاف کی تیاری کی سعادت پاکستان کے حصے میں بھی آئی۔
مناسک حج
مناسکِ حج کی ادائیگی کا سلسلہ 8 ذوالحج سے شروع ہوتا ہے جو 12 ذوالحج تک جاری رہتا ہے۔
8 ذوالحج کو عازمین مکہ مکرمہ سے منیٰ کی جانب سفر کرتے ہیں اور رات بھر عبادت کرتے ہیں۔
9 ذوالحج کو فجر کی نماز کے بعد عازمینِ حج منیٰ سے میدانِ عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں وقوفہ عرفہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
عرفات میں غروبِ آفتاب تک قیام لازمی ہے اور اس کے بعد حجاج کرام مزدلفہ کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں پر مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں اور رات بھر یہاں قیام لازم ہوتا ہے۔
10 ذوالحج قربانی کا دن ہوتا ہے اور عازمین ایک مرتبہ پھر مزدلفہ سے منیٰ آتے ہیں، جہاں قربانی سے قبل شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔
مزدلفہ سے منیٰ کا فاصلہ تقریباً نو کلو میٹر ہے اور یہاں پر عازمین مخصوص مناسک کی ادائیگی کرتے ہیں اور اس کے بعد حجاج کرام مکہ مکرمہ جاکر ایک طوافِ زیارت کرتے ہیں اور منیٰ واپس آجاتے ہیں۔
11 اور 12 ذوالحج کو تمام مناسک سے فارغ ہونے کے بعد عازمین ایک مرتبہ پھر مکہ مکرمہ جا کر مسجد الحرم میں الوداعی طواف کرتے ہیں۔