چینی عالمی سطع پر پیٹنٹ درخواستوں کے حوالے سے 2017میں سرِ فہرست

یورپین پیٹینٹ آفس نے گزشتہ ہفتے برسلز میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین دنیا کے پانچ ممالک میں سرِ فہرست ہے کیونکہ گزشتہ سال 2017میں سب سے زیادہ پیٹنٹ درخواستیں چین سے یورپین پیٹنٹ آفس میں جمع کروائی گئی ہیں، اس حوالے سے یورپین پیٹنٹ آفس کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق یورپ کے بیرونی ممالک کی جانب سے جمع کروائی گئی پیٹنٹ درخواتوں کی شرح میں 3.9فیصد اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سال 2017میں یہ درخواستیں 166,000اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ان مجموعی درخواستوں میں سے 8330درخواستیں چین سے جمع کروائی گئی ہیں ، اس طرح سے یورپین پیٹنٹ آفس میں جمع کروائی گئی درخواستوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ چین دنیا کی دوسری بڑی ،معیشت ہے اور دنیا کے پانچ بڑے ممالک کی فہرست میں اس حوالے سے سوئٹزرلینڈ سے آگے بڑھ چکا ہے اور یوایس، جرمنی فرانس اور جاپان اس وقت چین سے آگے ہیں۔ چین کی جانب سے جاری حالیہ اعدادوشمار کے مطابق مقامی اور غیر ملکی سطع پر گزشتہ سال 3.7ملین رہی ہیں اور ان مجموعی درخواستوں میں سے 1.84ملین درخواستوں کو پیٹنٹ اسٹیٹس دیا جا چکا ہے۔

اس طرح سے چین کی جانب سے جمع کروائی گئی ان درخواستوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جن بڑی تعداد میں یہ درخواستیں جمع کروائی گئی ہیں اس سے اس امر کو تقویت ملتی ہے کہ چین کا معاشی ڈھانچہ افادیت اور مضبوطی میں مثبت رجحان کی جانب گامزن ہے۔ ٹیکناجی کے حوالے سے چینی انڈسٹری جس تیزی سے فروغ پا رہی ہے اور کونٹم سیٹلائیٹس کی رینج جس میں میکئیس گلوبل نیٹ ورک، بیڈو سیٹلائیٹس، پانچ سو میٹر طویل اپرچر سیفیریکل ریڈیوٹیلی اسکوپ کو عالمی سطع پر خصوصی توجہ حاصل ہوئی ہے۔

اس کے علاوہ مشترکہ معیہشت کے حوالے سے چینی اقدامات جن میں موبائل پیمنٹ اور مشترکہ بائکس کے عوامل شامل ہیں بہت سے ممالک میں ان اقدامات کو بہت پزیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ دوسری جانب چینی بیشتر کمپنیز بشمول ہواوے جدت پسندی میں دنیا کی دیگر موبائل کمپنیز سے بہت بہتر انداز میں ترقی حاصل کر رہی ہے۔ اسی طرح سے مشترکہ معیشت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبوں میں خصوصی ترویج حاصل ہو رہی ہے۔ ہواوئے موبائل کمپنی 2398موبائل ایپلیکشنز کی مدد سے دنیا کی لیڈنگ کمپنیز میں شمار ہوتی ہے اور اس ضمن میں یورپین پیٹنٹ آفس کی جانب سے حالیہ بیان کے مطابق ان ایپلیکشنز میں بیشتر ایجادات پیٹنٹ قوانین کے مطابق ہیں۔

اس ضمن میں ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق چین نے 2017میں سائنس ریسرچ اور ڈیویلمپنٹ کے حوالے سے 1.76ٹریلین یوآن خرچ کیئے ہیں اور 2012کے مقابلے میں ان اخراجات میں ستر فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کیساتھ ساتھ چینی حکومت غیر ملکی ماہرین اور پروفیشنلز کی سروسز سے استعفادہ حاصل کرنے کے لیے بھر پور انداز میں محرکات جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس حوالے سے سے بیجنگ کی سیلی کون ویلی کے لیے چینی حکومت نے غیر ملکی ماہرین کی خدمات وسیع پیمانے پر حاصل کرنے کے لیے غیر ملکی ماہرین کو چین میں داخلے اور مستقل بنیادوں پر بہت سہولیات مہیا کرنے کے حوالے سے پیکجز شروع کیئے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے