میاں نواز شریف کے خلاف ایک اور فیصلہ !

میاں نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نوا زاور ان کے داماد کیپٹن ر صفدر کے خلاف احتساب عدالت نے فیصلہ سنایا ہے ۔ان کے بیٹوں کے بھی دائمی گرفتاری کے احکامات جاری کئے گئے ہیں ۔

اس فیصلے کا پوری قوم کو انتظار تھا اوراس کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ تھی کیونکہ الیکشن سر پر ہیں اور مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوسکتے تھے۔ عدالت نے فیصلہ سنانے کا وقت بھی چار بار تبدیل کیا جس سے سسپیس مزید بڑھتا گیا۔

پہلے پانامہ کیس کی گونج رہی اس کا فیصلہ آیا میاں نوا ز شریف نااہل ہو گئے مگر جب فیصلے کی تفصیلات سامنے آئیں تو معلوم ہوا کہ انہیں پانامہ نہیں اکامہ پر سزا دی گئی ہے ۔ اس کا پرچار میا ں نوا زشریف نے بھرپور کیا اور ان کی باڈی لینگوئج نااہلی کے باوجود پر اعتماد ہی رہی ۔

اب بھی فیصلے کی تفصیلا ت میں لکھا ہوا ہے کہ ان پر کسی قسم کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی ہاں البتہ ذرائع آمدن سے زیادہ اثاثے رکھنے کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔میاں نواز شریف کی باڈی لینگوئج اس فیصلے کے بعد بھی تبدیل نہیں ہوئی اور انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں بڑی جراتمندی سے پاکستان واپس آنے کا اعلان کر دیاہے جس سے مسلم لیگ ن کے ورکرز کا مورال ضرور بلند ہواہے ۔

مسلم لیگ ن کے پاس اس فیصلے کے اند ر بھی لکھا ہوا جملہ کہ کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی انتخابی مہم میں کام آئے گا اور وہ اس کا بھرپور پرچا ر کریں گے ۔ میاں نوا زشریف کم از کم اپنے حامیوں کویہ بتلانے میں ضرور کامیاب ہوئے ہیں کہ ان کے خلاف ساز ش ہو رہی ہے اور یہ کہ ان کے خلاف کرپشن کا ایک بھی الزام ثابت نہیں کیا جاسکا۔ ان کے فالورز دل و جان سے اس بات کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کے ساتھ ہیں ۔

مگر سب سے بڑا نقصان جو پارٹی کو ہوا ہے وہ ان کیسز کی وجہ سے نہیں بلکہ اندرونی اختلافات کی وجہ سے پہنچا ہے ۔اختلافا ت تقریبا تمام جماعتوں میں ہوتے ہیں اور انتخابات سے قبل لوگ پارٹیاں بھی تبدیل کرتے ہیں مگر مسلم لیگ ن کے اندر سب سے زیادہ نقصان اختلاف رائے رکھنے کے باوجود پارٹی نہ چھوڑنے والوں نے پہنچایا۔ چوہدری نثار نے جماعت نہیں چھوڑی مگر آزاد انتخاب لڑ رہے ہیں اوراب وہ میاں نواز شریف کے بیانئے کی کھل کر مخالفت بھی کررہے ہیں ۔کیسز سے زیادہ ان چیزوں نے پارٹی کو زیادہ نقصان پہنچایا ہے ۔

اب وقت تھا کہ میاں نوا زشریف کے ساتھ کھڑے ہونے کا مگر مسلم لیگ ن کی جانب سے کوئی حوصلہ افزا ءردعمل دیکھنے میں نہیںملا۔ اگر جماعت کے خلاف سازش ہو بھی رہی ہے توبھی اس کا مقابلہ کئے بنا کوئی چارہ نہیں۔ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر تو نہیں بیٹھا جاسکتا۔ مسلم لیگ ن کے پاس ووٹ کی طاقت ہے یہی وقت ہے کہ اس طاقت کو بھرپور طریقے سے استعمال کیا جائے ۔

شہبا زشریف نے جو ترقیاتی کام کروائے ہیں وہ انتخابی مہم میں ان کا بھرپور چرچا کریں اور کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ مانگیں ۔ ان کے مخالفین کے پاس الزام تراشی کے سوا کچھ نہیں ہے ۔مسلم لیگ ن نے ایک او رنقصان جو اٹھایا وہ ناراض راہنماﺅں کے تحفظات دور نہ کرنے کی وجہ سے ۔

ورکرز پارٹی کی جان ہوتے ہیں ۔اگر آپ ان کو اہمیت نہیں دیں گے تو اس سے جماعت کو نقصان ہی ہوتاہے ۔جمہوری کلچر تبھی مضبوط ہوسکتاہے جب سیاسی عمل مضبوط ہو اور سیاسی عمل میںسیاسی جماعتیں ہی اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔سیاسی جماعتیں تب مضبوط ہوتی ہیں جب ورکر مطمین ہوں اور پارٹی کے ساتھ دل و جان سے مخلص ہوں ۔

اگر ان کا مورال ڈاﺅن ہو اور اس کا کوئی حل نہ کیا جائے تو پھر یہی ہوتا ہے جو مسلم لیگ ن کی توڑ پھوڑ کی صورت سامنے آیا۔ کوئی سازش تب تک کامیاب نہیں ہوسکتی ۔جب تک خو د سے کوئی موقع فراہم نہ کیا جائے ۔مسلم لیگ ن نے مواقع دیئے اوراسی سے جماعت کو نقصان پہنچا۔ اب اس فیصلے کے بعد جم کے کھڑے ہونے کا وقت ہے ۔اگر جماعت اپنے قائدین کے ساتھ کھڑی رہی تو نقصان نہیں ہوگا۔

کنفیوژن سب کچھ تباہ کردے گی۔ مسلم لیگ ن کے راہنما کلئیر ہوجائیں اور اپنے فالورز کو بھی ایک لائن دیں اور اس پر چلیں ۔اس طوفان سے کشتی کو نکالنے کا یہ واحد طریقہ ہے ۔اگر غلطیاں دہرائی گئیں اور بروقت ہوش کے ناخن نہ لئے تو پھر مزید نقصان ہوگاجس کی متحمل اب جماعت نہیںہوسکتی۔ ایک بار پھر یہ بات دہرانا چاہتا ہوں کہ میاں نواز شریف کے خلاف فیصلے پارٹی کو اتنا نقصان نہیںپہنچا سکتے جتنا کہ اندرونی اختلافات ۔ ان کو دور کریں ۔سب ٹھیک ہوجائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے