اسلام آباد دھرنا مظاہرین کو دی گئی ڈیڈ لائن میں اضافہ

اسلام آباد: ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین کو دھرنا ختم کرنے کے لیے دی گئی رات 12 بجے کی ڈیڈ لائن میں اضافہ کردیا اور کہا ہے کہ اگر صبح 7 بجے تک دھرنا ختم نہ کیا تو کارروائی کی جائے گی۔

ضلعی انتظامیہ کا موقف ہے کہ دھرنے کے شرکا دو ہفتے سے قانون کی مسلسل خلاف ورزی کررہے ہیں، ہائی کورٹ کے حکم پر فیض آباد کے قریب پریڈ گراؤنڈ جلسے جلوس کے لیے مختص کیا گیا ہے لیکن مظاہرین وہاں جانے کے بجائے دوہفتے سے غیر قانونی طور پر فیض آباد انٹرچینج پر بیٹھے ہیں، پہلے بھی دھرنے کے شرکا کو تین وارننگ نوٹس جاری ہوچکے ہیں اور اب یہ آخری وارننگ ہے بصورت دیگر ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
گولڑہ شریف کے ترجمان نے کہا ہے کہ جانشین دربار عالیہ گولڑہ شریف کی کوششوں سے حکومت کی جانب سے رات 12 بجے کی ڈیڈ لائن میں اضافہ کرتے ہوئے سات بجے تک کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔

دریں اثنا اسلام آباد میں مذہبی جماعتوں کے دھرنے کے خلاف ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں چیف کمشنر ذوالفقار حیدر، آئی جی اسلام آباد اور ایس ایس پی ساجد کیانی نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ وزارت داخلہ ہی آپریشن کا حتمی فیصلہ کرے گی، شرکا نے اس معاملے پر غور کیا کہ آتشیں اسلحے کے استعمال کے بغیر آپریشن کو کیسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے بھی دھرنے سے متعلق اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔

دوسری جانب پولیس نے دھرنے میں ڈنڈے اور کلہاڑیاں لے جانے کی کوشش ناکام بنادی ہے۔ پولیس نے کارروائی کے دوران ڈنڈوں اور کلہاڑیوں سے بھری 2 گاڑیوں کو قبضے میں لے کر 9 افراد کو گرفتار کرکے تھانہ آئی نائن منتقل کردیا۔ پولیس کے مطابق گرفتار افراد میں راولپنڈی کے پیر سائیں سرکار بھی شامل ہیں۔

ایک اور کارروائی میں راولپنڈی کے تھانہ نیوٹاؤن کی پولیس نے دھرنا مظاہرین کے لیے کھانا لے جانے والی گاڑی کو قبضے میں لے کر تھانے منتقل کر دیاہے، پولیس کے مطابق کھانا لے جانے والی وین کو گلشن دادن خان کے قریب سے تحویل میں لیا گیا اور واجد نامی شخص کو 800 پیکٹ چاولوں سمیت گرفتار کیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے