جمعہ : 23 مارچ 2018 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]امریکا کی طرف سے ساٹھ بلین ڈالر کے ٹٰیکس کا منصوبہ، چین کا شدید ردعمل[/pullquote]

چین نے کہا ہے کہ امریکا کی طرف سے اس کی مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے کے منصوبے پر ’جامع ردعمل‘ ظاہر کیا جائے گا۔ بیجنگ نے اس پیش رفت کو عالمی تجارت کے لیے ایک ’بری مثال‘ قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ باہمی تجارتی تعلقات کو خراب نہ کیا جائے۔ امریکی صدر چینی مصنوعات پر ساٹھ بلین ڈالر کا ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ چین نے کہا ہے کہ یہ امریکی قدم عالمی تجارت کے لیے سازگار نہیں ہے۔ امریکا نے انٹلیکچول پراپرٹی رائٹس کی مبینہ چوری کی وجہ سے چین کے خلاف یہ ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

[pullquote]امریکی اور سعودی وزرائے دفاع کی ملاقات[/pullquote]

امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے یمنی جنگ کے خاتمے کو ممکن بنانے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے سعودی ولی عہد اور وزیردفاع محمد بن سلمان سے ملاقات میں کہا کہ دونوں ممالک کو مل کر یمنی تنازعے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کی فوری کوشش کرنا چاہیے۔ میٹس نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یمنی خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے سعودی عرب اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ان دونوں رہنماؤں نے واشنگٹن میں افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔ محمد بن سلمان نے اپنے اس دورہ امریکا کے دوران صدر ٹرمپ سے بھی ملاقات کی ہے۔

[pullquote]کیمیکل حملہ: یورپی یونین برطانیہ کے ساتھ[/pullquote]

یورپی یونین کے رہنماؤں نے سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی پر ہوئے کیمیائی حملے کی وجہ سے پیدا ہونے والے تنازعے میں برطانیہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ہے۔ یورپی یونین نے اس تناظر میں روسی سفیر کو طلب کر کے علامتی احتجاج بھی کیا۔ یورپی یونین کی طرف سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں ہوئے اس حملے میں بظاہر روس ملوث دکھائی دیتا ہے۔ لندن حکومت اس حملے کے لیے ماسکو کو ذمہ دار قرار دیتی ہے تاہم کریملن نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

[pullquote]کاتالونیا میں سیاسی بحران برقرار[/pullquote]

اسپین کے علاقے کاتالونیا کی پارلیمان نئے علاقائی صدر کے چناؤ میں ایک مرتبہ پھر ناکام ہو گئی ہے۔ جمعرات کی شام ہوئی پارلیمان میں ہوئی ووٹنگ میں کاتلان حکومت کے سابق ترجمان جورڈی ٹورُل صدر کے عہدے کی خاطر قطعی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہو گئے۔ ٹورُل میڈرڈ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حق میں ہیں جبکہ انہوں نے پارلیمان میں اپنے خطاب کے دوران ’آزادی‘ کا لفظ تک استعمال نہ کیا۔ اس پیشرفت کے بعد کاتالونیا کی پارلیمان آئندہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران ایک مرتبہ پھر ٹورُل کو صدر بنانے سے متعلق ووٹنگ ہو گی۔

[pullquote]فرانس کی ایک سپر مارکیٹ میں حملہ، آپریشن جاری[/pullquote]

فرانسیسی حکام نے بتایا ہے کہ جنوبی شہر کاکاسن میں ایک مسلح شخص کی کارروائی کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ اس حمہ آور نے کاکاسن میں واقع ایک سپر مارکیٹ میں کچھ لوگوں کو یرغمال بنانے کی کوشش بھی کی۔ مقامی میڈیا کے مطابق تشدد کے اس تازہ واقعے میں ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی اہلکار جائے وقوعہ پہنچ چکے ہیں جبکہ آپریشن جاری ہے۔ اطلاعات ہیں کہ اس حملہ آور نے اسلامک اسٹیٹ سے وابستگی کا اظہار کر دیا ہے۔ فرانس میں ماضی میں بھی دہشت گردانہ حملے ہو چکے ہیں۔

[pullquote]جنگ بندی ڈیل کے باوجود مشرقی غوطہ میں فضائی حملے[/pullquote]

شامی علاقے مشرقی غوطہ میں جنگ بندی ڈیل کے باوجود تازہ فضائی حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ آج بروز جمعہ باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں شیلنگ کی گئی ہے۔ سیز فائر کا تازہ معاہدہ گزشتہ رات سے ہی فعال ہوا تھا، جس کا مقصد شہریوں کو امدادی سامان کی فراہمی اور باغیوں کے انخلاء کو ممکن بنانا تھا۔ گزشتہ روز سینکڑوں باغی اس علاقے کو چھوڑ کر اِدلب روانہ بھی ہوئے۔ آبزرویٹری کے مطابق جمعے کی صبح زَمَلکا اور عین تِرما کے علاقوں میں بمباری کی گئی جبکہ شامی فورسز نے حزہ کی طرف پیشقدمی جاری رکھی ہوئی ہے۔

[pullquote]یورپی یونین کو عارضی استثنا، جرمن وزیر خزانہ کا اظہار اطمینان[/pullquote]

جرمن وزیر خزانہ پیٹر آلٹمائر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کو خوش آمدید کہا ہے، جس کے تحت انہوں نے اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر عائد کردہ نئے اضافی ٹیکسوں سے یورپی یونین کو عارضی استثنا دے دی ہے۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ تجارت میں عالمی تعاون کو مزید بہتر بنانے کے لیے زیادہ کوششیں کرنا چاہییں۔ آلٹمائر نے آج بروز جمعہ ایک مقامی ریڈیو سے گفتگو میں مزید کہا کہ برلن حکومت عالمی تجارت میں یک طرفہ اقدامات کی مخالفت کرتی ہے۔ ٹرمپ کے اس فیصلے پر واشنگٹن کے اتحادی ممالک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

[pullquote]ٹرمپ نے قومی سلامتی کے مشیر مک ماسٹر کو ہٹا دیا[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جان بولٹن کو قومی سلامتی کا نیا مشیر تعینات کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ وہ ایچ آر مک ماسٹر کی جگہ یہ عہدہ سنبھالیں گے۔ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں مک ماسٹر کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ ان کے اچھے دوست رہیں گے۔ بش دور کے ماہر سفارت کار بولٹن ایران اور شمالی کوریا پر حملے کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ مسائل کے حل کے لیے صدر ٹرمپ کے پاس تمام آپشنز موجود ہوں۔ گزشتہ ہفتے ہی ٹرمپ نے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کی جگہ مائیک پومپیو کا تقرر کیا تھا۔

[pullquote]زیمبیا میں صدر کے مواخذے کی کوشش[/pullquote]

زیمبیا کی مرکزی اپوزیشن پارٹی نے کہا ہے کہ وہ صدر ادگار لونگو کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ یونائیٹڈ پارٹی فار نیشنل ڈویلپمنٹ نے ملکی صدر پر آئین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم لونگو ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ صدارتی ترجمان نے بروز جمعہ بتایا ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے صدر کے مواخذے کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔

[pullquote]بھارت: آتش بازی کی فیکٹری میں دھماکا، پانچ افراد ہلاک[/pullquote]

بھارت میں آتش بازی کی ایک غیرقانونی فیکٹری میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ ریاست جھاڑ کھنڈ کے ضلع نالاندا میں رونما ہوئے اس حادثے کے نتیجے میں تین بچے بھی مارے گئے جبکہ سولہ افراد زخمی ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ غیرقانونی فیکٹری ایک گھر میں قائم کی گئی تھی۔ بھارت میں بغیر حکومتی اجازت نامے کے آتش بازی کا سامان تیار کرنے والی متعدد غیرقانونی فیکٹریاں قائم ہیں، جن میں سلامتی اور تحفظ سے متعلق بنیادی احتیاطوں سے پہلوتہی کی جاتی ہے اور اس انداز کے حادثے وقتاﹰ فوقتاﹰ رونما ہوتے رہے ہیں۔

[pullquote]عوامی مخالفت کے باوجود جاپان میں جوہری ری ایکٹر فعال[/pullquote]

جاپانی حکومت نے عوامی مخالفت کے باوجود شمال مغربی علاقے میں ایک جوہری توانائی کے پلانٹ کو فعال کر دیا ہے۔ ساگا کے مقام پر ری ایکٹر تھری کو دسمبر سن دو ہزار دس میں معمول کی چیکنگ کے لیے بند کیا گیا تھا تاہم اس کے تین ماہ بعد فوکو شیما جوہری حادثے کے نتیجے میں اسے دوبارہ فعال نہیں کیا گیا تھا۔ اس وقت جاپان کے بیالیس جوہری ری ایکٹرز میں سے صرف پانچ ہی فعال ہیں۔ جاپان میں بجلی کی پیدوار کے لیے یہ جوہری ری ایکٹرز انتہائی اہم قرار دیے جاتے ہیں۔

[pullquote]مشرقی غوطہ سے باغیوں کا انخلا[/pullquote]

شامی علاقے مشرقی غوطہ میں فعال سینکڑوں شامی باغی اس علاقے سے نکل گئے ہیں۔ شامی حکومت کے مطابق ایک ڈیل کے تحت ان باغیوں کو دمشق کے اس نواحی علاقے سے دیگر مقامات پر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ یوں اس شورش زدہ علاقے کے کچھ حصوں کا کنٹرول شامی فوج کو مل جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ اس علاقے سے انخلا کے بعد ان باغیوں کو ادلب صوبے کی جانب روانہ کیا جا رہا ہے۔ شامی فورسز نے اس علاقے کی بازیابی کا آپریشن اٹھارہ فروری کو شروع کیا تھا، جس میں حکومت کے حامی ملیشیا گروہ اور روسی فوج بھی شامی دستوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے