بجلی کی طلب میں اضافہ، شارٹ فال 7 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گیا

اسلام آباد: پورے ملک میں بجلی صارفین کے لیے گذشتہ روز نہایت ہی برا دن رہا کیونکہ بجلی کی طلب اور رسد کا فرق 5 ہزار میگا واٹ سے 7 ہزار میگا واٹ تک رہا جس کے نتیجے میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 7 سے 10 گھنٹے تک ہوگیا۔

وزارت پانی و بجلی کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات 8 بجے بجلی کی طلب اپنی 15,400 میگا واٹ پیداوار کی حد سے تجاوز کرکے 20,233 میگا واٹ تک پہنچ گئی تھی جس کے باعث بجلی کا شارٹ فال 4,786 میگا واٹ ہوگیا۔

جیسے ہی صوبہ سندھ اور صوبہ پنجاب کے علاقوں میں درجہ حرارت 47 سے 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا ویسے ہی ملک میں بجلی کی طلب میں اضافہ ہوگیا۔

تاہم ملک کے سب سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے شہر لاہور، کراچی اور جڑواں شہر راولپنڈی اور اسلام آباد میں درجہ حرارت بالترتیب 43، 37 اور 36 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔

وزارت پانی و بجلی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15 دنوں میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جب شیڈول لوڈ مینجمنٹ کو تبدیل کیا گیا جبکہ گزشتہ چند ہفتوں میں گرمی میں کمی کی وجہ سے بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں صارفین کو زیادہ سے زیادہ بجلی فراہم کر رہی تھیں۔

بجلی کا شارٹ فال اتوار (7 مئی) کو رواں ماہ کے اوائل سے زیادہ تھا جو 4 ہزار سے 6 ہزار میگا واٹ تک تھا تاہم بجلی کی طلب میں بھی 2 سے 3 ہزار میگا واٹ تک کمی نظر آئی۔

ترجمان نے یہ بھی کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ ہر بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کا مختلف ہوتا ہے لیکن لوڈشیڈنگ کا اوسطاَ دورانیہ 6 سے 8 گھنٹے پر محیط ہے۔

ایسے علاقے جہاں بجلی کے بلوں کی ادائیگی کم ہو جس کے باعث کمپنی کو نقصان ہورہا ہو وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا جاتا ہے۔

ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ایک میگاواٹ کی بھی جبری لوڈ شیدنگ نہیں کی گئی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں رسد کے بڑھتے ہی لوڈ سیڈنگ کا دورانیہ بڑھانے کا اعلان کرتی رہتی ہیں۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ 7 فیصد ٹرانسمیشن اور ٹرانسفارمیشن نقصان جبکہ 19 فیصد فراہمی کے نقصان کے بعد صارفین تک جو بجلی پہنچ رہی ہے وہ تقریباً 11,600 میگا واٹ ہے۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ بجلی کا شارٹ فال 8,500 میگا واٹ تک پہنچ جائے گا یا پھر اس کو یوں کہا جاسکتا ہے کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ اوسطاً 12 گھنٹے تک کی جائے گی کیونکہ تھمب رول کی بنیاد پر 700 میگا واٹ کے فرق پر 1 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔

پاور سیکٹر انجینیئر کے لیے کل کا دن غیر معمولی رہا اور دن کا آغاز ہی 6000 میگا واٹ کے فرق کے ساتھ ہوا کیونکہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار 13,800 میگا واٹ جبکہ طلب 19,600 میگا واٹ ہے۔

اس شارٹ فال کی بنیادی وجہ گڈو پاور پلانٹ پر گیس کی فراہمی معطل ہونے کی وجہ سے پانچ پرانے پاور پلانٹ کا بند ہونا ہے، جس کی وجہ سے 747 میگا واٹ بجلی فراہم کرنے والا پلانٹ اب 680 میگا واٹ بجلی فراہم کر رہا ہے۔

حبکو کے دو اور نندی پور پاور پلانٹ کا ایک یونٹ بندش کا شکار ہے جبکہ نامکمل ٹیسٹنگ کی وجہ سے بھکی اور حویلی بہادر شاہ کے ایک ایک یونٹ بھی غیر فعال ہیں۔

ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ تقریباَ 1 ہزار میگا واٹ تک کی بجلی نان میٹرنگ اور مواصلاتی فرق کی وجہ سے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیاں بجلی نکال لیتی ہیں۔

پورے ملک سے ملنے والی رپورٹس کے مطابق شہری علاقوں میں 6 سے 8 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹوں تک کا ہے۔

ذرائع کے مطابق ملک میں قائم ہائیڈرو پروجیکٹس 4,280 میگا واٹ جبکہ سرکاری کمپنیاں 2,877 میگا واٹ اور انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) 8,300 میگا واٹ تک بجلی کی پیداوار کی صلاحیت کی حامل ہیں۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہائیڈرو اسٹیشن صبح میں 3,400 میگا واٹ تک بجلی بناتے ہیں جبکہ ان کی پیداوار کو 4,280 میگا واٹ تک پہنچانے کے لیے پانی کی مناسب مقدار کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ سرکاری تھرمل پلانٹ اور آئی پی پیز کی بجلی کی پیداوار 150 سے 600 میگا واٹ تک بڑھائی جاتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے