سیٹھ دیوالیہ

ہم لوگوں کو دن میں اتنی دفعہ’’معاف کرو بابا ‘‘ کہنا پڑتا ہے کہ بعض اوقات بے دھیانی میں کسی اچھے خاصے معزز شخص کو ہم فقیر سمجھ کر’’معاف کرو‘‘کہہ بیٹھتے ہیں۔ چونکہ ان دنوں فقیر ( خواتین و حضرات ) دروازے کی گھنٹی بجا کر، کار کا شیشہ کھٹکھٹا کر اور دامن کو حریفانہ کھینچ کر بھیک مانگتے ہیں چنانچہ اس طرح کی کسی حرکت پر ہم لوگ بغیر دیکھئے ’’معاف کرو‘‘کہہ بیٹھتے ہیں حالانکہ ہمارا کوئی قریبی دوست ہمیں مخاطب کرنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ بھی کچھ ایسے لوگ ہمارے درمیان موجود ہیں جو اگرچہ کروڑ پتی ہوتے ہیں مگر بقول غالبؔ۔

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب

تماشائے ہل کرم دیکھتے ہیں

ان کی ہیئت کذائی دیکھ کر دایاں ہاتھ خواہ مخواہ جیب میں چلا جاتا ہے۔ فقیروں والا بھیسں تو انہوں نے خود دھارا ہوتا ہے بلکہ فقیر ان سے بہتر لباس پہنتے ہیں۔ البتہ ان کے چہرے پر پائی جانے والی غربت سراسر اللہ کی دین ہوتی ہے۔ اوپر سے جب یہ لوگ اپنا بزنس ڈاؤن ہونے کی بات بتاتے ہیں اور یہ کہ وہ بنکوں کے کروڑوں روپوں کے مقروض ہیں تو ان کے قریبی لوگ بھی اس خدشے میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ آیا اس شخص کو دوپہر کا کھانا بھی میسر ہوا ہے کہ نہیں۔ چنانچہ وہ حیلے بہانے سے انہیں کسی اچھے ریستوران میں لے جاتے ہیںاوران کیلئے کھانا منگواتے ہیں جو وہ نہیں کھاتے کیونکہ کوئی گھنٹہ پہلے انہوں نے دو چار مرغوں کی بددعا ئیں لی ہوتی ہیں جن پر انکی عدم موجودگی میں ان کے دوست کا تبصرہ یہ ہوتا ہے کہ’’آخر خاندانی آدمی ہے نا ، دو دن سے فاقے سے تھا مگر یہی ظاہر کیا کہ پیٹ بھرا ہوا ہے۔ غیرت مند شخص مر جاتا ہے مگر اپنی حالت کسی پر ظاہر نہیں کرتا !‘‘میرے اپنے دوستوں میں ایک کروڑ پتی فقیر موجود ہے ہم دوستوں نے اس کا نام سیٹھ دیوالیہ رکھا ہوا ہے اس کے اپنے کارخانے ہیں، غلہ اگانے والی زمینیں ہیں ، ذہین و فطین اولاد ہے مگر اس نے نہ صرف یہ کہ اپنا حلیہ فقیروں والا بنایا ہوتا ہے بلکہ اس کی سوچ بھی اس کے’’سیٹھ دیوالیہ‘‘ ہونے کی دلیل ہے۔

اس کی صحت بھی دیوالیہ ہو چکی ہے، وہ بلڈ پریشر کا مریض ہے۔ اسے شوگر بھی ہے، ہارٹ ٹربل کی شکایت بھی کرتا ہے مگر ان تمام بیماریوں کی وجہ سے وہ صبح شام صرف دہی کھاتا ہے اور یوں خوراک پر اٹھنے والے اخراجات سے بھی محفوظ رہتا ہے بلکہ ڈاکٹروں کی ہدایت کے مطابق وہ صبح شام واک بھی کرتا ہے چنانچہ وہ اپنی مرسڈیز گیراج میں بند رکھتا ہے اور دفتر بھی پیدل آتا جاتا ہے۔ اس کی واحد خوشی ہر ماہ بنک سٹیٹمنٹ کا معائنہ ہے جو اس کی دولت میں اضافہ ظاہر کرتی ہے لیکن اس سے بات کریں تو وہ یہی بتاتا ہے کہ اس کا کاروبار تباہ ہو گیا ہے اور وہ بمشکل اپنا اور بچوں کا پیٹ پال رہا ہے۔ ایک دن اس نے مجھ سے 100 روپے ادھار بھی لیے تھے جب بھی اس سے ملاقات ہوتی ہے وہ آنکھوں میں آنسو بھر کر کہتا ہے میرے دوست میں تیرا مقروض ہوں، مجھے یاد ہے جونہی حالات اچھے ہوئے میں تمہاری رقم تمہیں لوٹا دوں گا !سیٹھ دیوالیہ ایک دن اچھے موڈ میں نہیں تھا اور اس اچھے موڈ میں نہ ہونے کی وجہ سے اس روز وہ اپنی دولت کو آگ لگانے پر بھی تلا ہوا تھا۔ چنانچہ اس نے مجھے چائے کا ایک کپ پیش کیا جس میں چینی نہیں تھی۔ اس کا کہنا تھا چینی سفید زہر ہے اور وہ اپنے کسی دوست کو زہر نہیں پلانا چاہتا۔

صرف یہی نہیں اس روز اس نے مجھے گولڈ فلیک کا سگریٹ بھی پیش کیا جو اس نے اپنے ڈرائیور کے کوارٹر سے بطور خاص میرے لیے منگوایا تھا۔ اس نے مجھے پیار سے مخاطب کیا اور کہا ” میں جانتا ہوں تم سب دوست میرا مذاق اڑاتے ہو، میری کنجوسی اور دولت سے محبت کے قصے مزے لے کر بیان کرتے ہو، مگر میری جان ایک بات یاد رکھو غریب ہونے سے بہتر ہے کہ انسان غریب دکھائی دے‘‘۔ میں نے اس فلسفے کی وجہ پوچھی تو سیٹھ دیوالیہ بولا ۔ ’’پاکستان غریب ملک نہیں ہے اس کے پاس سب کچھ ہے، مگر یہ غریب دکھائی دیتا ہے، چنانچہ دیکھ لو ان دنوں ہر طرف سے اس پر ڈالروں کی بارش ہو رہی ہے، یہ ڈالر چین اور ترکیہ پر کیوں نہیں برس رہے؟ کیا تم نے اس پر غور کیا ہے؟

مجھے یقین ہے غور نہیں کیا ہوگا کیونکہ تم لوگ حقائق پر غور کرنے والوں میں سے نہیں ہو بلکہ امریکہ نے ڈالروں کی بارش کرنا تو کجا ترکیہ اور چین سے پوچھا تک نہیں کہ ہم تم ایک دوسرے کی کیا مدد کر سکتے ہیں، دنیا کی واحد سپر پاور صرف اس غریب ملک پاکستان پر مہربان ہوتی ہے۔ کیا ہمارے لیے یہ فخر کا مقام نہیں؟ اس لیے میں کہتا ہوں کہ غریب ہونے سے غریب دکھائی دینا زیادہ بہتر ہے غریب کی جورو اگرچہ سب کی جورو کہی جاتی ہے لیکن غریب اور اس کی اس جورو کی ناز برداری بھی تو ہوتی ہے۔میں سیٹھ دیوالیہ کو ایک احمق شخص تصور کرتا تھا جو غلہ اگانے والی زمینوں اور دھواں اگلتی ہوئی چمنیوں کا مالک ہونے کے باوجود غریب غریب سا دکھائی دیتا تھا مگر مجھے اس روز پتہ چلا کہ وہ احمق نہیں ہے بلکہ احمق ہم سب ہیں جو اسے احمق سمجھا کرتے تھے!

بشکریہ جنگ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے