بھارتی شہری عظمیٰ براستہ واہگہ وطن روانہ

لاہور: پاکستانی شہری سے شادی کے لیے پاکستان آنے والی بھارتی شہری عظمیٰ اسلام آباد ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد واہگہ بارڈر کے راستے بھارت واپس چلی گئی۔

عظمیٰ کے بھارت واپس پہنچنے پر ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اسے خوش آمدید کہا اور یہ بھی کہا کہ اتنے عرصے کے دوران اسے جو مشکلات جھیلنی پڑیں اس پر وہ معذرت خواہ ہیں۔

عظمیٰ کو بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ نے اسلام آباد سے رخصت کیا اور اسے سخت سیکیورٹی میں واہگہ بارڈر لایا گیا جہاں سے وہ بھارت روانہ ہوگئی۔

عظمیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھارت واپس جانے کی درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس کی بیٹی تھیلیسیمیا کی مریضہ ہے اور اسے اپنی بیٹی کی تیمارداری کے لیے واپس جانے کی اجازت دی جائے۔

عدالت نے گذشتہ روز بھارتی خاتون کو واپس جانے کی اجازت دے دی تھی۔

بھارتی خاتون عظمیٰ یکم مئی کو واہگہ کے راستے ہی پاکستان آئی تھی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارتی شہری عظمیٰ کو وطن واپس جانے کی اجازت دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ اپنے شوہر طاہر علی سے بات نہیں کرنا چاہتی تو عدالت زبردستی نہیں کرے گی۔

بھارتی خاتون عظمیٰ نے 3 مئی کو بونیر کے رہائشی طاہر علی سے شادی کی اور پھر 5 مئی کو اسلام آباد میں موجود بھارتی ہائی کمیشن گئی جہاں اس نے پناہ لے لی تھی اور وطن واپس جانے کی درخواست کی تھی۔

عظمیٰ نے بھارتی ہائی کمیشن میں پناہ لینے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ شادی کے بعد اسے معلوم ہوا کہ طاہر علی پہلے سے شادی شدہ ہے جبکہ اس کے چار بچے بھی ہیں، اس کے علاوہ عظمیٰ نے گن پوائنٹ پر شادی، جسمانی، ذہنی، جنسی تشدد اور دستاویز چھینے جانے کے الزامات بھی عائد کیے تھے۔

تاہم طاہر نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ عظمیٰ کو شادی سے قبل ہی معلوم تھا کہ وہ شادی شدہ ہے۔ بعد ازاں یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ عظمیٰ خود بھی طلاق یافتہ ہے اور اس کی ایک بچی بھی ہے۔

19 مئی کو عظمیٰ نے طاہر علی سے شادی سے متعلق اپنا موقف اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کیا تھا۔

چھ صفحات پر مشتمل جواب بیرسٹر شاہنواز کے ذریعے جمع کرایا گیا جبکہ بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکریٹری پیوش سنگھ جواب جمع کراتے وقت وہاں موجود تھے۔

عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں طاہر علی کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے عظمیٰ کا کہنا تھا کہ نکاح نامے پر ان کے زبردستی دستخط کرائے گئے، جبکہ درخواست گزار طاہر کا حلف نامہ جھوٹ پر مبنی ہے۔

جواب میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ عظمیٰ کے ویزے کی مدت 30 مئی کو ختم ہو رہی ہے، اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ اسے بھارت جانے کی اجازت دی جائے۔

دوسری جانب گزشتہ روز طاہر علی کے وکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نے آڈر کیا ہے کہ عظمٰي بھارت جا سکتی ہے لیکن کہیں بھی نہیں کہا کہ یہ نکاح نامہ جعلی ہے،ہم کیس کو مزید آگے چلانا چاہتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے