صحافی طبقہ میڈیا مالکان کا ساتھ کیوں دے؟

میرشکیل الرحمن کی گرفتاری صحافت پہ حملے کے زمرے میں آتی ہے؟؟ نامی گرامی اینکرز ٹویٹس کر رہے ہیں اور مذمت کی جارہی ہے. عاصمہ شیرزای صاحبہ کہتی ہیں اب میڈیا شکنجے میں آئے گا معاشی بدحالی کا شکار میڈیا مزید زبوں حال ہو گاصحافی سڑکوں پر ہوں گے. سہیل وڑائچ صا حب نے کہا عمران خان نے سب حدیں پار کر لی ہیں. جبکہ کلاسرا صاحب نے کہا میر شکیل الرحمن کو انصاف کے لیے نہیں بلکہ ذاتی انتقام اور پورے میڈیا کو قید کرنے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔حکمران اپنی مرضی کا سچ سننا چاہتے ہیں۔ایک ایک کر کے سب کو جیل میں ڈالیں گے

میرا ان سب صاحبان سے سوال ہے، کیا میڈیا بہت پہلے سے ہی سنسرشپ، تنخواہوں کی عدم آدائیگیوں اور عام صحافیوں کے استحصال سے دو چار نہ تھا؟

کیا صحافی پہلے ہی تنخواہ نہ ملنے پر سڑکوں پر نہیں ہیں؟، نہ جانے کتنے بےروزگار ہوچکے، کچھ تو جان بھی گنوا چکے؟؟ بھوک محو رقص ہے، تب تو کسی نے ٹویٹ نہیں کیے؟؟ بڑے صحافی تو مزے میں ہیں اور رہیں گے بھی. چھوٹا صحافی اور سٹاف جو مشکل میں ہے اسکا کیا بنے گا؟؟ صحافی ہے تو کیا یونہی مرے گا؟؟ جب 3،3 ماہ تنخواہ نہیں آتی بندےہ پوچھے وڑائچ صاحب سے کیا تب آت خدا دا ویر نہیں ہوندا؟؟؟ اس آت، اس لٹ، اس فراڈ اس استحصال پر تو آپ گنگ ہی رہتے ہیں کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے؟؟

کیا میر صاحب کی گرفتاری سے میڈیا قید ہو جائے گا؟ اگر ایسا ہے تو کیا واقعی دیگر میڈیا ہاوسز قصیدہ گوئی شروع کردیں گے؟؟

اے آر وائی تو اس وقت جیو کا تماشہ لگا رہا ہے، خیر یہ دونوں تو روائتی حریف بھی ہیں. تجزیہ کار بیپر دے رہے، اسکرین لال پیلی ہو رہی گرافکس، اور وذ ساونڈ نے دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ رکھا ہے چینل پالیسی کےمطابق حق و مخالفت میں تجزیے ہو رہے مگر اس پوری صورتحال میں نچلے طبقے کا صحافی ہی پسے گا. کیا ایسا نہیں ہے؟

جیسےامیر اور غریب کے لیے الگ الگ قانون ہے ویسے ہی سب کی اپنی اپنی مفاداتی صحافت ہے سب مفادات کا کھیل ہے سب اپنی اپنی مسجد بنا رہے ہیں، سب چمکا رہے ہائی کورٹ نے شاپر پر پابندی لگائی ہے مگر یہاں شاپر ڈبل ہورہے کوئی تو روکو؟ کیا یہ کھٹی، کالی، پیلی صحافت ہی اصل صحافت ہے؟؟ کب تک چلے گا ایسا؟؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے