نجی اسکولوں کی 2017 کے بعد 5 فیصد سے زائد بڑھائی گئی فیسیں کالعدم قرار

لاہور ہائیکورٹ نے نجی اسکولوں کی اضافی فیسیں وصول کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

عدالت نے 2017 کے بعد نجی اسکولوں کی جانب سے 5 فیصد سے زائد بڑھائی گئی فیسیں کالعدم قرار دے دیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کا حکم دیا۔

عدالت نے ڈسٹرکٹ رجسٹریشن اتھارٹی کا اسکولوں کی فیسوں میں 5 سے 8 فیصد اضافے کا حکم بھی کالعدم قرار دے دیا اور فیصلے میں لکھا کہ نجی اسکولز فیس کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی رعایت واپس نہیں لے سکتے۔

عدالت نے نجی اسکولوں کی جانب سے وصول کردہ اضافی فیسیں واپس کرنے کا بھی حکم دیا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 13ستمبر 2019 کو نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں 2017 کے بعد سے نجی اسکولوں کی فیسوں میں کیا گیا اضافہ کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نجی اسکولوں نے 2017 سے خلاف قانون فیس میں بہت زیادہ اضافہ کیا، نجی اسکولوں کی فیس وہی ہوگی جو جنوری 2017 میں تھی، فیسوں میں کی گئی 20 فیصد کمی والدین سے ریکور نہیں کی جائے گی، نجی اسکول قانون کے مطابق اپنی فیسوں کا دوبارہ تعین کریں۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ اسکولوں کی فیس کی ری کیلکولیشن کی نگرانی متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کرے گی، متعلقہ اتھارٹی کی منظور شدہ فیس ہی والدین سے لی جاسکے گی اور والدین سے لی گئی اضافی فیس آئندہ فیس میں ایڈجسٹ کی جائے جب کہ ریگولیٹرز اسکولوں کی جانب سے وصول کی جانے والی فیس کی نگرانی کریں۔

عدالت نے اسکول فیس سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے کمپلینٹ سیل بنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے