کنگسڈن ویڈ جسے چینی اور انگریزی زبان کے دوہرے معیار کے حوالے سے یورپ بھر میںپریپ اسکول کے نام سے خاصی شہرت حاصل ہے حال ہی میں اس کی ایک براچ کا افتتاح لندن میں کیا گیا جو دنیا میں چینی رجحانات کے حوالے سے خاصا مقبول و عام ہے اس کی شہرت دنیا میں چینی ترقی و استحکام کی علامت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ یورپ میں بالخصوص اس اسکول کے افتتاحی تقریب کو اس حوالے سے بھی میڈیا کی خصوصی توجہ حاصل رہی کیونکہ اس اسکول میں داخل ہونے والے بچے جن کا تعلق یورپ امریکہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک سے ہے اس اسکول میں رہتے ہوئے اپنا آدھا وقت انگلش کلاس رومز میں گزاریں گے اور آدھا وقت چینی زبان کے کلاس رومز میں گزاریں گے۔ یوں لندن میں اس اسکول کی افتتاحی تقریب اس حوالے سے بھی اہم تھی کیونکہ دنیا بھر سے لوگ چینی زبان سیکھنے کے لیے خواہشات کا اظہار کر رہے ہیں۔ اور اس امر کی نشاندہی برٹش کونسل کے حوالے سے جاری کردہ ایک سوالنامے نے کی ہے جس میں ایک ہزار کے لگ بھگ والدین نے کہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو چینی زبان میں مہارت دلانے چاہتے ہیں ۔ واضھ رہے کہ برٹش کونسل برطانیہ کا ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو تعلیم و ثقافت اور تعلیمی مواقعوں کے حوالے سے کام کرتا ہے۔ اور اس ادارے کے تحت کیئے گئے سروے کے نتائج کے مطابق والدین نے اپنے بچوں کو چینی زبان سکھانے کے حوالے سے خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
اور والدین کی جانب سے اس دلچسپی کے اظہار کے بعد ہی لندن میں اس اسکول کو کھولنے کی بنیادی وجہ قررا دیا گیا ہے۔ اس سروے کے نتائج کے مطابق حالیہ سالوں میں چینی زبان سیکھنے والوں کی تعداد میں ایک نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور دنیا بھر سے لوگ تیزی سے چینی زبان کی طرف راغب ہو رہے ہیں ۔یوں دنیابھر میں چینی زبان سیکھنے والوں کی تعداد نمایاں انداز میں بڑھ رہی ہے۔صرف امریکہ میں 2009سے 2015تک چینی زبان سیکھنے والوں ک تعداد میں طلباء اور پروفیشلز کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور اس حوالے سے امریکی کونسل کے زرایع نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ چھ سے ساتھ سالوں میں چینی زبان سیکھنے والوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ اس طرح طرح فرانس میں گزشتہ ایک عشرے کے دوران چینی زبان سیکھنے والوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اور بنیادی اور ثانوی سطع کے اسکولوں کے طلباء میں چینی زبان سیکھنے کی شرح میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور فرانس کے بعد اٹلی اسپین اور جرمنی کے اسکولوںمیں اس زبان کو سیکھنے والے طلباء کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے۔ یورپ کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ اور دیگر افریقی ممالک بشمول مویطانیہ، تنزانیہ، کیمرون اور زیمیبیا میں 2016سے چینی زبان کو اسکول کی سطع پر اسلیبیس میں شامل کیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ طلباء اس چینی زبان سیکھنے کی سہولت سے فاہدہ اٹھا سکیں۔ عالمی سطع پر حاصل کردہ جاری اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں چینی زبان سیکھنے والوں کی تعداد میں 2004سے تیس ملین سے سو ملین کا اضافہ ہوا ہے۔ چینی زبان سیکھنے کا یہ بڑھتا رجحان اس امر کی تصدیق کرتا ہے کہ دنیا بھر کے لوگ چینی کی بڑھتی معیشت اور استحکام کے سبب تیزی سے چینی زبان کی جانب ترغیب حاصل کر رہے ہیں اور بیشتر لوگوں کا چینی زبان کے حوالے سے عام تاثر یہ ہی ہے کہ اس طرح سے وہ آئیندہ مستقبل میں اپنے لیے اور اپنی فیمیلیز کے لیے تعمیرو ترقی و استحکام کے بہتر مواقعے حاصل کر سکیں گے اور مستقبل میں دنیا بھر میں چینی زبان کی اہمیت و افادیت میں مزید اضافہ ہوگا۔ 291برطانوی کمپنیز کے ایک حالیہ سروے کے مطابق جو کے برطانیہ میں اپنے کاروباری امور کو سرانجام دیتی ہیں ان کے مطابق برطانوی ملازمین کے لیے دیگر یورپی زبانوں کے مقابلے میں چینی زبان کی اہمیت میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور دیگر یورپ زبانوں کے مقابلے میںچینی زبان کو خاصا فروغ اور اہمیت حاصل ہو رہی ہے۔ مارٹن اسٹورٹ جو دنیا کی بڑی ایڈورٹائزنگ ایجنسی WPPکے چیف ایگزیکٹو ہیں انہوں نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ چینی زبان اور کمپییوٹر کوڈ وہ بنیادی عوامل ہیں جن کا وہ خاصا خیال رکھتے ہیں۔ اس طرح سے چینی رجحان اس امر کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ دنیا بھر سے لوگ چینی زبان کو سیکھنے کی طرف تیزی سے راغب ہو رہے ہیں۔ امریکی ماہر امور برائے چینی ثقافت و تاریخ رچرڈ سئرز نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے زاتی زرایع آمدن اور بچت سے لگ بھگ تیس کروڑ خرچ کیے ہیں تاکہ چینی ثقافت و تاریخ کے بنیادی عوامل کے ھوالے سے اہم ترین مواد اکھٹا کر سکیں۔ عالمی سطع پر چین کے برھتے ہوئے بین الاقوامی تشخص کو مدنظر کر رکھتے ہوئے رچرڈ نے کہا کہ آئیندہ سالوں میں چینی زبان و اداب کو دنیا بھر میں مزید فروغ ھاصل ہوگا۔۔۔