ہمیں ایڈز والوں سے نہیں ایڈز سے لڑنا ہے

وفاقی دارلحکومت کی ایک نجی یونیورسٹی کے کچھ طلبہ نے سوشل میڈیا پر ایڈز مخالف ایک مہم کا آغاز کیا جس کا مقصد عوام، خاص کر نئی نسل میں اس بات کی قبولت پیدا کرنا ہے کہ ایڈز کے مریضوں سے نفرت نا کی جائے. مہم کی ذمہ دار تابندہ خان کا کہنا ہے کہ ایڈز والوں کے خلاف نہیں بلکہ ایڈز کے خلاف لڑنے اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے .

آئی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے نمل کے طالب علم راجہ حارث نے کہا کہ ہماری ایک استاد نے ہمیں یونیورسٹی کے آخری سال کے لیئے کسی پراجیکٹ پر کام کرنے کا کہا. "انہی دنوں خبروں میں ایک ڈاکٹر کے بارے میں خبر دیکھی کہ اس نے ہزاروں افراد کو ایک ہی سرینج لگا کر ایڈز کروادی، بس تب سے اس پر آگاہی پھیلانے کا آئیڈیا آیا”

طالبعلم کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں صرف یہی معلوم ہے کہ ایڈز کا مطلب صرف غیر محفوظ سیکس سے لگنے والی بیماری ہے، کبھی کسی نے اس بات پر غور ہی نہیں کیا کہ اس کو سمجھنا کتنا ضروری ہے. ہم نے اس آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے، ہم میں سے کچھ طلبہ اس کو زندگی بھر چلانے کا جذبہ رکھتے ہیں، لیکن ساتھ میں امید بھی ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں اس بیماری کا علاج ہوتے ہوئے دیکھیں اور اس سے متاثرہ افراد کو معاشرے کا عام فرد پائیں.

راجہ حارث اور ان کے ساتھیوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے پانچ سو سے زائد شہریوں کو ایڈز سے متعلق ذمہ داریوں سے آگاہ کیا اور امید رکھتے ہیں کہ وہ معاشرے میں ایسے تمام معاملات جن کو تابو بنا دیا گیا ہے اور اس پٌربات کرنے سے روکا جاتا ہے، وہ اور ان کے ساتھی اس پر مہم جوئی کرنے کے لیئے کمربستہ ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے