سرگودھا: جمشید دستی کی ضمانت منظور

سرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس کی حراست میں موجود رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی ایک مقدمے میں جمع کرائی گئی ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔

جمشید دستی کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت قائم ایک مقدمے کومظفر گڑھ کی عدالت سے سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت کے لیے منتقل کیا گیا تھا، اس کیس میں شر انگیز تقریر اور پانی کی چوری کا الزام شامل ہے۔

سرگودھا کی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران جمشید دستی کی جانب سے 150 سے زائد وکلاء پیش ہوئے تھے، اس موقع پر عدالت نے رکن قومی اسمبلی کی مقدمے میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اس پر فیصلہ محفوظ کیا جو بعد ازاں درخواست کی منظوری کی صورت میں سنا دیا گیا۔

خیال رہے کہ جمشید دستی پر پنجاب کے مختلف تھانوں میں 25 کے قریب مقدمات درج ہیں تاہم رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔

جمشید دستی کی پیشی کے دوران سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

رکن قومی اسمبلی کی پیشی کی آمد کے موقع پر کچہری روڈ پر ان کے حامیوں نے جمشید دستی کے حق میں نعرے بازی کی۔

ادھر جمشید دستی سے گذشتہ ہفتے جیل میں ملاقات کرنے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی لیگل ٹیم کے سربراہ بابر اعوان نے جمشید دستی کی سرگودھا کی عدالت سے ضمانت منظور ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جمشید دستی کی ضمانت ہوگئی ہے وہ شام تک رہا ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اور عمران خان مظلوموں کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے، جمشید دستی نے اتنا بڑا جرم نہیں کیا تھا جتنی بڑی اسے سزا دی گئی۔

یاد رہے کہ عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید دستی کو نہر کا پانی زبردستی کھولنے کے جرم میں گرفتار کرکے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل ملتان بھیجا گیا تھا۔

جمشید دستی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے ایس ایچ او مجاہد حسین نے بتایا تھا کہ رکن اسمبلی نے 29 مئی کو چند لوگوں کے ساتھ مل کر مظفرگڑھ کنال پر ڈینگا نہر میں پانی جاری کرنے کے لیے کالو ہیڈورکس چینل پر گیٹ کو کھول دیا تھا۔

بعد ازاں جمشید دستی کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی، جس میں اپنے ساتھ ہونے والا سلوک بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ گذشتہ 6 روز سے بھوکے ہیں جبکہ ان کی بیرک میں چوہے اور بچھو چھوڑے گئے اور انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

بعدازاں پنجاب حکومت نے زیر حراست رکن قومی اسمبلی کی میڈیکل رپورٹ جاری کی، جس کے مطابق ان کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود نہیں جبکہ گرفتاری کے بعد وہ ذہنی مسائل کا شکار ہوئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے