اسلام آباد: آڈیولیکس کی تحقیقات کے لیے قائم جوڈیشل کمیشن نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کارروائی کا آغاز کر دیا، کمیشن نے کارروائی پبلک کرنےکا اعلان کردیا۔
اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان کمیشن میں پیش ہوگئے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کمیشن کس قانون کے تحت تشکیل دیا گیا ہے؟
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کمیشن انکوائری کمیشن ایکٹ 2016 کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔
اس موقع جوڈیشل کمیشن نے آڈیولیکس کی کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کردیا،کمیشن کا کہنا ہےکہ کوئی حساس معاملہ سامنے آیا تو ان کیمرا کارروائی کی درخواست کا جائزہ لیں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ اسلام آباد بلڈنگ میں ہوگی، جن سے متعلق انکوائری کرنی ہے ان میں 2 بڑی عمر کی خواتین بھی شامل ہیں، اگر درخواست آئی تو کمیشن کارروائی کے لیے لاہوربھی جاسکتا ہے۔
جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل کو کمیشن کے لیے آج ہی موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت کردی، جوڈیشل کمیشن کے لیے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائےگا۔
جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل کو آڈیوز کی تصدیق کے لیے متعلقہ ایجنسی کا تعین کرنے کی ہدایت بھی کی۔
[pullquote]کمیشن کسی جج کیخلاف کوئی کارروائی کر رہا ہے نہ کریگا: جسٹس فائز [/pullquote]
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس کی تصدیق کے لیے پنجاب فارنزک ایجنسی سے رابطہ کیا جاسکتا ہے، اگرکوئی شخص کہےکہ آڈیو میں آواز ان کی نہیں یا ٹیمپرڈ ہے تو اس کی تصدیق پہلے سےکرنا ہوگی، فارنزک ایجنسی کا ایک رکن کمیشن کی کارروائی میں موجود ہو تاکہ اگر کوئی شخص انکار کرے تو فوری تصدیق ہو، انکوائری کمیشن کسی جج کے خلاف کوئی کارروائی کر رہا ہے نہ کرےگا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ کمیشن صرف حقائق کے تعین کے لیے قائم کیا گیا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں ہوگی، تمام گواہوں کی نہ صرف عزت کریں گے بلکہ جواب میں عزت کی توقع بھی کرتے ہیں،کمیشن کو اختیار ہےکہ تعاون نہ کرنے والوں کے سمن جاری کرسکے، کمیشن صرف نوٹس جاری کرے گا، کوشش ہوگی کسی کے سمن جاری نہ ہوں۔
سربراہ جوڈیشل کمیشن کا کہنا تھا کہ حکومتی افسران کے پاس پہلے ہی انکار کی گنجائش نہیں ہوتی، عوام سے معلومات کی فراہمی کے لیے اشتہار جاری کیا جائےگا، کمیشن کی کارروائی ہفتےکے روز ہوگی۔
جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل کو تمام متعلقہ افراد کو نوٹس جاری کرنے اور ان کی تعمیل فوری کرانے کی ہدایت بھی کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہدایت کی کہ نوٹس متعلقہ شخص کو ملنے پر اس کا ثبوت تصویریا دستخط کی صورت میں فراہم کیا جائے۔
[pullquote]کمیشن کا مقصدکیا ہے؟[/pullquote]
خیال رہے کہ آڈیو لیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت نے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا ہے، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کمیشن میں بلوچستان ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شامل ہیں۔
کمیشن جوڈیشری کے حوالے سے لیک ہونے والی آڈیوز پر تحقیقات کرےگا، یہ آڈیو لیکس درست ہیں یا من گھرٹ کمیشن تحقیقات کرےگا۔
کمیشن اپنی رپورٹ 30 دن کے اندر وفاقی حکومت کو پیش کرے گا، وکیل اور صحافی کے درمیان بات چیت کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہوگی، سابق چیف جسٹس اور وکیل کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہوگی، کمیشن سوشل میڈیا پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے داماد کی عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کے الزامات کی آڈیو لیک کی تحقیقات کرےگا،کمیشن چیف جسٹس کی ساس اور ان کی دوست کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کرے گا۔