سانحہ ساہیوال کی مکمل تحقیقاتی رپورٹ 30 دن میں پیش کی جائے گی

اسلام آباد: سانحہ ساہیوال کی تحقیقات سے متعلق جے آئی ٹی کی سمری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کردی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو نہ صرف جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی گئی بلکہ انہیں اس رپورٹ کی روشنی میں حکومت پنجاب کے اقدامات سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں سی ٹی ڈی افسران کو قتل کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ سانحہ ساہیوال میں مقتول میاں بیوی اور ان کی بیٹی بے گناہ ثابت ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی کے سربراہ سمیت 3 افسران کو تبدیل کردیا گیا جب کہ 2 افسر معطل کیے گئے اور واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمات چلائے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پنجاب پولیس میں اصلاحات کے لیے سفارشات طلب کرلیں اور مسقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے بھی سفارشات طلب کی گئی ہیں۔

[pullquote]رپورٹ کے مندرجات[/pullquote]

ساہیوال واقعے پر وزیراعظم کو پیش کی جانے والی جے آئی ٹی سمری رپورٹ کے مندرجات جیونیوز نے حاصل کرلیے ہیں۔

جے آئی ٹی رپورٹ 13 نکات پر مشتمل ہے جس کے مطابق پنجاب حکومت مکمل انکوائری رپورٹ 30 دن میں پیش کرنے کو یقینی بنائے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقتولین کے ورثا کے لیے 2 کروڑ روپے امدادی پیکج کا اعلان کیا گیاہے، مقتول خلیل کے بچوں کو مفت تعلیم اور صحت کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق ڈرائیور ذیشان کے خلاف مزید تحقیقات جاری ہیں۔

سمری رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ساہیوال واقعے پر سید اعجاز حسین کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی گئی جسے 72 گھنٹے میں رپورٹ دینے کی ہدایت کی گئی، شکایت کنندہ کی درخواست پر سی ٹی ڈی اہل کاروں کیخلاف ایف آئی آر کاٹی گئی، ایف آئی آرنمبر 33/19 تھانہ یوسف والا میں درج کرائی گئی۔

سمری رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ پر قانون نافذ کرنے والے افسران کی کل لا اینڈ آرڈر پر میٹنگ بلائی گئی جس کے تحت کئی اقدامات کیے گئے۔

سمری رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی کے 5 افسران کو قصور وار قرار دے کر گرفتار کیا گیا، گرفتار سی ٹی ڈی افسران سے سیون اے ٹی اے کے تحت تفتیش کی جا رہی ہے، اے آئی جی سی ٹی ڈی کو ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے، اے آئی جی آپریشنز اظہر حمید کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد کر دی گئی ہیں، اے آئی جی آپریشنز کے خلاف اقدام واقعے سے آگاہ نہ کرنے اور ایکشن نہ لینے پر کیا گیا، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بابر الپاکو ہٹا کر خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد کی گئیں، ایس ایس پی آپریشنز سی ٹی ڈی کو او ایس ڈی بنا دیا گیا جب کہ آر او سی ٹی ڈی ساہیوال کو معطل کر کے محکمانہ کارروائی کی جا رہی ہے۔

[pullquote]ساہیوال واقعہ کے حوالے سے بیوروکریسی پر دھیان رکھیں: وزیراعظم[/pullquote]

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں ساہیوال واقعہ کے حوالے سے جے آئی ٹی رپورٹ پر بحث بھی کی گئی۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ساہیوال واقعہ کے حوالے سے بیوروکریسی پر دھیان رکھیں، بیوروکریسی ساہیوال واقعے پر اثر انداز نہ ہونے پائے اور واقعے پر میڈیا کو اعتماد میں لیا جائے۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ساہیوال کیس کی تحقیات سے متعلق خود کو آگاہ رکھ رہا ہوں، ساہیوال واقعے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، متاثرہ خاندان کو انصاف دلانے کےلیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کو پولیس اصلاحات کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کل رات ہی دورہ قطر مکمل کر کے پاکستان پہنچے ہیں اور قطر روانگی سے قبل ان کا ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے پر عوام میں پایا جانے والا غم و غصہ بالکل جائز اور قابلِ فہم ہے، قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ قطر سے واپسی پر نہ صرف اس واقعے کے ذمہ داروں کو عبرت ناک سزا دی جائے گی بلکہ پنجاب پولیس کے پورے ڈھانچے کا جائزہ لوں گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے