اسلام آباد: پاکستان میں ڈٰینگی کے مریضوں کی تعداد 44 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ ملک میں ڈینگی سے اب تک 66 افراد لقمہ اجل بھی بن چکے ہیں۔
صحت کے ماہرین کے مطابق ملک میں آب و ہوا کی تبدیلی، بارشوں اور گرمی میں اضافے سمیت کئی وجوہ سے ڈینگی میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے۔ اسلام آباد میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے سینیئر آفیشل ڈاکٹر رانا صفدر نے بتایا کہ 2011 میں 27 ہزار مریض تھے اور اب اس وقت تک ان کی تعداد 44 ہزار سے زائد ہوچکی ہے تاہم 2011 کی ڈٰینگی وبا میں مرنے والوں کی تعداد قدرے زیادہ یعنی 371 تھی۔ انہوں نے اس کی وجہ آب و ہوا میں تبدیلی کو قرار دیا لیکن اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔ رانا صفدر نے کہا کہ حکومت اس مسئلے کے تدارک کے لیے تمام وسائل استعمال کررہی ہے۔
ڈینگی مرض کی ماہر ڈاکٹر مہسیما صدیقی نے اس کا ذمے دار حکومت کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتِ پنجاب اور اسلام آباد بالخصوص حفاظتی اقدامات میں ناکام ہوچکے ہیں جن میں پانی کے ذخائر پر اسپرے جیسے سادہ اقدامات بھی شامل ہیں جو اب تک نہیں کئے جارہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت بیدار ہوئی جب سینکڑوں افراد اس سے متاثر ہوچکے تھے۔ اب بھی ایسے بہت سے علاقے ہیں جہاں ڈینگی مچھروں کے خلاف اسپرے نہیں ہوسکا۔
اے ایف پی کے مطابق سب سے زیادہ افراد اسلام آباد اور راولپنڈی میں ہیں جہاں ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 12433 سے تجاوز کرچکی ہے۔ واضح رہے کہ یہ وائرس ایڈس ایچپٹیائی مچھر سے پھیلتا ہے جو صاف پانی پر پلتا ہے اور پاکستان میں یہ مرض وبائی صورت اختیار کرچکا ہے۔