میڈیاملٹری اورمولانافضل الرحمان

بات کچھ خاص نہیں، صرف آپکے ساتھ کچھ دیر
"برین سٹارمنگ” کرنا ہے، جس کے لئے میں نے میڈیا، ملٹری اورمولانا کی مثلث پسند کی ہے-اس لئے کہ
مولانا ہی سینئرترین سیاستدان ہے(1981ء سے)
میں اختصار کے ساتھ چند سوالات دوستوں کے سامنے رکھتا ہوں۔اوراس بارے میں ان کے علم سے مستفید ہونا چاہتا ہوں-
میڈیا کے بارے میں کچھ معروضات….
میڈیا وہ دجالی منتر ہے جوکسی بھی ’کوڈو‘ کو ’عالم چنا‘ بناسکتا ہے۔ اس لئے صرف پاکستان ہی نہیں، دنیا بھر میں، اس عفریت کو خفیہ ایجنسیاں ہی کنٹرول کرتی ہیں۔
لہٰذا، پہلے میڈیا کے حوالے سے چند باتیں۔

1:- 1988 ء میں، پیپلز پارٹی کا راستہ روکنے جن جرنیلوں نے آئی جے آئی بنائی تھی، ان کا اعترافی بیان ریکارڈ پر ہے کہ اس کے لئے سیاستدانوں میں رقم بانٹی گئی۔ نواز شریف کو 35 لاکھ، جاوید ہاشمی کو 5 لاکھ، وغیرہ وغیرہ،ایک پوری لسٹ عدالت کو دی گئی۔
پیسے نہ لینے والے سیاستدانوں میں
مولانا شاہ نورانی، ولی خان اورمولانا فضل رحمان تھے۔
جن لوگوں نے پیسے نہیں لئے، ان کو شاباش ہو، اور جنہوں نے لئے،ان کا بھی کوئی گناہ نہیں،مجھے اگردشمن کو زیر کرنا ہے توکالاچور بھی امداد کرے، میں کیوں انکار کروں؟
لیکن سوال یہ ہے کہ
آرمی نے قوم کا یہ پیسہ کس اختیار کے تحت سیاست میں لگایا؟
اس پہ کبھی کوئی اینکر بولے گا؟

2-جاوید چوہدری کا کالم ریکارڈ پر ہے، کہ جنرل اسلم بیگ نے مولانا فضل رحمان کوجی ایچ کیو میں بلا کر،اپنے صدارتی امیدوار، غلام اسحق خان کی حمایت کے لئے دھمکایا مگر،ایسے میں کہ جب بےنظیر سمیت سب جھک گئے تھے، مولانا نے اپنے امیدوار، نوابزادہ نصراللہ کودستبردار کرنے سے انکار کردیا-اسلم بیگ بھی زندہ ہے اورجاوید چوہدری بھی، کیا وہ اپنے پروگرام میں اسلم بیگ کو بلا کر پوچھے گا کہ
ایک سرونگ آرمی چیف کیوں یہ سیاست کر رہا تھا؟

3- مشرف دورکے وفاقی وزیرقانون،جسٹس افضل حیدر نے’تحریک بحالی جمہوریت‘ کے نام سے کتاب لکھی جس میں صفحہ 77 پر، آئی ایس آئی کے مالی امور کے نگران،جنرل نصرت کے حوالے سے لکھا کہ سوائے مولانا فضل رحمان کے، سب سیاسی لیڈر، ایجنسیوں سے رقوم لیتے رہے۔ کیا کوئی اینکرنی صاحبہ، جنرل صاحب کو یا باقی سیاستدانوں کو بلا کر پوچھیں گی کہ
یہ رقم کیوں لی/دی گئی اور کس اختیار کے تحت؟

4- میڈیا میں’کسی‘نے ایک مہم چلائی تھی کہ
مولانا نے ڈیرہ میں5 ہزار کنال، آرمی کی زمین اپنے نام کروا لی-وہ مہم بالکل خاموش ہو گئی- اگرچہ وہ زمین مولانا نے نہیں لی تھی لیکن یہ سچ تھا کہ کچھ غیر متعلقہ لوگوں کو الاٹ ہوئی تھی-ظاہر ہے کہ زمین لینے والوں کا کوئی قصور نہیں، کوئی مفت میں مال دے توکیوں نہ لیں؟
پوچھا تو آرمی سے جانا چاہئے کہ شہدائے کارگل کی زمین، کس قاعدے قانون کے تحت، یا کس کارنامے کے تحت آپ نے غیر متعلقہ لوگوں کو الاٹ کی؟
کیا کوئی دلیر اینکر، آرمی پراپرٹی کے کلرک کو ہی بلاکر، کوئی وضاحتی ڈاکومنٹ دکھائے گا؟

اب آرمی کے واسطے سے چند باتیں:مولانا اور فوج کا ٹکراو شروع دن سے ہے-
1-جنرل ضیا نے مولانا کو مارشل لا کے خلاف تحریک چلانے پر 1983ء میں "بی کلاس” جیل کی سزا دی تھی-
حالانکہ لیڈروں کو”اے کلاس” ملتی ہے
2- پرویز مشرف نے شروع دور میں دفعہ 6 لگا کر غداری کی دفعہ جس کی سزا موت ہے،مولانا کو چھ ماہ قید رکھا-
بعد میں شاید مولانا کی ضرورت پڑ گئی
اس سارے دور میں جمیعت کے اراکین، پریس کانفرنس اور پارلیمنٹ میں کھلے عام فوج پر تنقید کرتے رہے-
مولانا پہ 4 بار قاتلانہ حملہ ہوا، لوگ اسے بھی”سزا” ہی سمجھتے ہیں-
3۔- 2014ء میں سانحہ پشاور کے بعد، ساری سیاسی قیادت نے متفق ہوکر، اکیسویں ترمیم پر دستخط کئے جن میں فوجی عدالتوں کا قیام کرنا تھا
اس اتفاق کے پیچھے”چھڑی” تھی-
مولانا نے تسلیم ضرور کیا لیکن دستخط نہیں کئے اور باجود یقین دہانیوں کے، اب تک نہیں کئے-
عجیب بات یہ کہ 2002 سے لیکر 2012 تک، ریاست تقریباً 20 لاکھ روپے ماہانہ، مولانا کی سیکیورٹی کے لئے خرچ کرتی رہی-
سوال یہ ہے کہ فوج،مولاناکو اس قدر سیکیورٹی دینے پر کیوں مجبور ہے؟
ہمیں تو وجہ معلوم ہے پر کسی اور کے منہ سے بھی سننا چاہیں گے۔

اب مولانا کے واسطے کچھ باتیں ۔
مولانا نے عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہا۔
3 اگست 2014کو تحریک انصاف نے مولانا قانونی نوٹس بھیج دیا کہ 15 دنوں میں اس بات پرمعافی مانگیں ورنہ 1ارب روپے ہرجانہ ادا کریں-
سب کا خیال تھا کہ مولانا، عمران خان کی طرح کہہ دے گا کہ یہ صرف سیاسی بیان تھایا اس لفظ سے میرا یہ مطلب نہیں تھا وغیرہ- مگرمولانا نے تو دھڑلے سے چیلنج قبول کیا اورپریس میں بیان دیا کہ مجھے اسی دن کا انتظار تھا اور اب میں عدالت میں اپنا الزام ثابت کروں گا۔
اس کے بعد،تحریک انصاف چپ ہوگئی جس سے اتنا تو معلوم ہوا کہ دال میں کچھ کالا ہے۔
اوپر میں نے مختصر الفاظ میں جو حقائق بیان کئے ہیں، اسکے لئے صدیوں کی تاریخ کنگھالنے کی ضرورت نہیں-
اس تحریر سے میرا مدعا صرف یہ ہے عقل کی جو نعمت خدا نے ہر کسی کو عطا کی ہے،اسے ٹی وی اینکروں کی رکھیل نہ بنائیں، اس لئے کہ
"ہیں کواکب کچھ، نظر آتے ہیں کچھ”-

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے