میٹرو بس کے کرائے میں اضافہ، بسیں ویران، مسافروں نے سفر کرنا ہی چھوڑ دیا

اسلام آباد: حکومت کی میٹرو بس کرایہ پالیسی کا الٹا اثر پڑنے لگا جس کے بعد پنجاب میٹرو بس اتھارٹی کی جانب سے بس کرائے کو 20 روپے سے بڑھا کر 30 روپے کرنے سے لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد میٹرو بس کو مسافروں کی تعداد میں سخت کمی کا سامنا ہے۔

پنجاب میٹرو بس اتھارٹی کے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ لاہور میٹرو بس میں سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد یومیہ 20 ہزار جب کہ راولپنڈی/اسلام آباد میٹرو بس میں سفر کرنے والوں کی تعداد یومیہ 10 ہزار تک کم ہوگئی ہے۔

اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ہم دو میٹروپولیٹن شہروں میں بس کا کرایہ 20 روپے سے بڑھا کر 30 روپے کرکے پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (پی ایم ٹی اے) کے ریوینیو میں 8 سو ملین کے سالانہ اضافے کی توقع کررہے تھے تاہم یہ بہت حیران کن ہے کہ مسافروں کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر لاہور میں 20 ہزار اور راولپنڈی/ اسلام آباد میں 10 تا 20 ہزار کم ہوئی ہے۔

ہمارے لئے یہ جاننا عجیب بات ہے کہ مسافر کرائے کے حوالے سے کتنا حساس ہوتا ہے۔ پی ایم ٹی اے کی انتظامیہ اس غیرمتوقع نتیجے پر رپورٹ تیار کر رہی ہے جسے ایک یا دو ہفتے میں متعلقہ حکام کو پیش کیا جائے گا۔

راولپنڈی/اسلام آباد میٹرو بس جڑواں شہروں کے رہائشیوں کیلئے نقل و حمل کے بڑے ذریعے میں سے ایک ہے۔ جڑواں شہروں میں اوسطاً 1 لاکھ 15 ہزار مسافر میٹرو بس استعمال کرتے ہیں تاہم کرایوں میں اضافے کے بعد 20 ہزار مسافروں نے میٹرو بس سے سفر کرنا چھوڑدیا ہے۔

پی ایم ٹی اے عہدیدار نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی شخص کو جڑواں شہروں میں اسٹاپ تا اسٹاپ سفر کرنا ہوتا ہے تو وہ میٹرو کو ترجیح دیتا ہے کیونکہ میٹرو اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں تھوڑا فرق ہے لیکن میٹرو بس کے ٹکٹ کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مسافروں کی اکثریت نے نقل و حمل کے دیگر ذرائع استعمال کرنا شروع کردئیے ہیں۔

پی ایم ٹی اے عہدیدار نے مزید بتایا کہ میٹرو بس اتھارٹی پنجاب حکومت سے اس کے لاہور آپریشنز کے لئے 2.2 ارب روپے سبسڈی اور راولپنڈی/اسلام آباد آپریشنز کیلئے 1.9 ارب روپے کی سبسڈی لیتی ہے۔

وفاقی حکومت راولپنڈی/اسلام آباد کیلئے آدھی سبسڈی شیئر کرتی ہے تاہم موجودہ وفاقی حکومت نے میٹرو بس سبسڈی کیلئے ایک بھی پیسا نہیں دیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے