نیویارک کے چیف آف ہوم لینڈ سیکیورٹی!

یونیورسٹی میں جمع تھے، نیویارک کے چیف پولیس کا سیشن تھا، سیشن سے پہلے لنچ کا انتظام تھا، کھانے کے اختتام کا وقت ہوا مگر نہ پروٹوکول نظر آیا اور نہ پولیس کی چوں چوں!

ایک سینئر بندے پر نظر پڑی جو کہ ڈرائیونگ کرتے ہوئے آیا اور ہاتھ میں فائل لیکر باہر انتظار کرتا رہا، پھر ہال میں داخل ہوا اور مقامی مذہبی رہنماؤں سے سلام دعا اور گپ شپ میں مصروف رہا، اور ایک دوسرے سے پوچھ رہے تھے وہ پروگرام کیسا تھا؟ سوری فلاں پروگرام میں شریک نہ ہوسکا!

مجھے پکا یقین ہوگیا کہ یہ کوئی مذہبی رہنما پادری ہے۔ بہر حال ملتے ملتے وہ میرے پاس بھی آیا ہیلو ہائے کے بعد تعارف میں کہا کہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ہیڈ ہیں !

[pullquote]اب صاحب کی پریزینٹیشن کیا تھی ؟ [/pullquote]

ہمیں فلاں جگہ مسئلہ آیا تو یہ فلاں مذہبی رہنما نے ہماری مدد کی، فلاں جگہ یہودیوں کو خطرہ تھا تو یہ سامنے مسیحی رہنما نے سپورٹ کیا، اور فلاں مسلمان ہمارے ساتھ بہت تعاون کررہے ہیں ۔ گویا کہ پولیسنگ مذہبی اور سماجی قائدین کے تعاون کے بغیر بہت مشکل ہے۔ میں ان سب کو شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
اب ہمارے پاس آتے ہیں ۔

نیکٹا کے ایک پریزنٹیشن میں راقم نے پولیس اور مذہبی قائدین کا تعلق والا ماڈل پیش کیا تو ایک DIG نے کہا کہ “مولوی “ کو محرم پر بلانا کوئی مشکل کام نہیں ۔ کئی بار اس ملک کے برسراقتدار طبقے سے سنا کہ سالا مولوی کی کیا اوقات ہے!

اپنے رویے کو بدلنا ہوگا، مدرسے سے لیکر سکول، کالج، بیوروکریسی، میڈیا ، سب کو!!!!!!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے