نواز شریف کو باہر جانے کی پیش کش، شہباز کو اہم پیغام موصول

اسلام آباد:شہباز شریف کو متعدد حلقوں کی جانب سے پیغامات موصول ہوئے ہیں کہ وہ میاں نوازشریف کو بیرون ملک علاج کے لیے رضامند کریں۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے نوازشریف سے بات کی ہے لیکن نوازشریف نے اب تک رضامندی ظاہر نہیں کی ہے۔ نوازشریف کی والدہ ، ان کی سالی اور گھر کی ایک اور خاتون کو سروسز اسپتال لایا گیا تاکہ وہ نوازشریف کو بیرون ملک علاج کے لیے رضامند کرسکیں۔

مریم نواز کا سیاسی مستقبل اچھا ہے لیکن انہیں کچھ عرصے کیلئے کنارہ کرنا ہے
ذرائع کا کہنا تھا کہ حالیہ مہینوں میں اور ان کی موجودہ بیماری سے قبل جو کہ شدت اختیار کرچکی ہے، نواز شریف کو علاج کے لیے تین بار بیرون ملک جانے کی پیش کش کی گئی تھی۔

مریم نواز کے حوالے سے یہ کہا گیا تھا کہ ان کا سیاسی مستقبل اچھا ہے لیکن انہیں کچھ وقت کے لیے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاہم نواز شریف نے ان تجاویز کو مسترد کردیا اور اس بات پر اصرار کیا کہ انہیں صرف میرٹ پر ہی ریلیف ملنا چاہیئے۔

گزشتہ ہفتے، جب وہ سروسز اسپتال میں داخل ہوئے تھے تو ان کی قانونی ٹیم نے ان سے کہا تھا کہ وہ طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست کریں، لیکن نواز شریف نے انکار کردیا جس کے بعد شہباز شریف نے فیصلہ کیا کہ وہ نوازشریف کی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔

نوازشریف نے طبی بنیادوں پر ضمانت کیلئے صاف انکار کیا
یہ کہا جارہا تھا کہ ڈاکٹروں کی ہرممکن کوشش کے باوجود یہ پتہ نہیں لگ رہا تھا کہ نوازشریف کے پلیٹی لیٹس اتنی تیزی سے خطرناک حد تک کیوں گررہے ہیں۔

بیماری کی تشخیص کا مسئلہ اور اس کی ادویات کے باعث یہ کہا گیا کہ دل اور گردوں کے مسائل پیدا ہوئے، اس کے ساتھ ساتھ ذیابطیس، پیشاب اور کریٹینائن بھی متاثر ہوا۔

یہ بھی کہا گیا کہ ان پیچیدگیوں کی وجہ سے ہی نوازشریف کو معمولی نوعیت کا دل کا دورہ بھی پڑا۔یہ کہا گیا کہ اگر یہ حالت برقرار رہی اور پلیٹ لیٹس کی کمی کی وجوہات معلوم نا ہوسکیں تو میڈیکل بورڈ بھی بیرون ملک علاج کی تجویز دے سکتا ہے، جو کہ واحد محفوظ راستہ ہوگا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ نواز شریف کے سخت مخالفین بشمول پی ٹی آئی اور ان کی اتحادی جماعتیں جو کہ نوازشریف کی بیرون ملک علاج کی سخت مخالف تھیں۔ انہوں نے بھی اپنے موقف میں تبدیلی کی ہے کیوں کہ انہیں اس بات کا خوف ہے کہ سابق وزیر اعظم کے ساتھ کچھ بھی غلط ہونے کی صورت میں سخت عوامی ردعمل سامنے آسکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے