مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے انہیں وین میں بند کر کے رکھا اور وکلاء سے بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔
پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں خواجہ سعد رفیق کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔
خواجہ سعد رفیق نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، پولیس نے مجھے 22 منٹ حبس بے جا میں رکھا، آج بھی سائرن بجائے گئے اور مجھے گاڑی میں بند کر دیا گیا، پولیس کا ہم سے اور عدالت آنے والوں سے سلوک ناروا ہے۔
سعد رفیق نے کہا کہ مجھے اپنے وکلاء سے عدالت میں بھی بات کرنے نہیں دی جا رہی، میرے اوپر سول کپڑوں میں سیکیورٹی اہلکار کھڑے کر دئیے جاتے ہیں۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ مجھ سے آزادی رائے کا اظہار کرنے کا حق تو نہ چھینا جائے، کمرہ عدالت سے باہر گفتگو کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھے بات نہیں کرنے دی جا رہی، لوگ مجھ سے سوال پوچھتے ہیں، میں ان کو جواب دیتا ہوں۔
جج جواد الحسن جواد نے کہا کہ آپ کو اپنے وکلاء سے بات کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا لیکن میں عدالت کے اندر ویڈیو بنانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن جواد نے ریمارکس دیئے کہ فریقین کے جواب آنے دیں، عدالت اس پر قانون کے مطابق فیصلہ دے گی۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا مجھے اسلام آباد جانا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کی حاضری ہو گئی ہے، آپ اسلام آباد جا سکتے ہیں۔