چین مشترکہ معیشت کے حوالے سے عالمی سطع پر سر ِ فہرست

(خصوصی رپورٹ)
چین عالمی سطع پر مشترکہ معیشت اور مشترکہ خدمات کے شعبے میں دنیا بھر کی دیگر معیشتوں کے مقابلے میں سرِ فہرست حیثت حاصل کر چکا ہے اور عوامی سطع پر خدمات کے شعبے میں چین دنیا کے دیگر معاشی طاقتوں کے برعکس اپنے شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے حوالے سے بہت فعال کردار ادا کر رہا ہے جن میں گاڑیوں کی فراہمی، بائیسکلز اور ادویا سازی کے شعبے بھی شامل ہیں۔اس حوالے سے ریاستی انفارمیشن سنٹر کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق چین آئیندہ پانچ سالوں میں سالانہ کی بنیاد پرچینی مشترکہ معیشت میں تیس فیصد تک اضافہ متوقع ہے رپورٹ کے مطابق چین کی مشترکہ معیشت کا ٹرانزیکشن حجم 4.92 ٹریلین یوآن تک پہنچ چکاہے اور اس میں سالانہ سنتالیس فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔ 2017کے اختتام تک ساٹھ کے لگ بھگ چینی سٹارٹ اپس گلوبل ونی کارن کلب میں شمولیت ھاصل کر چکی ہے جن میں سے ہر ایک کی مالیت ایک بلین ڈالر تک ہے اور ان کمپنیز کی مجموعی فہرست میں سے اکتیس کمپنیز ایسی ہیں جو مشترکہ معیشت کے ساتھ منسلک ہیں، واضح رہے کہ مشترکہ معیشت کا آغاز امریکہ سے شروع ہوا اور جلد ہی یہ دنیا بھر کے دیگر ممالک تک اپنا اثرو رسوخ حاصل کر چکی ہے۔ چین جو دنیا کی دوسری بڑی عالمی معیشت ہے ، عالمی سطع پر جدید کاروباری ماڈلز کی پیروی کرتے ہوئے دنیا بھر کے بڑے بزنسز میں چین تیزی سے سرمایہ کاری کر رہے ہیں چین کی بہت سی کمپنیز جو مشترکہ معیشت کے اصول پر تیزی سے اثرورسوخ حاصل کر رہی ہیں ان میں بائیسکل بنانے والی کمہنیز جن میں اوفو اور موبائیک شامل ہیں یہ کمپنیز 2015 سے بین الاقوامی مارکیٹس میں اپنے اثرورسوخ کو یقینی بناتے ہوئے بہتر کاروباری عوامل کو حاصل کر رہی ہیں، اس حوالے سے جون تیرہ 2017کو یو کے شہر مانچسٹر نے موبائیک کمپنی کے ساتھ مشترکہ معیشت کے فروغ کے حوالے سے معاہدات کیئے اس کے ساتھ ساتھ موبائیک کمپنی کی مقامی حریف کمپنی اوفو نے بھی مشترکہ معیشت کے حوالے سے دنیا کے بیس ممالک کے 250بڑے شہروں میں اس حوالے سے مشترکہ معیشت کے فروغ اور اثرورسوخ کو یقینی بنانے کے لیے معاہدات کر چکی ہیں۔ واضح رہے کہ مشترکہ معیشت دنیا بھر میں ابھی ابتداعی مراحل سے گزر رہی ہے اور دنیا کی بہشتر تیزی سے پیداواری عوامل موجودہ حالات میں ایک تغیر پزیری کے ماحول سے گزر رہی ہیںاس حوالے سے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹیٹ کونسل کے ڈائریکٹرژانگ زنہونگ نے کہا کہ مشترکہ معیشت کو اپنی اہمیت اور افادیت کو یقینی بنانے کے لیے ابھی سخت اور دیرپا مراحل سے گزرنا ہوگا۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے