وزیراعظم تا حیات نااہل قرار، سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا۔

[pullquote]نواز شریف کو بینچ کے تمام ججوں نے ناہل قرار دے دیا۔[/pullquote]

وزیراعظم نواز شریف، حسن، حسین، مریم نواز اور نواز شریف کے داماد کے خلاف ریفرنس دائر کیے جائیں گے۔

پاناما کیس کا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ تمام مواد احتساب عدالت کو بھجوانے کاحکم دیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، جبکہ 6 ہفتے میں نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا بھی حکم دیا ہے ، احتساب عدالت 6 ماہ میں ریفرنس کا فیصلہ کرے۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ کی جانب سے کیس کا فیصلہ سنایا گیا، جس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ،جسٹس اعجازافضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل تھے۔

فیصلہ سننے کے لیے تحریک انصاف کے رہنما وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب،عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق، عارف علوی، شیریں مزاری، شفقت محمود، بابر اعوان، فواد چودھری، ایم کیوایم پاکستان کے رہنما میاں عتیق کے علاوہ دیگر سیاسی رہنما بھی سپریم کورٹ میں موجود تھے تاہم چیئر مین تحریک انصاف عمران خان سپریم کورٹ نہیںآئے۔

پاناما کیس کے فیصلے کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے سکیورٹی کا خصوصی پلان تشکیل دیا تھا، سیکورٹی ہائی الرٹ کی گئی اور اہم مقامات ریڈ زون اور سپریم کورٹ کے اطراف پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 3 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ۔

پولیس کے مطابق غیر متعلقہ افراد کا ریڈ زون میں داخلہ ممنوع ہے جبکہ میڈیا نمائندوں کو کوریج کے لیے خصوصی سیکورٹی پاس جاری کیے گئے ۔
سپریم کورٹ کے گرد حفاظتی رکاوٹیں اورخاردار تاریں لگائی گئی ہیں اور درخواست گزاروں کو اپنے ساتھ غیر متعلقہ افراد کو ساتھ لانے کی اجازت نہیں ۔

[pullquote]سپریم کورٹ رجسٹرار کی جانب سے جاری پاسز کے بغیر کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ریڈ زون میں موجود دفاتر میں کام کرنے والے افراد دفتری ریکارڈ اپنے ساتھ رکھیں۔[/pullquote]

واضح رہے کہ پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ 3 رکنی عمل درآمد بینچ نے 21جولائی کو محفوظ کیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے