ہماری حکومت ہوگی تو آپکو کرپشن کرپشن کی باتیں نظر نہیں آئیں گی. مولانافضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان کی جانب سے یورپی ممالک کے سفراء کے اعزاز میں استقبالیہ دیا گیا ۔

 سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا استقبالیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غنیمت کا دن ہے کہ آج یورپی ممالک کے سفراء کے درمیان موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سفیروں کو بلانے مقصد جمعیت علماء اسلام کے اجتماع پر انھیں اعتماد میں لینا اور اسکے اغراض ومقاصد آپکے سامنے رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر امید ہیں کہ یورپی یونین ممالک کے سفیر ہمارے اجتماع میں شرکت کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ جمعیت علما اسلام کی 1919 میں بنیاد ڈالی گئی تھی اور پرامن اور سیاسی اور عدم تشدد پر مبنی جدوجہد کا آغاز کیا تھا، آج ہندوستان ایک ملک نہیں رہا ہم آج بھی اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم آنے والی نسلوں کو اپنا انداز سیاسی ان میں منتقل کرنا چاہتے ہیں ۔ ہر زمانہ میں مختلف مسائل سامنے آئے اس پر اختلاف رائے بھی رہا تاہم ایک بات واضح کردیں دیں اسلام کی بنیاد انسانی فلاح و بہبود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں فلاح انسانیت کسی تعصب یا فرقہ واریت پر مبنی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں کوئی تفریق یا زبان اور نسلی امتیاز نہیں بلکہ اسلام تمام انسانیت کی بھلائی کا دین ہے۔ دین اسلام ہمیں اقوام عالم سے مثبت تعلقات کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی تعلمات اور دوسروں کی تعلیمات سے استفادہ کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے حقوق اور خود مختاری اور آزادی کا احترام کرنا چاہے

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دیگر ریاستوں سے تعلقات قائم کئے ۔ دنیا میں انسانوں کے درمیان فطری تفاوت موجود ہے۔ ایک قوم کے پاس ایک طرح کے وسائل اور دوسری قوم کے وسائل مختلف ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کی روشنی میں اس فطری تفاوت سے فائدہ اٹھانا چاہے۔ انہوں نے کہا کہ دولت،محنت اور پیدواری صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہے۔ کچھ قوتوں سے اختلاف اس لئے ہے کہ وہ مل کر فائدہ اٹھانے کے بجائے وسائل چھیننےپر یقین رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام یک طرفہ ایک دوسرے کے وسائل پر قبضہ کرنے کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا نے جنگ طاقت کا استعمال اور براہ راست ملکوں پر نوآبادیاتی نظام مسلط کرنے کا رواج 1945 میں ترک کئے۔ مالی وسائل اور سیاسی ادارے قائم ہوئے اور ایکدوسرے کی خود مختاری کو تسلیم کیا

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی نے 1019 میں پرامن جہد اور جنگ کو ترک کرنے کا اصول دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دنیا کو امن اور بھائی چارے کا سبق سکھایا۔ جے یو آئی کی بنیاد کی اولین نکتہ انسان کی ازادی کو تسلیم کرنا ہے۔ انسانیت کے لئے امن کو ناگزیر قرار دینا۔ خوشحالی اور پسماندہ طبقوں کی محرومی دور کرناہے ۔ مغربی دنیا آج ہمیں پر امن جدوجہد کا سبق سیکھا رہی ہے جبکہ جے یو ائی انھیں بتا رہی ہے کہ آپ اپنی پالیسی میں تبدیلی لائیں۔ بنیادی حقوق پر ہمیں اتقاق ہے مگر ایکدوسرے کو سمجھنے کا مسئلہ ہے

مولانا نے کہا کہ جہاں مذہب کا زکر آتا ہے وہاں تنگ نظری، تشدد اور دہشت کا تعلق جوڑ لیا جاتا ہے۔ جے یو آئے نے ہمیشہ اسلام سے اس قسم کی منسوب باتوں سے اختلاف کیا ہے اور اسلام کو انتہا پسند مذہب پیش کرنے کی روش سے اختلاف کیا ہے

انہوں نے کہا کہ مجھ پر حملے ہوئے اور کئی پارلیمنٹرین کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا لیکن جمعیت علما اسلام امن اور آئین و قانون اور پاکستان سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو اسلحہ کے زور پر مذہب کی تشریح کرتے ہیں وہ چند لوگ ہیں اور ان دو چار لوگوں کی تشریح کا ہمارے حقائق اور زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ ہمیں بھی ان دوچار کی تشریح کے زمرے میں ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چند لوگ پاکستان اور اسکے آئین کو بھی نہیں مانتے ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم فرقہ واریت کی آگ میں بہت جل لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذہب اسلام کی تشریح تنگ نظری سے نہیں کرتے۔ ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں بدلے میں بھی احترام چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مفروضوں سے نکل کر اسلام کی اصل روح کو جاننا ہوگا۔ ہمیں کئی عالمی قوتوں سے انکی پالیسیوں پر اختلاف ہے۔ ہم اپنے دفاع کی بات کرتے ہیں تو ہمیں بھی ان چند لوگوں کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صرف پاکستان میں رہنے والے مسلمان ہی نہیں بلکہ یہاں کی اقتیلوں نے بھی ہم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ہمارا ملک کا تقاضہ ہے اپنے وقت پر پورا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اپنا مذہبی تشخص ہے تاہم مغرب میں جو تعصب ہے وہ تاثر ہم زائل نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی جماعت ہیں اور جب پورے ملک پر حکومت کروں گا تو میرے دور میں سب برابر ہونگے۔انہوں نے کہا کہ ہم ابھی سے وہ رویہ عوام میں اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی تعلقات اور کامیاب خارجہ پالیسی کا محور اچھے تعلقات کو بنانا چاہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ سے منافع بخش تعلقات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں ۔ سی پیک ایک اچھا موقع ہے ہم دنیا سے معاشی تعلقات مثبت چاہتے ہیں۔ ہمیں اگے چل ایک دوسرے پر اعتماد کرنا ہوگا ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری حکومت ہوگی تو آپکو کرپشن کرپشن کی باتیں نظر نہیں آئیں گی۔

جے یو آئی کے استقبالیہ میں یورپی یونین، فن لینڈ ،بلغاریہ، جرمنی، آسٹریا، رومانیہ سمیت مختلف ممالک کے سفیر اور غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ اور یونیسیف کے نمائندے شریک ہوئے ۔استقبالیہ میں ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری ، سینیٹر طلحہ محمود ، مولانا عطاالرحمان، آسیہ ناصر سمیت جماعتی عہدیداران بھی شریک ہوئے

 ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام کے مجموعی طور پچاس سے زائد نمائندے پارلیمنٹ کا حصہ ہیں بلوچستان, خیبر پختوانخواہ اور پنجاب کی صوبائی اسمبلیوں میں جمیعت کی نمائندگی ہے ۔ جے یو آئی خیبرپختوانخوا اور پنجاب، بلوچستان کی اسمبلیموں میں نمائندگی رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام ایک سیاسی مذہبی جماعت ہےاور اسلام کی بنیادی اصولوں کی ترویج اور انسانی مساوات پر یقین رکھتی ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے