70 سال بعد امریکی افواج جنوبی کوریا کے دارالحکومت سے منتقل

سیئول: امریکا نے 70 سال بعد باقاعدہ طور پر جنوبی کوریا کے دارالحکومت سے اپنی افواج شمالی کوریا کے ہتھیاروں کی رینج سے دور قائم کردہ نئے ہیڈکوارٹر منتقل کردیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس ’اے پی‘ کے مطابق امریکی افواج کے کیمپ ’ہیمفریز‘ کو جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول سے 70 کلومیٹر دور منتقل کردیا گیا۔

یہ اقدام شمالی کوریا کی جانب سے اپنی جوہری ہتھیاروں کی سائٹ کو تباہ کرنے کے پیش نظر سامنے آیا، تاہم اس منتقلی کا فیصلہ طویل عرصے پہلے ہی کرلیا گیا تھا۔

اس ضمن میں امریکا کا کہنا تھا کہ زیادہ تر دستے نئے مقام پر بھیجے جاچکے ہیں اور دیگر کو بھی اس سال کے اختتام تک وہاں منتقل کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ جنگ عظیم دوم کے بعد پہلا امریکی دستہ اترنے کے وقت سے لے کر اب تک امریکی افواج سیئول کے مرکزی علاقے ’یونگ سان‘ کے مضافات میں موجود تھیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ ’یونگ سان گیریژن‘ جہاں جنوبی کوریا اور امریکا کے اتحاد کا منہ بولتا ثبوت ہے، وہیں اس قیمتی زمین پر کیا گیا قبضہ طویل عرصے سے اعتراضات کا باعث بنا رہا۔

اس سلسلے میں قائم 3 ہزار 5 سو 10 ایکڑ اراضی پر مشتمل نیا فوجی اڈا، جنوبی کوریا کے مغربی بندرگاہ پر قائم کیا گیا جو امریکی ایئر بیس کے قریب ہے۔

مذکورہ اڈے کی تعمیر پر 11 ارب ڈالر کی لاگت آئی اور اس کے 90 فیصد اخراجات جنوبی کوریا نے ادا کیے، واضح رہے کہ یہ سمندر پار امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈا ہے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کوریا میں امریکی افواج کے کمانڈر، جنرل وینسینٹ بروکس کا کہنا تھا کہ کئی ہیڈ کوارٹرز پر مشتمل اس ہیڈکوارٹر کی تعمیر کوریا میں امریکی افواج کی موجودگی کے باعث طویل المدتی بنیاد پر کی جانے والی سرمایہ کاری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کوریا میں امریکی افواج کی موجودگی اتحاد کے لیے امریکی عزائم کا اظہار ہے۔

اس حوالے سے تقریب میں جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کا پیغام ان کے نمائندے نے پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ہیڈ کوارٹر کوریائی امریکی اتحاد کا علمبردار ہے۔

جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے بھیجے گئے پیغام میں کہا گیا کہ پیانگ ٹیک میں امریکی افواج کا ہیڈ کوارٹر کھلنا ایک نئے دور کا آغاز ہے، مجھے امید ہے کہ امریکا اور جنوبی کوریا کا اتحاد صرف ’فوجی اتحاد‘ سے کہیں بڑھ کر ایک ’جامع اتحاد‘ ہوگا جو بعد میں ’عظیم اتحاد‘ کے طور پر ابھرے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے