2018 کو اپنے لیے صحت مند سال کیسے بنائیں؟

نئے سال کا آغاز ہورہا ہے اور لوگ اس موقع پر بہت سی چیزوں کے بارے میں سوچتے ہیں جو ان کے خیال میں نئے برس کے دوران انہیں حاصل کرنی چاہئے، مگر سب سے اہم چیز یعنی اپنی صحت کو اکثر نظرانداز کردیتے ہیں۔

جب بات صحت اور غذائیت کی ہو تو لوگ کافی الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ ماہرین بھی لگتا ہے کہ جیسے ایک دوسرے سے متضاد آراءرکھتے ہیں۔

تاہم تمام تر عدم اتفاق کے باوجود کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کی سائنس نے ٹھوس انداز سے تصدیق کی ہے۔

تو ایسے ہی بہترین طبی ٹپس جانیں جو کہ سائنسی شواہد پر مبنی ہیں۔

[pullquote]میٹھے مشروبات سے گریز[/pullquote]

میٹھے مشروبات موٹاپے کا سبب بننے والی وہ سب سے مضر چیز ہے جو آپ جسم کا حصہ بناتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ سیال شکل میں چینی میں موجود کیلوریز کو دماغ اس طرح شمار نہیں کرتا جس طرح ٹھوس غذا کو کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب کوئی سافٹ ڈرنک یا سوڈا پیتا ہے تو حد سے زیادہ کھالیتا ہے مگر احساس نہیں ہوتا۔ اسی طرح یہ مشروبات موٹاپے، ذیابیطس ٹائپ ٹو، امراض قلب اور ہر طرح کے طبی مسائل کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ فروٹ جوسز بھی سافٹ ڈرنکس جتنے ہی برے ہیں کیونکہ ان میں بھی بہت زیادہ چینی ہوتی ہے اور اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس مضر اثرات کی روک تھام میں مددگار ثابت نہیں ہوتے۔

[pullquote]گریاں کھائیں[/pullquote]

فیٹ سے بھرپور ہونے کے باوجود گریاں جیسے بادام، اخروٹ، پستے اور مونگ پھلی وغیرہ میگنیشم، وٹامن ای، فائبر اور متعدد فائدہ مند اجزاءسے بھرپور ہوتی ہیں۔ مختلف طبی رپورٹس میں یہ ثابت ہوا ہے کہ بادام اور اخروٹ وغیرہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے بہترین ہیں جبکہ یہ ذیابیطس ٹائپ ٹو اور امراض قلب کے خلاف جنگ میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اسی طرح ان گریوں میں موجود کیلوریز میٹابولزم کو بہتر کرنے میں مدد دیتی ہیں جبکہ صرف بادام ہی جسمانی وزن میں کمی میں 62 فیصد تک مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

[pullquote]جنک فوڈ سے گریز[/pullquote]

پراسیس شدہ جنک فوڈ وہ سبب ہیں جس کے باعث آج دنیا پہلے سے زیادہ موٹاپے اور بیماریوں کا شکار ہورہی ہے، یہ غذا دماغ کے نظام کو بھی متاثر کتی ہے اور ہم ضرورت سے زیادہ کھا لیتے ہیں بلکہ کچھ افراد میں تو یہ لت کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ ان میں فائبر، پروٹین اور دیگر فائدہ مند اجزاءبہت کم ہوتے ہیں مگر ریفائن اجناس اور چینی جیسے صحت کے دشمنوں کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

[pullquote]چائے اور کافی کو پسند کریں[/pullquote]

چائے اور کافی دونوں اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور مشروبات ہیں، مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں ان کے فوائد پر روشنی ڈالی جاچکی ہے، جیسے صرف کافی ذیابیطس ٹائپ ٹو، پارکنسن امراض، الزائمر سمیت دیگر کے خلاف فائدہ مند ہوتی ہے جبکہ چائے کا معتدل استعمال دل اور دماغ کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔

[pullquote]مچھلی بھی کھائیں[/pullquote]

لگ بھگ ہر طبی ماہر اس بات پر متفق ہے کہ مچھلی صحت کے لیے فائدہ مند غذا ہے، خاص طور پر وہ مچھلی جو اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سمیت دیگر فائدہ مند اجزاءسے بھرپور ہو۔ مختلف طبی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے جو لوگ مچھلی کھانا پسند کرتے ہیں ان میں امراض قلب، دماغی تنزلی اور ڈپریشن سمیت متعدد امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

[pullquote]مناسب نیند[/pullquote]

مناسب نیند کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، یہ صحت کے لیے غذا اور ورزش جتنی اہم ہے۔ نیند کی کمی انسولین کی حساسیت کا باعث بنتی ہے جبکہ جسمانی اور ذہنی کارکردگی میں کمی آتی ہے۔ اسی طرح یہ جسمانی وزن یا موٹاپے کا باعث بننے والا بہت بڑا سبب بنتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی بالغ افراد میں موٹاپے کا خطرہ 55 فیصد تک بڑھا دیتی ہے۔

[pullquote]معدے کے بیکٹریا کا خیال رکھیں[/pullquote]

معدے میں پائے جانے والے بیکٹریا صحت کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ یہ صحت کے تمام پہلوﺅں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ ان میں کسی قسم کی مداخلت موٹاپے سمیت متعدد سنگین امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ معدے کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ دہی یا پرو بائیو ٹیک خوراک کا استعمال کریں، جبکہ فائبر کو غذا کا لازمی حصہ بنائیں کیونکہ یہ معدے کے بیکٹریا کے لیے ایندھن کا کام کرنے والا جز ہے۔

[pullquote]کھانے سے پہلے پانی پینا عادت بنائیں[/pullquote]

مناسب مقدار میں پانی پینا متعدد فوائد کا باعث بنتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق پانی کا استعمال میٹابولزم کو 24 سے 30 فیصد تک بہتر کرتا ہے، دن بھر میں دو لیٹر پانی کا استعمال 96 اضافی کیلوریز کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اسی طرح کھانے سے آدھے گھنٹے پہلے جسمانی وزن میں چند ہفتوں کے دوران 44 فیصد تک کمی لاتا ہے۔

[pullquote]گوشت کو زیادہ نہ پکائیں[/pullquote]

گوشت غذائیت سے بھرپور اور غذا کا صحت بخش حصہ ہے، یہ پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے، تاہم جب اسے بہت زیادہ پکا لیا جائے یا جلا دیا جائے تو اس میں ایسے نقصان دہ اجزاءبننے لگتے ہیں جو کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

[pullquote]سونے سے قبل اسمارٹ فونز سے گریز[/pullquote]

آج کے دور میں شام کو تیز لائٹس جلانا عام رجحان بن چکا ہے جو کہ نیند کے ہارمون میلاٹونین کے بننے کے عمل کو متاثر کرتا ہے۔ خاص طور پر سونے سے کچھ دیر پہلے اسمارٹ فونز وغیرہ کا استعمال نیند اڑانے کا باعث بنتا ہے، تو سونے سے کم از کم ایک گھنٹے پہلے ڈیوائسز کے استعمال سے گریز کریں تاکہ اچھی نیند کا مزہ لے سکیں۔

[pullquote]وٹامن ڈی کا استعمال[/pullquote]

ماضی قریب میں وٹامن ڈی کے لیے لوگوں کو زیادہ محنت نہیں کرنا پڑتی تھی بلکہ سورج کی روشنی اس میں مدد دیتی تھی مگر آج کے دور میں مسئلہ یہ ہے کہ لوگ باہر بہت کم نکلتے ہیں یا سورج کی روشنی میں کم گھومتے ہیں یا سن اسکرین استعمال کرتے ہیں۔ وٹامن ڈی کی کمی مختلف عوارض کا خطرہ بڑھاتی ہے جبکہ اس کی جسم میں مناسب مقدار ہڈیوں کی صحت اور مضبوطی کے لےی ضروری ہے، مایوسی اور کینسر کا خطرہ کم کرتی ہے، اس کے لیے آپ طبی ماہر کے مشورے سے کسی سپلیمنٹ کا استعمال کرتے ہیں، اگر سورج کی روشنی میں گھومنا زیادہ پسند نہیں۔

[pullquote]سبزیاں اور پھل کھائیں[/pullquote]

سبزیاں اور پھل تو صحت کے لیے قدرتی غذا قرار دیئے جاتے ہیں اور اس کی اچھی وجہ بھی ہے، یہ فائبر، وٹامنز، منرلز اور ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ اچھی صحت کے لیے ضروری ہیں۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق جو لوگ پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، وہ لمبی زندگی بھی پاتے ہیں جبکہ امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ ٹو، موٹاپے اور دیگر متعدد امراض کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

[pullquote]پروٹین کی مناسب مقدار کا استعمال[/pullquote]

مناسب مقدار میں پروٹین کو جزو بدن بنانا انتہائی ضروری ہوتا ہے اور طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ آج کے دور میں اس جز کا استعمال بہت کم ہوگیا ہے۔ جسمانی وزن کو صحت مند سطح پر رکھنے کے لیے تو یہ بہت ضروری ہے، پروٹین میٹابولزم کو بہتر کرکے کم غذائی مقدار پر پیٹ بھرنے کا احساس بھی دلاتی ہے۔ یہ جز بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو بڑھنے سے بھی روکتا ہے۔

[pullquote]جسمانی سرگرمیاں یا صرف چہل قدمی ہی عادت بنائیں[/pullquote]

ایروبک ورزشیں ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے بہترین عناصر میں سے ایک ہے، اس سے آپ بہت جلد توند کو کم کرسکتے ہیں، تاہم ایسا ممکن نہیں تو کم از کم روز کچھ دیر کی تیز چہل قدمی کو ہی عادت بنالیں جو متعدد فوائد کی حامل عادت ہے۔

[pullquote]تمباکو نوشی اور الکحل سے دوری[/pullquote]

اگر تو آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں، تو غذا اور ورزش کی فکر چھوڑیں، پہلے اس عادت پر قابو پائیں۔ اسی طرح الکحل بھی اگر زندگی کا حصہ ہے تو اس کو بھی چھوڑ دیں کیونکہ جگر کے امراض کا سب سے بڑا سبب یہی عادت ہے۔

[pullquote]بھاری وزن اٹھائیں[/pullquote]

وزن اٹھانا جسم کی مضبوطی کے لیے بہترین عادتوں میں سے ایک ہے جبکہ اس سے میٹابولک صحت بھی بہت زیادہ بہتر ہوجاتی ہے اور انسولین کی حساسیت کا مسئلہ لاحق نہیں ہوتا، ویسے تو اس کے لیے بہترین ذریعہ جم میں جاکر وزن اٹھانا ہے مگر گھر میں بھی باڈی ویٹ ورزشیں موثر ثابت ہوتی ہیں۔

[pullquote]توند ہے تو نجات پانے کی کوشش[/pullquote]

توند یا پیٹ اور کمر کے ارگرد جمع ہوجانے والی چربی صحت کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے اور میٹابولک امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ کمر کا سائز صحت کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے، زیادہ پروٹین اور فائبر کا استعمال توند سے نجات کے لیے بہترین ذرائع ہیں۔

[pullquote]ڈائٹنگ بھول کر بھی نہ کریں[/pullquote]

وزن کم کرنے کے لیے اگر کھانا چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں تو جان لیں کہ اس کا فائدہ نہیں بلکہ نقصان زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ یہ عارضی طور پر تو وزن کم کرنے میں مدد دینے والا طریقہ ہے مگر مستقبل میں وزن کو بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ وزن کی کمی کے لیے زیادہ بہتر غذائی انتخاب، جسمانی سرگرمیاں کو اپنانے کو ترجیح دی جانی چاہئے۔

[pullquote]انڈے کھائیں[/pullquote]

انڈے صحت کے لیے فائدہ مند غذاﺅں میں سے ایک ہے جو پروٹین، وٹامنز اور دیگر متعدد صحت بخش اجزاءسے بھرپور ہوتے ہیں۔ بینائی کو عمر کے اثرات سے بچانے، ذیابیطس سے تحفظ، امراض قلب کا خطرہ کم کرنے سمیت بظاہر معمولی نظر آنے والے انڈے صحت کو متعدد خطرات سے تحفظ دیتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے