امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک قصبے نے 5 لاکھ ڈالر بطور تاوان ادا کیے اور یہ رقم ہیکرز نے کمپیوٹر پر رینسم ویئر کا حملہ کرنے کے بعد لی۔
فلوریڈا میونسپلیٹیز کی طرف سے تاوان کی مد میں گزشتہ دو ہفتوں میں 1.1 ملین رقم ادا کی جا چکی ہے۔
دو ہفتے تک کمپیوٹرز ہیک رہنے کے بعد متعلقہ حکام نے ہیکرز کو بٹ کوائن میں یہ رقم ادا کی۔
رپورٹس کے مطابق لیک سٹی کے آئی ٹی کے عملے کا رابطہ کمپیوٹر سے منقطع ہو گیا، اس کے نتیجے میں عملہ اپنے ای میلز اکاؤنٹس اور وہاں کے رہائشی اپنے میونسپل بلز آن لائن بھرنے سے قاصر رہے۔
قصبے کے انشورر سے رابطہ کرنے کے بعد ہیکرز نے تاوان کی رقم کا مطالبہ کیا اور ابتدا میں 42 بٹ کوائنز یعنی 5 لاکھ ڈالرز کا مطالبہ کیا گیا۔
متعلقہ حکام نے تاوان کی فوری ادائیگی کو کمپیوٹرز تک رسائی کا واحد طریقہ سمجھتے ہوئے رقم ادا کر دی۔
لیک سٹی کے میئر کا کہنا ہے کہ میں اس چھوٹے سے قصبے میں اس طرح کی صورت حال کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ تاوان کی رقم کا بڑا حصہ انشورنس سے ادا کر دیا جائے گا جب کہ صرف 10000 کی رقم ٹیکس پیئرز کو خود ادا کرنی پڑے گی۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ فلوریڈا کی ایک اور میونسپلٹی نے 6 لاکھ ڈالر کے بٹ کوائن کی ادائیگی ہیکرز کو کی ہے۔
ریویرا بیچ میں ای میل کا سسٹم ہیکرز کی جانب سے متاثر ہونے کے بعد عملے کو وقتی طور پر دفتری معاملات کے لیے کاغذ کے استعمال کا کہا گیا تھا۔
سائبر کرائم کے ماہروں کے پاس رینسم ویئر کا استعمال تاوان کے لیے بڑھتا جا رہا ہے۔ الاسکن کمیونٹی کے میونسپل اسٹاف کا کمپیوٹر ہیک ہو جانے کے بعد ٹائپ رائٹرز کا استعمال کرنے پر مجبور ہوگئے۔
ہیکرز کے ان اٹیکز سے امریکا کے دیگر شہر بھی متاثر ہوئے ہیں جیسے کہ بالٹی مور اور اٹلانٹا، کیلیفورنیا ، نارتھ کیرولینا اور اوہائیو۔
2016 میں امریکا کے ہسپتال بھی رینسم ویئرز کا شکار ہو چکے ہیں۔
ان ہیکرز سے جان چھڑانے کا واحد طریقہ تاوان مانا جا رہا ہے کیونکہ تاوان کی ادائیگی کے بغیر کمپیوٹرز سے اس ہیکنگ سے جان چھڑوانا تاوان سے زیادہ مہنگا ثابت ہوتا ہے۔
امریکی المونیم مینوفیکچرر حال ہی میں رینسم ویئر کا نشانہ بنے لیکن انہوں نے تاوان کی رقم ادا کرنے سے انکار کر دیا حالانکہ اس اٹیک سے نکلنے کے لیے انہیں 45 ملین کی رقم ادا کرنی پڑے گی۔