نیویارک میں دہشت گرد حملہ: 8 افراد ہلاک، متعدد زخمی

امریکی شہر نیو یارک میں سڑک کنارے کھڑے افراد کو ٹرک تلے روندنے اور فائرنگ کے واقعے میں 8 افراد ہلاک جبکہ 15 سے زائد زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حملہ آور نے پہلے ٹرک سے ایک موٹر سائیکل سوار کو ٹکر مار کر سٹرک کنارے کھڑے افراد پر ٹرک چڑھایا دیا بعد ازاں اس سے ایک اسکول بس کو بھی ٹکر ماردی۔

مذکورہ حملہ 11 ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد تعمیر یادگار کے قریب کیا گیا جہاں اسکولوں کی بڑی تعداد موجود ہے تاہم اسے نیویارک میں ستمبر 2001 کے حملے کے بعد سے اب تک کا سب سے خطرناک حملہ قرار دیا جارہا ہے۔

اس خطرناک حملے میں 11 افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ پولیس نے حملہ آور کو گرفتار بھی کرلیا۔

نیو یارک پولیس ڈپارٹمنٹ کے مطابق حملہ آور نے اپنی گاڑی سے اتر کر فائرنگ بھی شروع کردی تاہم پولیس کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور زخمی ہوگیا جسے فوری گرفتار کرلیا گیا۔

کمشنر نیویارک پولیس نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور اس واقعے کی تفتیش جاری ہے۔

ادھر امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دہشت گردی کے واقعے کو پاگل پن قرار دیتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو واقعے کی باریک بینی سے تحقیقات کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

نیویارک کے گورنر نے کہا ’نیویارک پر بزدلانہ دہشت گرد حملہ کر کے امریکیوں کی ہمت توڑنے کی کوشش کی گئی لیکن یہ دہشت گرد حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے‘۔

نیو یارک شہر کے میئر بل ڈی بلاسیو نے بھی اس حملے کو ایک بزدلانہ دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حملہ آور ایک 29 سالہ ازبک شہری ہے جو حال ہی میں نیو جرسی منتقل ہوا تھا، لیکن اس کے پاس جو ٹرک تھا وہ کرائے پر لیا گیا تھا۔

خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ حملہ شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے کیا گیا ہے تاہم نیو یارک حکام نے اس حملے میں داعش کے ملوث ہونے کی تردید کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اس حوالے سے کہا تھا کہ امریکا داعش کو اپنی سرحدوں سے باہر شکست دے کر اپنے سرزمین پر کسی صورت آنے کی اجازت نہیں دے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے